ادب اور اخلاق (٤)

Posted on at


ناقدین کے یہاں ادب و اخلاق کے تصورات :

انگلینڈ میں سولہویں صدی میں سر فلپ سڈنی نے شاعری کو اصلاحی پہلو پر زور دیا-اان کے نزدیک شاعری جذباتی اپیل کے ذریعے اصلاح کردار کرتی ہے-ڈرایدن نے بھی نشاط آمیز لہجے میں تلقین کو شاعری کی غرض اصلی قرار دیا –انیسوی صدی میں رسکن نے آرٹ کو تحفہ ایزدی کہا-یہ خدا کی شان ھمارے سامنے پیش کر کے ہمیں بہترین اخلاق کا تصور دیتا ہے-ادھر روس میں ٹالسٹائی نے آرٹ کے نا صرف اخلاقی بلکہ مذہبی اثر پر زور دیا-

دوسری طرف رومانیوں اور جمال پرستوں نے ادب سے اخلاق کو بے دخل کرنے پر کمر باندھی-١٨٣٥ میں گوئٹے نے کہ آرٹ کو اخلاق سے کوئی مطلب نہیں،وہ غیر اخلاقی ہے-حسن ہی اخلاق کا سب سے بڑامخزن ہے-اسی لیے حسن سے ہت کر کسی اخلاقیات کی کھوج کی ضرورت نہیں –

"میں ایک شہر میں اس کی نذر فریب عمارتوں کی وجہ سے دلچسپی لیتا ہوں اگر وہاں قتل اور جرم ہوتے ہیں تو مجھے کوئی مطلب نہیں"

فلوبیر نے کہا کہ بڑ ے شا عر کوئی اخلاقی نتیجہ نہیں نکالتے-بوولیرنے اور صاف الفاظ میں کہا کہ شاعری بزازٹ خود اپنے لیے ہی مقصد ہے-اگر شاعر نے اخلاق کو اپنا نصب ا لعین بنایا تو اس نے اپنا زور سخن ختم کر لیا-انگلستان میں آسکر وائلڈ نے اعلان کیا کہ کوئی کتاب اخلاقی یہ غیر اخلاقی نہیں ہوتی-آرٹ میں اخلاقی رجحان نا قابل معافی ہے-سارا آرٹ غیر مفید ہے-اظھاریت اور تاثر یت کی تحریکوں نے محض تاثر یت اور ان کے اظھار پر زور دیا ہے-اس سے کوئی واسطہ نہیں کہ یہ اظہار اخلاق پر برا اثر ڈالتا ہے یا اچھا-

 

اردو نقادوں میں حالی ادب میں اخلاق کے سب سے بڑے علم بردار تھے –مقدمے کے ابتدائی حصے میں لکھتے ہیں

: "شعر اگرچہ براہ راست علم اخلاق کی طرح تلقین اور تربیت نہیں کرتا –لیکن ازروے انصاف اسکو علم اخلاق کا نائب مناسب اور قائم مقام کہ سکتے ہیں-"

اعری جب بگڑ جاتی ہے تو اس کی زہریلی ہوا سوسائٹی کو بھی نہایت سخت نقصان پہنچاتی ہے-جب جھوٹی شاعری کا رواج تمام قوم میں ہو جاتا ہے تو جھوٹ اور مبالغہ سے سب کے کان مانوس ہو جاتے ہیں-"

غزل اور دوسری اصناف سخن پر تنقید کرتے وقت بھی وہ محض ایک ہی پیمانہ پیش نذر رکھتے ہیں اور وہ ہے اخلاق – شبلی نے شاعری کی مختلف قسمیں بیان کیں – فلسفیانہ،اخلاقی،عشقیہ،تخیلی اور ان میں اخلاقی شاعری کو اخلاق کی نگہداشت کا فریضہ سپرد کیا-اپنی جمال پرستی کے باوجود وہ غلبا مقدمہ حالی کے اثر سے یہ لکھنے پر مجبور ہوے:

" شریفانہ اخلاق پیدا کرنے کا شاعری سے بہتر کوئی آلہ نہیں ہو سکتا-"



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160