نیکولاس کوپرنکس - حصّہ اول

Posted on at



نیکولاس کوپرنکس یورپی تاریخ کا ایک ایسا کردار ہے جس کو اس کی سوانح عمری لکھنے والوں نے ڈرامائی کردار بنانے کی بھرپور کوشسش کی ہے- کوشسش کی گئی ہے کہ اس کو ایک ایسے ہیرو کے طور پر پیش جو مکمل طور پر عہد احیاۓ علوم کا نمائندہ ہو، مگر بدقسمتی سے وہ اس سے بلکل متضاد شخصیت کا حامل انسان تھا
نیکولاس کوپرنکس توروں میں "انیس فروری 1473" میں پیدا ہوا- یہ علاقہ پولینڈ اور یرشیا کی سرحد پر واقع ہے- اس کی پیدائش کے چار سو سال تک پولینڈ اور جرمن علماء کے درمیان اس بات پر بحث رہی کہ وو جرمن تھا یا پولش- نیکولاس کوپرنکس کا باپ ایک مالدار تاجر تھا جس کا نام "نکن کاپر نیگ" تھا
 میں جب اس کا باپ فوت ہوا تو وہ ایک بھائی اور دو بہنوں کے ساتھ اپنے چچا کی سرپرستی میں چلا گیا- اس کا چچا "لوکس وائزل" ایک پادری تھا- عہد جدید کی ابتدا کرنے والا نیکولاس کوپرنکس نہایت شرمیلا اور بے جرآت آدمی تھا- بقول "آرتھ کوئسلر" اس کو نہ اپنی ذات پر اعتماد تھا نہ ہی کسی اور پر
وہ نہ ہی ترقی کا دلدادہ- اس نے ستاروں سے بھرے آسمان کو دیکھنے کی خواہش بھی شاذ و نادر ہی کی تھی- اس کے زندگی بھر کے مشاہدات کی تعداد ساٹھ سے ستّر کے درمیان ہے- اس کا زیادہ تر انحصار قدماء کی سیر کردہ معلومات پر مبنی ہیں، جس میں اس کی اپنی ذاتی جدوجہد نہ ہونے کے برابر ہے- نیکولاس کوپرنکس اس دور میں پیدا ہوا جب "ہارلمز" پرنٹنگ پریس اور اس میں تبدیل کئے جانے والے حروف اور "کولمبس" دنیا دریافت کر چکے تھے
نیکولاس کوپرنکس کی کتاب "آسمانی کررء کی گردش" اس کی موت کے بعد شائع ہوئی- یہ ایک مختصر ترین تحریر ہے جوکہ کسی سائنسدان نے یادگار چھوڑی ہو- کتاب کی تئیس صفحات اس بات کو بیان کرتے ہیں کہ کائنات کے تمام سیارے سورج کے گرد گھومتے ہیں، باقی کتاب چاند اور دوسرے سیاروں کے متعلق ہے- جوکہ ایک بلکل سمجھ سے باہر اور الجھی ہوئی کتاب ہے جس کے بکنے کا تناسب شاید بدترین رہا ہے- پہلی اشاعت کی ہزار کتابیں تک فروخت نہ ہوئیں اور چار سو سال میں صرف چار ایڈیشن شائع ہوے-جبکہ نیکولاس کوپرنکس کے ایک ہم عصر "کرسٹوف کپویشن" کی کتاب کے پچاس برس میں ہی انیس ایڈیشن چھپے
نیکولاس کوپرنکس کو فلکیات سے دلچسبی تو ضرور تھا لیکن اس وقت ایک ایسی کتاب کی ضرورت تھی جو پڑھی اور سمجھی جا سکے- نیکولاس کوپرنکس کی کتاب کا پہلا نسخہ اس کی وفات کے بعد اس کے بستر سے ملا- اس وقت جب وہ بےنام دیباچے کے بارے میں کچھ نہ بتا سکتا تھا جس میں لکھا تھا اس کی کتاب کو سچ تو کیا ایسا امکان بھی نہ سمجھا جائے- چناچہ بقول "آرتھ کوئسلر" یہ معلوم کرنا ممکن نہیں ہے یہ دیباچہ اس نے خود لکھا یا کسی اور نے
انیس سال کی عمر میں - نیکولاس کوپرنکس کو "کرانو" یونیورسٹی بھیج دیا گیا تھا- جہاں اس نے اپنے زمانے سے مہشور "علم نجوم" اور "ریاضی" کے پروفیسر "البرٹ برڈ یوسکی" سے تعلیم حاصل کی- چار سالہ تعلیمی مدد مکمل کرنے کے بعد وو واپس توراں آگیا جس کے دو سال بعد اس کے چچا نے اس کو "فرون برگ" گرجے کا کینن مقرر کر دیا- جونہی نیکولاس کوپرنکس کو ایک معقول نوکری ملی وہ دو سال مزید اور تعلیم حاصل کرنے اٹلی چلا گیا- جہاں اس نے دو سال کے بجاۓ دس برس تک اور "فریرا" یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کی جوکہ کوئی قابل ذکر یونیورسٹی نہ تھی-
بقول "کولن ولن" اس کی وجہ بھی نیکولاس کوپرنکس کا خاص مزاج تھا جو نہ صرف لوگوں سےالگ تھلگ رہنا چاہتا تھا بلکہ ان دعوتوں کے اخرجات کا متحمل بھی نہ ہو سکتا تھا جو ایک ڈاکٹر کو اپنے استاتذہ اور دوستوں کو دینا پڑتی تھیں 



نیکولاس کوپرنکس تینتیس سال کی عمر میں گھر واپس لوٹا چچا کا نائب مقرر ہوا جوکہ اس وقت "پیلس برگ" کے قلعے میں تھا اور ارم لینڈ کا خود مختار حاکم تھا- چچا کی زندگی میں نیکولاس کوپرنکس کا زیادہ وقت خط و کتابت میں گزرا کیونکہ چچا صلیبی جنگی سرداروں کو دور ہی روکنا چاہتا تھا- اسی دوران نیکولاس کوپرنکس نے یونانی سے لاطینی زبان میں تراجم بھی کئے- چچا کی وفات کے بعد نیکولاس کوپرنکس کو دوبارہ فلکیات پر توجہ دینے کا موقع ملا- اس نے مختصر کتاب "لٹل کومنٹری" جس میں اس نے سورج کو کائنات کا مرکز ثابت کیا- پندرہ برس بعد اس نے پھر "فروں برگ" گرجے میں ذمہ داریاں سنبھال لیں



About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160