اندھیروں میں دم توڑتے اجالے اور میری اک عرض تمنا

Posted on at


آج میں جرات کر رہی ہو سچ کہنے کی اندھیروں میں روشنی  کی کرن ڈھونڈنے کی، صداقت کا اعتراف کرنے کی،میں آندھیوں میں دیا جلانے چلی ہوں میں مایوسیوں کے صحرا میں بارش برسانے چلی ہوں میں افسردہ دلوں کو مسرت بخشنے چلی ہوں میں جذبات انسانی کی ترجمانی کرنے چلی ہوں-

اس معاشرے  کے تلخ حقائق کو آج میں الفاظ کی شکل دیتے ھوے اس کاغذ میں منتقل کر کے اپنے دل و دماغ کے درمیان ہونے والی جنگ کو کچھ دیر کے لئے روکنا چاہ رہی ہوں- ہم مسلمان ہم پاکستان کے رہنے والے کیا کر رہے ہیں ہم اسلامی تعلیمات سے دور راہ کر، روایات کو بھلا کر اقدار کو فراموش کر کے کون سی منزل کی جانب گامزن ہے؟ افسوس! افسوس ہم نے اس بات کو سوچنے کی زحمت نہی کر رہے اور سمجھنے سے یاد آیا اب تک ہم نے خود کو کہاں سمجھا اور جانا ہے-

ہمارے گھریلو معاملات سے لے کر ملک کے اعلی ایوانوں تک پر جگہ اختلافات، بے اعتبار، حسد، اور غلط سوچ اور خیالات کا غلبہ نظر ا رہا ہے- ایسا لگتا ہے کے چاروں طرف ایک جال ہے ایک دل ہے جس میں دھنستے ھوے ہمارے وجود کچھ کہہ رہے ہے ہمارا ضمیر ہم سے سوال کر دیا ہے- لیکن ہم اس روح و ضمیر کی آواز کو نظر انداز کرتے ھوے اپنی ہی دھن میں مست ہیں-

ہماری قوم کے مستقبل اور روشن کل کی ضمانت کیسے دی جائے- ارے ہم تو ان رہنماوں کی قربانیوں کو بھلا چکے ہیں جو کبھی ہمارے لئے فکر مند تھے- ہماری قوم تو اقبال کو شرابی اور قائداعظم کو کافر کہتے نہی تھکتی،کہتے ہیں بحث و مباحثہ زندہ قوم کی نشانی ہے ہمارے ہاں بلند و بانگ دعوے تو کرتے ہے چیخ چیخ کر تقریریں تو کی جاتی ہیں، لیکن عمل کا فقدان ہے ہمارے واعظ کی نصیحت بھی کھوکلی محسوس ہوتی ہے اور دوسروں خود میاں فضیلت کے مترادف نظر اتی ہے-

سیاست کا حل بھی بد سے بدتر چلا جا رہا ہے سیاستدانوں کو اپنی پری ہوئی ہے لیکن غریبوں کا ذرا خیال نہیں کے کیا وہ دو وقت کی روٹی بھی کھا رہے ہے یا نہیں- اس قوم کو ضرورت ہے سمبھالنے کی وفا کی محنت کی محبت کی، ہم آزاد قوم ہے اور اس آزادی کی قدر کریں، قربانیوں کا پاس رکھے اور باعمل بنیں آخر میں نوجوانوں سے ایک التجا ہے-

خدا کے واسطے اے نوجوانوں ہو ش میں او

دلوں میں اپنے غیرت کو جگہ دو ہوش میں او   



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160