مضر صحت غذائیں بچوں کی صحت

Posted on at


مضر صحت غذائیں بچوں کی صحت


مملکت پاکستان میں قوانین تو ہیں لیکن اس کے پاسداران کی کمی ہے۔ حفظان صحت کے مطالق تحفظات میں جس میں ماحولیاتی آلودگی اور بازاروں میں سرعام  مضر صحت زہر آلود غذاؤں  نے ہمارے معاشرے کے ہر فرد  کی گرتی ہوئی صحتوں کو لرزہ بام کیا ہوا ہے۔  صحت مند معاشرے   قوم و ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔  ہر انسان کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ اُن کے بچے بہتر تعلیمی صلاحیتوں کے ساتھ اچھی صحت بھی رکھتے ہوں کیونکہ انہیں نے اپنی نسل سے بہت ساری امیدیں وابستہ کی ہوتی ہے۔ اس کاوش میں بہت سارے والدین کامیاب بھی رہتے ہیں لیکن جن والدین کے پاس علم و شعور و تعلیم کی کمی ہوتی ہے یا اَن پڑھ ہوتے ہیں وہ اپنے بچوں کی سکول کی سرگرمیوں کو اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔  موجودہ دور میں بچوں کی تعلیم پر نظر اور سکول میں بچوں کے استاتذہ سے بچے کے متعلق معلومات بہت ضروری ہو گئی ہیں۔ اچھی صحت سے ہی  بچوں میں تعلیمی صلاحیتوں کو اجاگر کر کے معاشرے میں ایک اہم مقام دلایا جاسکتا ہے۔ گھر کی غذاؤں کے علاوہ بچوں کی صحت کا دارومدار اُن غذاؤں پر بھی منحصر ہے جو وہ سکول میں لنچ ٹائم کے وقت کھاتے ہیں یہ مشاہدہ کیا گیا ہے بچے اکثر اُن مضعر صحت اشیاء کے کھانے سے بیمار ہوتے ہیں جو سکولوں کی کنٹینوں ، یا سکول کے باہر ٹھیلوں سے ملتی ہے ان غذاؤں میں غذائیت برائے نام ہوتی ہے لیکن ان میں لذت رکھنے کی خاطر ان میں مصنوعی فلیور شامل کر دیئے جاتے ہیں جو بچوں میں ان چیزوں کا اس قدر ٹیسٹ ڈیولیپ کر دیتے ہیں کہ بچے اکثر گھر کی صحت مند غذاؤں کے کھانے کو ٹھکرا دیتے ہیں جس سے بچہ لاغر اور سست کمزور پڑ جاتا ہے  جو پڑھائی میں حرج اور استاد کی ڈانٹ سے اعتماد کی کمی کا شکار ہو جاتا ہے ۔ اعتماد کی کمی یقیناً ایک بڑا نفسیاتی ایشو ہے جس کو بڑے دور سے والدین اپنے بچوں میں تگ و دو کے بعد لاتے ہیں اگر اس طرح کے مسائل پر قابو نہ پایا جائے تو ایسے بچے کا مسقبل روشن نہیں ہوتا اور وہ زندگی کے ہر موڑ پر ٹھوکرے کھا کر برے تجربات سے اپنی زندگی کو سنوارتا ہے لیکن اس دوران اس کا قمیتی وقت ضائع ہو جاتا ہے۔



احتیاط کے طور پر کچھ باشعور والدین اپنے بچوں کو گھر ہی سے کھانا وغیرہ بنا کر دے دیتے ہیں جو حوصلہ افزاء بات ہے۔  سکول میں استاتذہ اکرام بچوں کو اکثر حفظان صحت کے اصولوں پر بنی غذاؤں کے استعمال کی ترغیب دیتے ہیں لیکن پرائمری لیول کے طالب علم ایسی نصیحتوں کو کم ہی گوش گزار کرتے ہیں۔ ایسے حالات میں والدین کے ساتھ سکولوں کے سرپرست اعلیٰ کا کردار اہم ہوتا ہے جو قانونی چارہ جوئی سے جو مضر صحت اشیاء کا دھندھا کرنے والوں کو سکولوں کے اردگرد رہنے سے باز رکھ سکتے ہیں اس کے علاوہ حکومت نے کچھ ذمہ داریاں ڈرگ انسپکٹر  اور محکمہ خوراک  کے اہکاورں کو اشیاء خوردونوش کے معیار کو چیک کرنے کی بھی سونپی  ہوئی ہیں   لیکن یہ اہکار ہمیشہ سے اپنی ان احساس نوعیت کی ذمہ داریوں سے غفلت بھرتے آئے ہیں۔ جس کا ثبوت بازاورں میں گلی محلوں میں سرعام مضعر صحت اشیاء کی فروخت سے ظاہر ہے۔



ہمارے آج کے بچوں نے کل قوم و ملک کی اہم ذمہ داریاں سنبھالنی ہیں اور صحت مند زہنوں کو بروکار لاکر ہی  بہترین صلاحیتوں کا بیدار کر کے قوم کی خدمت کی جا سکتی ہے ۔  صحت مند جسم کے لئے صحت مندانہ سرگرمیوں میں بھی حصہ ضروری ہے۔  کھیلوں  اور مختلف قسم کی جسمانی ورزشیں میں شمولیت کی حوصلہ افزائی سے بھی بچوں کو اپنی صحت کا خیال رکھنے کی اہمیت کا شعوردیا جا سکتا ہے۔  ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے بہترین تجویز دی جاسکتی ہیں جس میں درختوں کی اہمیت اور شجر کاری سے روشناس کرایا جا سکتا ہے۔  جسم کی صفائی و طہارت دانتوں کی صفائی اور ناخنوں کی کٹائی اور بہت سے ایسے عوامل جن کی نسبت اچھی صحت سے ہو موقع و محال کے مطابق بتایا جاسکتا ہے جس میں سگریٹ نوشی اور دوسری نشہ آور اشیاء کے استعمال جیسی برئی عادات کی صحت پر منفی اثرات کا ذکر بچوں کو مضر صحت اور غیر معیاری غیر صحتمند غذاؤں سے باز رکھتا ہے۔



صحت مند ماحول بنانا اور اپنے بچوں کو صحت مند رکھنے کے تمام ممکنہ تدابیر اختیار کرنا معاشرے کے ہر فرد پر لاگو ہوتی ہیں۔  اور اس کے ساتھ مضر صحت خوردونوش کا دھندہ کرنے والے کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی بھی ضرورت ہے جس سے بڑے پیمانے پر اس قدغن کو ختم کیا جاسکتا ہے۔


 


 


 


 



160