نسبت مصطفوی ﷺ

Posted on at


تجربہ ہے کہ شاہد باعث نجات ہے- نسبت باعث جنت ہے- نسبت خود سپردگی کا دوسرا نام ہے- نسبت جذبات کا تلاطم ہے- نسبت سر اونچا کرتی ہے- نسبت بے بسی اور بے کسی کے گہرے غار سے نکالتی ہے- نسبت تنہا نہیں رھنے دیتی ہے- خلوتوں میں ہم جلیس ہوتی ہے- سفر میں ہم سفر ہوتی ہے- حضر میں بھی قریب رگ جاں ہوتی ہے- نسبت لطف دیتی ہے قرار دیتی ہے- نسبت بے چین رکھتی ہے اور بے قرار بھی- نسبت رلاتی بھی ہے ہنستی بھی ہے- نسبت اس وقت بھی ساتھ ہوتی ہے جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا بلکہ منسوب خود ایسا وقت تلاش کرتا ہے جب وہ ہو یا اس کا منسوب الیہ- اگر وہ نہ ہو تو اس کی یاد ہو- وہ پہروں اپنے محبوب سے باتیں کرتا ہے اس سے کلام ہوتا ہے- اس کی سنتا ہے اپنی سناتا ہے- نسبت حفاظت کرتی ہے نسبت محفوظ رکھتی ہے- منسوب الیہ کی نسبت سے منسوب کا درجہ و مرتبہ اور مقام بڑھتا بھی ہے گٹھیا بھی ہے- لوگوں سے قرب اور دوریاں اسی نسبت کی وجہ سے ہوتی ہیں- نفرتیں اور محبتیں جنم لیتی ہیں وقار اور ذلتیں اگے بڑھتی ہیں


اور اگر یہ نسبت اس سے ہو جس کی مثال نہیں، نظیر بھی، ماضی میں، حال میں اور نہ استقبال میں، جس نے وحشیوں کو جینا سکھایا، غلاموں کو زمانے کا آقا بنایا، جس نے خود نہ کھایا بھوکوں کو کھلایا، جس نے خود کچھ نہ رکھا سب کچھ لتا کیا، جس نے ہماری خاطر آسائش کیلئے اپنا آرام ٹھکرا دیا- جب زمانہ اسے ٹھکرا رہا تھا تو اس کا مولی اس کو آفتاب علم ٹیب بنا تھا تھا جو افق عالم سے گرتی ہوئی قوم کو آن کی آن میں اس بلندی پر لگا کہ سارے عالم نے اسے چڑھتے ہوئے دیکھا، سرفراز ہوتے دیکھا اور اس عظمت تھ پہنچتے پہنچتے نہ کسی کھائی میں گرا نہ ڈگمگایا- ہان وہی افق عالم پر آفتاب ہدایت بن کر ابھرا یر دیکھتے ہی دیخت سارے عالم پر چھا گیا- جو قلب و نظر کا مرکز بننے کا قبل ہے- وہی ایک ہے جو دل میں بسایا جاسکتا ہے بلکہ اس جیسا کوئی ہو تو لاو، دکھاو، ایسا کبھی نہ کر سکو گے


مجازی عاشقوں کا اور مشوقوں کا حال ہم نے دیکھا ہے وہ محبوبوں، معشوقوں پر جان چھڑکتے ہیں- اشاروں پر ناچتے ہیں- جو کہتا ہے کر گرزتے ہیں- آسمان کے تارے توڑ لاتے ہیں- ہمالیہ کی چوٹیاں سر کرتے ہیں- خون کے نذرانے پیش کرتے بھی دیکھا ہے- ان کی یاد میں آہیں بھرتے ، آنسو بھتے ہیں- دودھ کی نہریں جاری کرتے ہیں ان کی اداؤں پر قربان ہوتے ہیں- ان جیسا لباس زیب تن کرتے ہیں نہ جانے کیا کیا کرتے ہیں- حالانکہ ان کے وہ محبوب بے وفا ہوتے ہیں قدر نہ کرنے والے، وفاؤں کو نظر انداز کرنے والے منہ توڑ لینے والے، طالب کی بے بسی کی تصخیک کرنے والے، مذاق اڑانے والم رقیبوں سے رابطے بڑھا بڑھا کر چلانے والے پھر بعض اوقات ہمیشہ ہمیشہ کے لئے منہ موڑ جانے والے ہوتے ہیں


