انتخابات ٢٠١٣ پاکستان میں

Posted on at


کسی بھی ملک میں ریاست اور جمہوریت کو چلانے کے لئے ضرورت ہوتی ہے حکومت کی اسی حکومت کے جسے عوام نے خود منتخب کیا ہو اپنے لئے.اور یہ حق عام شہری یا ہر انسان کو ہوتا ہے کسی بھی ملک میں کے وہ اپنا ووٹ استمعال کر کے اسے چن سکے جو اس کے لئے اور اس کے ملک کے لئے بہتر ہو.انسان کبھی نہیں چاہتا کے اس پی ظلم ہو اس کا حق مارا جائے یا اسکے ملک کی عزت دنیا میں کم پڑے یہ سب باتیں ہوتی ہیں حکومت اور حکمرانوں کے سر پر.اور انسان صرف یقین ای کر سکتا ہے ان پر ان کو خود تو کوئی نہیں جانتا ہوتا.اب وہ عوام سے محبّت کریں یا ظلم حکمرانوں کے ہاتھ ہوتا ہے جب ہم انھیں منتخب کر لیتے ہیں تو.اس لئے ہمیں اپنے ووٹ کا استمعال سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے کے یہ ہمارے حقوق اور ملک ؤ قوم کی عزت کا سوال ہے.اسلام میں ہے کے مسلمان ایک بل سے دو بار نہیں ڈسا جاتا یعنی جسے ایک بار آزما لیتا ہے اسے بار بار نہیں آزماتا اگر وہ اس کے لئے ٹھیک نہ ہو تو اگلی بار احتیاط کرتا ہے.٢٠١٤ کے انتخابات میں پاکستان کی تاریک میں پہلی بار کسی بھی حکومت نے پانچ سال پورے کے اور حکومت آرام اور سکوں سے ختم ہوگی .

اور انتخابات ہونے لگے.اس بار حکومت ختم ہی تھی جو کے صدر پاکستان تھے آصف علی زرداری اور ہمارے وزیر اعظم تھے یوسف رضا گیلانی جو کے ماضی کے بہت بارے چور تھے.اور عوام نے انکو اپنے اوپر مصلحت کر لیا جو کے تاریک یاد رکھے گی کے عوام کا نہایت ہی غلط فیصلہ تھا.آصف علی زرداری جو کے بینظیر بھٹو کے شوہر تھے اور بینظیر بھٹو ایک دہشت گردی کا شکار بن گی اور ان کو ایک جلسے میں گولی مار دی گی اور اب پیچھے باقی تھے آصف علی زرداری.عوام نے بینظیر کی محبّت میں انکو ووٹ دے دیا کیونکے وہ بھی پاکستان پیپل پارٹی سے تعلق رکھتے تھے جو کے بھٹو خاندان کی پارٹی تھی.ہمارے صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم نے بیڑا غرک کر دیا اس ملک کے حالت اور معاشیات کا.نواز شریف اور آصف الی علی زرداری میں بندر بانٹ چلا تو اسی لئے یہ حکومت پانچ سال مکمل کر گی کیونکے انکے خلاف نکلنے والا کوئی نہ تھا ورنہ جو حال کیا زرداری نے اس ملک کا یہ ٢ سال بھی نہ رہتا.دو ہزار تیرا کے انتخابات میں اب ایک اور بری پارٹی شامل ہوگی تھی جو تھی پاکستان تحریک انصاف جس کے چیر مین عمران خان ہیں عمران خان نے اس پارٹی کا آغاز سولہ سال پہلے کیا تھا اور عوام میں انکی طاقت نظر آئی جب لاہور میں عمران خان کا پہلا جلسہ ہوا تئیس مارچ کو.عوام کا ایک سونامی دیکھنے میں آیا وہاں.یہ جلسہ ذولفقار علی بھٹو کے بعد سب سے برا جلسہ تھا اور pti پاکستان میں دوسری بری پارٹی کے طور پر ابھری.اور ١١ مئی دو ہزار تیرہ کا انتخابات میں ن لیگ کو ٹکر دینے والی جماعت تحریک انصاف بنی.اور انتخابات جب ہوے ن لیگ کی فاتح ہوئی لکین فاتحہ بھی شرم ناک تھی

انکی.وہ اس لئے کیونکے ان انتخابات میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بری دھاندلی ہی عوام کے مینڈٹ اور ووٹ کے ساتھ.یورپ میں اس بات کا تصور بھی نہ ہوشاید کے انتخابات میں بھی دھاندلی اور چوری ہو سکتی ہے.لکین افسوس کے پاکستان میں یہ سارے عام ہوا.سرے عام لوگ ٹھپے لگاتے رہے زبردستی کمیروں کے سامنے لکین کوئی نہ روک سکا.یہ واحد انتخابات تھے جس میں پاکستان کی ہر جماعت نے کہا کے دھاندلی ہی ہے.اگر خوش تھی تو صرف فتح جماعت.نتیجے میں ن لیگ وفاق میں بیٹھی.عمران خان خیبر پختون خوا میں جیتے اور ان کی حکومت وہاں بنی.اور پیپل پارٹی کی حکومت کراچی میں بنی.اور جب اس دھاندلی کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا گیا تو عمران خان نے چار بارے ہلکے جہاں دھاندلی ہوئی وہاں دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا اور کہا جب تک یہ مطالبہ نہیں پوری ہوتا ہر جممے الکشن کے دفتر کے بھر احتجاج ہوگا.کیونکے اب تک جہاں جہاں دوبارہ گنتی ہوئی تھی وہاں دھاندلی ہی نہیں دھندلا ہوا تھا.جہاں ٹوٹل ووٹ سات ہزار تھا وہاں بیس بیس ہزار ووٹ جعلی نکلا جہاں ٹوٹل تھیلے چھ تھے وہاں سات تھیلے برآمد ہوے افسوس کے ساتھ انہوں نے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا.اور دھوکے سے آئی حکومت کبھی عوام کا بھلا نہیں کر سکتی.

اور میرے بلاگ شیئر کرنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں

http://www.filmannex.com/waqarannex/blog_post

:ٹویٹر پر مجھے فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں

 https://twitter.com/waqarmedi441

شکریہ،



About the author

waqarannex

My name is Rizwan Iqbal & i am an employ of web development designing and a student of seo.and i just love to write about political and health issues.

Subscribe 0
160