اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کریں

Posted on at


اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کریں

جو لوگ خود خوش رہتے ہیں اور دوسروں کو بھی خوش رکھتے ہیں یا کم از کم کوشش تو ضرور کرتے ہیں انہیں ہر جگہ اور ہر سطع پر پسند کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جن کی زندگی میں جب کوئی خوشی کا لمحہ آتا ہے تو وہ اس بابت سب کو بتاتے ہیں اور دوسروں کو اپنی خوشی میں شریک کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس صورت میں توانائی بڑھ جاتی ہے اور ماحول خاصا خوشگوار محسوس ہونے لگتا ہے۔ یہاں سوال صرف دوسروں کو خوش رکھنے یا ان کا شکریہ ادا کرنے کا نہیں بلکہ اصل نکتہ یہ ہے کہ ہم اپنی کارکردگی اور افعال سے خود بھی خوش ہوں اور اپنے آپ کو سراہیں بھی۔۔۔۔ ساتھ ہی ساتھ اس رب کا شکر بھی ادا کرتے رہیں جس نے ہمیں اس قابل بنایا کہ کچھ کر کے دکھا سکیں۔ اگر آپ کو اچھی صحت ملی ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کا سب سے احسن طریقہ تو یہی ہے کہ اس صحت کو خراب ہونے سے بچایا جائے اور بھر پور کوشش ہوکہ کسی بی بیماری کو اپنے اور حملہ آور ہونے کی دعوت نہ دی جائے۔ ایسی صورت میں آپ کا رب بھی اس سنجیدگی کو محسوس کر کے آپ کو مزید نعمتوں سے نوازے گا۔

اب سوال یہ ہے کہ ہمیں کن باتوں پر اللہ پاک کا یا اپنے جیسے انسانوں کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ کیا ہمارے دو ہاتھ ہیں؟  یقیناً ہیں۔۔ تو ہمیں ان لوگوں کی پریشانیوں اور مصائب کے بارے میں سوچنا چاہئے جنہیں حالات نے ایک یا دونوں ہاتھوں سے محروم کردیا ہے۔ اس سوچ کے ساتھ ہم اللہ کا شکر زیادہ دل جمعی کے ساتھ ادا کرسکیں گے۔ جو لوگ زبان رکھتے ہیں وہ جب بھی بولتے ہیں تو کوئی نہ کوئی شکوہ ہی کرتے ہیں، انہیں یہ بات سوچنا چاہئے کہ اگر انہیں گونگا پیدا کیا گیا ہوتا تو۔؟ پس اللہ نے ہمیں جو کچھ بھی دیا ہے وہ اتنا ضرور ہے کہ اس کا دن رات شکر ادا کیا جائے۔ ہر انسان بہت سارے معاملات میں دوسروں کی مدد کا طالب رہتا ہے کیونکہ دوسروں کی مدد یا تعاون کے بغیر وہ چل ہی نہیں سکتا، انسان اور حیوان میں یہی سب سے بڑا بنیادی فرق ہے اور معاشرے اسی لئے ہوتے ہیں کہ ان میں مل جل کر رہا جائے۔ جو لوگ الگ تھلگ زندگی گزارتے ہیں وہ اپنے آپ پر ظلم اور معاشرے سے بغاوت کر رہے ہوتے جسے رب کی نا شکری کے زمرے میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔ ہم میں سے بہت سارے افراد کو بلا جھجک دوسروں کا شکر گزار ہونا چاہئے مگر عملی طور پر دیکھیں تو ایسا نہیں ہوتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہم دوسروں سے مدد پاکر اور اس مدد کو بروئے کار لا نے کی صورت میں اپنا بھلا کرنے کے بعد بھی صرف یہ ثابت کرنے پر کمر بستہ رہتے ہیں کہ ہم دوسروں کی مدد کے بغیر بھی جی سکتے ہیں ، اپنی جھوٹی انا کی تسکین کی خاطر ہم دوسروں کا شکریہ ادا کرنے سے گریز کرتے رہتے ہیں۔ اگر آپ کسی سے مدد پاکر اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو یقین جانئیے کہ آپ جیسے خوش نصیب بہت کم ہیں کیونکہ شکریہ ادا کرنے کی توفیق بھی اللہ سے ہی ملتی ہے۔

معاشرہ ایک دوسرے سے تعاون اور خوشیاں بانٹنے سے ہی فروغ پاتا ہے اور جب ہم اس معاشرے کا حصہ ہیں تو ہمیں اس کے فروغ کی خاطر بھی کام کرنا چاہئے۔ بہت ہی کم لوگ اپنے معاشرے کے وسیع مفاد کے بارے میں سوچتے ہیں اور پھر اس سوچ پر عمل کرتے ہیں۔ جو لوگ دوسروں کی مدد کرنے اور ان کی زندگی کا معیار بلند کرنے کے بارے میں اچھی سوچ رکتے ہیں وہ دراصل معاشرے کی بہت بڑی خدمت کر رہے ہیں۔ اگر آپ لوگوں سے زیادہ ملنے اور ان کے کام آنے پر یقین رکھتے ہیں تو آپ دوسروں سے بہت ہٹ کر ، خاصے منفرد واقع ہوئے ہیں کیونکہ یہ صفت بہت کم لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ اس اعتبار سے آپ خوش نصیب ہیں کہ دوسروں کی مدد کرنے اور ان کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی لینے کا شعور تو آپ میں موجود ہے۔ یہ شعور ہی دراصل آپ کو ایک منفرد خصوصیت عطا کرتا ہے ورنہ کسی کو مصیبت میں دیکھ کر آگے بڑھ جانے والوں کی تو کوئی گنتی اور کوئی شمار ہی نہیں ہے۔

اگر آپ پڑھنے لکھنے اور سمجھنے کے قابل ہیں تو جان لیں کہ ااپ جیسی خوش نصیبی اس روئے زمین پر کروڑوں اربوں افراد کو میسر نہیں ہے کیونکہ وہ تو پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت سے ہی محروم ہیں۔ یاد رکھیں۔۔ خواندگی بہت بڑی نعمت ہے ، جو لوگ کسی ایک یا چند ایک زبانوں میں پڑھ لکھ سکتے ہیں انہیں اپنا معیار زندگی بلند کرنے کے نت نئے طریقے سوجھتے رہتے ہیں کیونکہ پڑھتے رہنے سے ان کی سوچ کا دائرہ کار وسیع تر ہوتاچلا جاتا ہے۔

ہر روز صبح آنکھ کھلتے ہی اللہ پاک کی عطا کرتہ نعمتوں کا شمار کیجیئے اور پھر دیکھئے کہ آپ کی گنتی کتنی محدود ہے۔



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160