اور اگر ہم اپنی نسبت، اپنی محبت کا مرکز، اپنی طلب کی انتہا، اپنی چاہتوں کا محور اس محبوب کو بنا لیں جس کو محبوبیت ریب دیتی ہے، جو دنیا میں چاہے جانے والوں میں سب سے زیادہ چاہا جانے والا ہے- جسے انسان چاہیں، حیوان چاہیں، جانور سجدہ کریں، چرند پرند سلامی کو آئیں، فرشتے سلامی اور دربانی کو آئیں- خود خالق  اس کو چاہیے اس کی راہوں کے تقدس کی قسمیں کھائے-


مولا اس کے حسن کی داد دے- اس کی اداؤں کو تلاوت کا حصہ نبا دے تو اس کی نسبت ہمارے لئے یقینا باعث عظمت بھی ہو، باعث نجاتبھی، حضر میں مہری ساتھی ہو، سفر میں ہم رفیق ہو، دنیا بھی سنور دے، آخرت بھی


ظفر چشتی دی کیہ اوقات سی دیا دے وچ آقا


تیری نسبت تھیں ہی گئی بلے بلے یا رسول الله


 اگر یہ تمنا ہے تو آو جمال محمدی ﷺ چہرے سجائیں سنت مصطفے کی بھر سے چہروں کو چمکائیں- آنکھ ہو یا دل ہو، ہاتھ ہو یا پاؤں، جب اس کا تعلق کسی سے ہو جاتا ہے تو اس کی طرف کھنچا چلا جاتا ہے- مونٹیس سے چمٹ کر لوہا کب جدا ہو سکتا ہے


البتہ جن سے نسبت کا مجھے دعوی ہے اس نے کھا تھا اپنی ہر چیز الله کو سونپ دے اور خود اپنی دل کے دروازے پر اس کا دربان بن کر بیٹھ جا- وو جس کو دل میں انے کی اجازت دے اسے آنے دے اور جسے منع کرے اسے روک دے اور ھواے نڈس کو دل کی دنیا سے ایسے نکال دے کہ وو دبارہ ادھر کا رخ نہ کرے- میرے چاہتوں پر غالب آنے والا ہر غیر، میرے دل کے دروازے کی کنڈی خود ہی کھولتا ہے اندر آتا ہے اور میری چاہتوں کی ہوس اور رٹیز کرتا ھوا باہر نکل جاتا ہے


سوچ ایک وقت آنا ہے اور ضرور آنا ہے- زمین اندھے غار قبر میں، وہاں ان سے سامنا ہونا ہے، وہ دیکھیں تو پہچان لیں واہ یہ تو میرا اپنا ہے، اس کی جبیں شوق پر سجدوں کی چمک ہے، اس کا چہرہ مرے سنت کی بہار کی لڑیوں سے سجا ھوا ہے- اس کے دل، خیال، دماغ میں میری یادوں کا بسیرا ہے- یہ تو میری اداؤں سے سجا ھوا ہے


آپ کی یہی پہچان، ہان اپنائیت ابدالآباد تک راحتوں کی خرت سے جھولیاں بھر دے گی اور اگر انہوں نے دیکھ کر پوچھا تو کون ہے؟ تمہارا نام کیا ہے؟ خون گا کہ آپ کا غلام، مجھے غلام مصطفے ﷺ کہتے ہیں ایسا نہ ہو کہ آپ ﷺ فرما دیں ہم نے کیا کہا تھا تم کیا بن کر ائے ہو ایسے ہوتے محمد ﷺ  کے غلام؟


یہ اسی عظیم ترین محبوب ﷺ کی نسبت کا رنگ ہے- اگر چڑھ جائے تو منسوب اس نسبت کے حوالہ سے ساری دنیا کے لئے محسود بن جائے


Written By: Khurram Shehzad



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160