میری حرف التجا

Posted on at



بعد مرنے کے ہے یہ تمنا میری


کا ش بھولے نہ دنیا یہ خواہش میری


یاد آتے رہیے نعت پڑھتے رہیں


قبر مین بھی میرا دل بہلتا رہے


کسی پیاسے کو میٹھے پانی کا سمندر بھی عطا فر ما کر پیشیمان نہ ہونے والے ہاں وہی محبوب ذات الہی ﷺ جن کی محبت ہیایجاد عالم کا سبب بنی ان سے عرض ہے کہ کریم و شفیق مولا میں خاکی آپ نوری میں آپ کا ہم جنس نہیں ہوں لیکن عطا کے لے ہم جنس ہونا ضروری نہیں میں بد ترین شور زمین آپ بہترین اوبر بہار اس زمین کو اپنے ابر بہار ہونے کے صدقے آنسووں کی خیرات عطا فرما


تشنہ لب چڑیا کے منہ میں گر نمی آجاے گی


تیرے دریاے کرم نے کیا کمی آجاے گی


دعا میں اگر یہ نہ ہو ترو جو چیز اس میں رکاوٹ ہو اس کو دور کر دینا چاہیے یعنی غفلت جب منزل کی طرف دل کی پشت ہو تو وہ جتنا دوڑے گا دور ہی جاے گا قرب تو اس کی قسمت میں نہ ہوگا لیکن آقا مجھے آپ اپنے قرریب کر لیں میرے دل کا رخ ہی بدل دیں اس کا رخ صرف آپ کی طرف ہو پھر


میں جب دیکھوں جدھر دیکھوں جسے دیکھوں تجھے دیکھوں


تو میری آنکھ کی پتلی میں یوں تحریر ہو جاے


آقا میری تو ساری عادتیں ہی بری ہیں ہم پھول کیسے بنیں تو ہم کانٹوں کو پھولوں کا حسن عطا فرما


 ے آپ  اے انگلی کے اشارے سے آسمان پر چمکتے چاند کو چیر کر رکھ دینے والے آقا تیرے پنجے کی طاقت کا کیا کہنا ہم بھی اک اشارہ کرم کے طالب ہیں تیری اک ہلکی سی نگاہ سو کروڑ کے لے کافی ہے تیرے سامنے ہمارے دل کی حیثیت ہی کیا ہے میرے آقا طب و حکمت ہر مرض کا علاج کرت سکتی ہے لیکن مرض عشق کے جنون کا اس کے پاس کوی علاج نہیں یہ تو وہ بیماری ہے اگر کسی طبیب کو لگ جاے تو وہ بھی اپنے خون کے آنسووں سے اپنی طب کی تمام کتابیں دھو ڈالے


اے سب کو عطا کرنے والے اور سب کچھ عطا کرنے والے میرے کشکول میں اپنی محبت اپنے عشق اپنے جنون اپنی لگن اور اپنی جوت اور اپنے پیار کی اک بوند کی خیرات ڈال دے پھریہی تیرا پیار یہی تیرا عشق میری ساری نیندیں حرام کر دے مجھے ہر نشے سے بے نیاز کر دے میری سوچ میں میری فکر میں صرف تیری ذات میرے خیالوں اورمیرے سپنوں کا راجہ تو ہو ۔


حضرت موسی جب کوہ طور سے تجلی ذات الہی سے مستنیر ہو کر واپس تشریف لاے تو آپ کی بیوی آپ کے چہرے کے انواروتجلیات کے وفور کو برداشت نہ کر سکی اس نور کی تاب ان کی آنکھوں کا نور اچک کر لے گی لیکن وہ بینای چھن جانے پرافسردہ نہ ہویں


بلکہ اس کی لذت سے مسرور ہو کر کہنے لگی مولا بصارت چھن جانے پر دکھ نہیں بصیرت ہاتھ آنے کی خوشی ہے کرم کر اپنی عطا کردہ بصیرت اور اس بصیرت سے ملنے والیء لذت کو سلامت رکھ اللہ تعالیِ کو حضرت صفورا رضی اللہ تعالی عنہا کی ادا پسند آی اور ان کو ان کی بصارت بھی واپس لٹا دی


اے جلوہ طور اے تجلی رب بن کر کوہ طور پر چمنکنے والے آقا ہم اندھوں کو بصارت موسوی بھی عطا ہو اور بصیرت صفورا بھی ہماری جھولی میں ڈال دے


من نخواہم جاہ و دنیا طمطراق


درد خواہم سوز خواہم اشتیاق


حضرت پیر سید محمد شاہ صاحب فرماتے ہیں ہمارے گاوں میں اک موچی ہے اس کے پاس کویء عالم دین کوی پیر فقیر یا کوی اللہ والا آجاے یا وہ خود کسی کے پاس چلا جے تو وہ ان سے پوچھتا ہے مولوی جی پیر جی ذرا یہ تو بتایں جب حشر کا میدان ہو گا حضورﷺ اپنے غلاموں میں حوض کوثر سے آب کوثر بانٹ رہے ہونگے شفاعت کی خیرات بٹ رہی ہوگی حضورﷺ کے غلام آپ کے سایہ کرم میں پناہ لے چکےہونگے تو کیا وہاں آپ کے غلاموں میں کہیں مولا موچی بھی ہوگا


مولا موچی یہ بات پوچھتا ہے پھر اس کی آنکھیں چھم چھم برسنے لگتی ہیں اور حاضرین کی آنکھیں بھی بھیگ جاتی پہیں سائل اور مسوئل عنہ دونوں کی توجہ کا رخ سیدھا اس منزل شفاعت کی طرف ہوجاتا ہے جس کی طرف ہر گنہگار للچائی نظروں سے دیکھتا رہتا ہے اگر مولا موچی مجھے ملتا تو میں اسے تسلی دیتا کہ تو وہاں لازمی ہوگا


ثنا خواں میں ازل سے ہوں ثنا خوانی ابد تک ہو


میں سائل ہوں بھکاری ہوں گدا مانگے نظر ان کی


انہی کے در کا کھاتا ہوں انہی کے گیت گاتا ہوں


خرم ان کا بھرم ان کا عطا ان کی نظر ان کی 


Written By: Khurram Shehzad



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160