کچھ ذکر عوامی مشروبات کا

Posted on at


کچھ ذکر عوامی مشروبات کا

پاکستان کا شمار دنیا کے گرم ترین ملکوں میں کیا جاتا ہے۔ شمال کے بلند پہاڑی سلسلوں میں بسنے والوں کے علاوہ پنجاب ، سندھ ، خیبر پختون خواہ ، بلوچستان (ما سوائے کوئٹہ ، زیارت) کے رہنے والوں کو طویل گرمیاں گزارنا پڑتی ہیں۔ لیکن قدرت نے انسان میں یہ صلاحیت پیدا کی ہے کہ وہ اپنی آب و ہوا کے لحاظ سے اپنے رہن سہن اور غذائی عادت کو ڈھال لیتا ہے اور ساتھ ہی مادر فطرت نے نوع انسانی کے لئے ایسی غذائیں بھی مرحمت فرمائی ہیں جو کہ انسانوں کو موسموں کی سردی گرمی کا سامنا کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں لہذا جونہی اپریل کے وسط سے گرمی کا آغاز ہوتا ہے مختلف قسم کے ٹھنڈے مشروبات کا استعمال اور فروخت میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے اور گھروں کے علاوہ بازاروں میں بھی طرح طرح کے مشروبات کی ریڑھیاں اور ٹھیلے جا بجا دکھائی دینے لگتے ہیں جو کہ مختلف چیزوں سے تیار کئے جاتے ہیں۔

جُو کی افادیت اور غزائیت سے ہر کوئی واقف ہے۔ حیات طیبہُ ﷺ پر ایک نظر ڈالیں تو جُو کے دلیے اور اس سے تیار کردہ سطو نبی کریم ﷺ  کی پسندیدہ غذاؤں میں شمار ہوتے تھے۔ جو کہ دلیے کی شکل میں پکا کر کھایا جائے تو یہ بچوں اور بڑوں کے لئے انتہائی طاقت ور غذا بن جاتا ہے اگر ثابت جو کو پسوا کر سطو کی شکل دی جائے تو ستو اور شکر کا شربت شدید گرمی کے دنوں میں انتہائی فرحت بخش سمجھا جاتا ہے۔ اس لئے گرمی کے آغاز کے ساتھ ہی جا بجا ،سطوکولا، یا ،شکرکولا، کے نام سے فروخت ہونے والا یہ شربت راہ گیروں اور مزدور پیشہ لوگوں کے پسندیدہ مشروب کا درجہ اختیار کر لیتا ہے۔

سڑکوں پر فروخت کئے جانے والے مشروبات میں املی اور آلو بخارے کا شربت بھی گرمی کا توڑ کرنے میں اکسیر سمجھا جاتا ہے۔ خشک آلو بخارے اور املی کے گودے کو یخ ٹھنڈے پانی اور چینی کے ساتھ ملا کر جو شربت تیار کیا جاتا ہے وہ مندرجہ بالا اشیاء کی ٹھنڈی تاثیر کی بنا پر پینے والوں کو ٹھنڈک کا احساس بخشتا ہے۔

بادام ، مغزیات اور خشخاش سے تیار کردہ ایک اور مشروب عرف عام میں ،پنجاب کے گھوٹے، کے نام سے بیچا اور خریدا جاتا ہے۔ یہ گھوٹا دراصل بادام کی سروائی یا ٹھنڈائی کی ہی ایک شکل ہے۔

بادام اور مغزیات اعضابی اور دماغی طاقت کے لئے اکسیر سمجھے جاتے ہیں اور خشخاش کی موجودگی اس شربت کو سکون آور بنا دیتی ہے۔ کیونکہ خشخاش دراصل پوست کے پودے کا ہی بیج ہوتی ہے۔

لیموں پانی یا سنجبین اور شربت فالسہ کا شمار بھی عوامی مشروبات میں کیا جا سکتا ہے جو کہ گرمی سے بے حال لوگوں کی طاقت بحال کرتا ہے اور جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کرنے میں مدد دیتا ہے۔

فالسوں کے موسم میں تازہ فالسے ، کٹی ہوئی برف ، چینی اور یخ پانی کے ملاپ سے تیار ہونے والا یہ مشروب ہر گلی کوچے میں دستیاب ہوتا ہے اور بعد از موسم بوتلوں میں بند شربت فروخت کے لئے دستیاب ہوتا ہے۔

سر بازار فروخت کئے جانے والے یہ تمام عوامی مشروبات نہ صرف لوگوں کی ایک کثیر تعداد کے روزگار کا ذریعہ ہیں بلکہ بے شمار لوگ ان سے اپنی پیاس بجھاتے ہیں اور ان کی افادیت سے مستفید ہوتے ہیں لیکن ان کی تیاری سے لے کر گاہک تک پہنچنے کے عمل میں صفائی ستھرائی کا بہت فقدان نظر آتا ہے۔ ان تمام شربتوں کی تیاری میں بنیادی جز پانی ہے جو کہ بہر حال صاف شدہ اور اُبلا ہوا نہیں ہوتا اور پیٹ کی کئی بیماریاں پیدا کرنے کا پیش خیمہ بن سکتا ہے اس کے علاوہ استعمال شدہ گلاس بار بار ایک ہی بالٹی میں دھوئے جاتے ہیں اور گاہکوں کو پیش کردیئے جاتے ہیں جس سے نزلہ زکام اور یرقان جیسی بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ شاہراہوں کے کنارے فروخت ہونے والی تمام مصنوعات کا دھول ، مٹی اور مکھیوں سے بچاؤ کا کوئی مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے صحت کے لئے ایک خطرہ ہیں۔  



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160