شکوک میں لپٹے یقین

Posted on at


میری دعائیں تو قبول ہی نہیں ہوتیں


پتہ نہیں اللہ میری دعائیں کیوں قبول نہیں کرتا


اللہ سب کی سنتا ہے بس میری نہیں سنتا


اللہ میری بھلا کہاں سنے گا


          یہ وہ چند فقرے ہیں جو اکثر کسی نہ کسی کی زبانی سنائی دیتے ہیں بلکہ ہم خود بھی اس سے ملتے جلتے جملے کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔اب ذرا ہماری مانگی جانے والی چند دعائیں بھی ملاحظہ فرمائیے


          کوئی شدید بیمار پڑھ جائے یا کسی ایسے مرض کا شکار ہو جائے کہ زندگی کی امید باقی نہ رہےتو اکثر اس کے چاہنے والے یہ دعا کرتے ہیں۔ "یا اللہ میری زندگی اسے دے دے یا میری عمر فلاں کو لگا دے" بندہ پوچھے کیوں؟ کیا اللہ کے پاس زندگی عطا کرنے کی قدرت کم ہو گئی ہےیا  اللہ نے مز ید زندگی عطا نہ کرنے کا فیصلہ سنا دیا ہے؟ یا پھر اللہ نے آپ سے تجویز مانگی ہے کہ اس بیچارے کی زندگی کو طویل کیسے کیا جائے؟


          اس حوالے سے ایک بات یاد آگئی لگے ہاتھوں وہ بھی سنتے جائیے۔ جب عمران خان صاحب سٹیج سے گرے تو  بے شمار لوگوں نے دعا کی کہ اللہ ان کی عمر عمران کو لگا دے۔ بالفرض اللہ ان سب کی دعا قبول کر لے اور ان سب کی عمریں خان صاحب کو عطا کردے تو خان صاحب کی عمر کم از کم پانچ چھ سو سال طویل ہو جائے گی۔  میرے پاکستانیو! ذرا سوچو ہم تو کسی لیڈر کو پانچ سال تک برداشت نہیں کر پاتے، عمران خان جیسے سخت اور انصاف پسندلیڈر کو پانچ چھ سو سال  کیسے برداشت کریں گے؟


          ملکِ عزیز میں لوڈ شیڈنگ کا دور دورہ ہے۔ ہمارے نوجوان اکثر دعا مانگتے نظر آتے ہیں کہ "یا اللہ بس اتنی  دیر لائٹ بھیج دے کہ میرے موبائل کی بیٹری چارج ہو جائےپھر بھلے جب تک مرضی لائٹ بند رکھنا " کیوں جناب والا؟ اگر بیٹری چارج ہونے کے بعد ایسی لائٹ جائے کہ چار روز تک جھلک ہی نہ دکھائے پھر کیا کرو گے؟؟


          صاحب کے غصے سے ڈرے سہمے افراد اکثر دفتر جاتے وقت دعا کرتے ہیں۔ " یا اللہ جاتے وقت گاڑی خرا ب نہ ہومجھے وقت پہ دفتر پہنچا دے واپسی پر بھلے گاڑی خراب ہو جائے۔


جناب والا! اگر واپسی پر گاڑی ایسی خراب ہو کہ رات ورکشاپ میں ہی گزارنی پڑے تو الزام کس کو دو گے؟؟


میٹرک  کے امتحانوں سے فارغ ہونے والے اکثر نوجوان دعا مانگتے ہیں کہ "یا اللہ بس ایک بائیک اور موبائل دلا دےاور میں کچھ نہیں مانگتا" میرے بھائی اگر والد صاحب ایزی لوڈ اور  پٹرول کے پیسے دینے سے انکار کر دیں گے تو ان دونوں  کو لیکر کیا کرو گے۔۔


کچھ لوگوں کی ادائے بے نیازی ذرا ملاحظہ فرمائیے دعا کے بعد کہتے ہیں " یا اللہ قبول کر لے تو تیری مہربانی، نہ کرے تو تیری مرضی۔ تو مالک ہے ہم بھلا کیا کہ سکتے ہیں؟ جنابِ والا جہاں یقین اتنے شکوک میں لپٹا ہوا ہو اور مانگنے سے پہلےہی یہ سو چا جائے کہ وہ مختارِکل تو ہےمگر مصیبت تو بہرحال آنی ہی ہے، بس وہ مصیبت کا وقت بدل دے تو پھر واقعی صر ف مصیبت کا وقت ہی تبدیل ہوتا ہے۔


ایک غریب ،بے اولاد اور نابینا بڑھیا کا قصہ اکثر بڑوں سے سنتے آئے ہیں۔اسے کسی نے کہا کہ قبولیت کا وقت ہے جو مانگنا ہے مانگ لو۔ اس نے کہا میں کچھ زیادہ تو نہیں مانگتی بس یہ خواہش ہے کہ "میں اپنے پوتے کو سونے کے پیالے میں دودھ پیتا دیکھوں۔" اس کے یقین کا عالم دیکھیئے، اولاد بھی مانگ لی، بینائی بھی،عمر بھی، دولت بھی،رزق بھی اور ساتھ یہ بھی کہ میں کچھ زیادہ تو نہیں مانگتی۔ مطلب دینے والے کے سامنے یہ تمام چیزیں عام اور معمولی سی ہیں۔ تو جنابِ والا! ہماری دعاؤں میں اس درجہ یقین پیدا ہوگا تب ہی ان میں قبولیت کا رنگ بھرے گا۔اور تب ہی ہماری زندگی گلے شکووں  کی بجا ئے شکر گزاری کے روپ میں ڈھل جائے گی۔



سابقہ بلاگزپڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کیجئے ۔۔۔  


 


عمیرعلی


      



About the author

160