حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا مہمان

Posted on at


آپ سرکار صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بڑھ کر مہمان نواز کون ہو سکتا ہے اہل ایمان تو آپ کے مہمان ہوتے ہی تھے اغیار بھی اس مہمان نوازی کے دھارے میں نہا لیا کرتے تھے چند غیر مسلم یعنی کافر آپ کے مہمان ہوَے آپ نے صحابہ کرام سے فرمایا تم سب محبت سے بھرے ہوے ہو ایک ایک مہمان گھر لے جاو بادشاہ کی سیرت کا عکس اس کی فوج اور لشکریوں سے ظاہر ہوتا ہے اگر بادشاہوں کو قوم پر غصہ آجاے تو اس کی فوج تلوار اور نیزے و بھالے چلانا شروع کر دیتی ہے۔ جیسا کہ حضور نبی رحمت سلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خود ارشاد فرمایا " الناس علی دین ملو کھم" کہ لوگ اپنے بادشاہ کے دین پر ہوتے ہیں ان کے مہمانوں میں ایک مہمان بہت زیادہ پیٹو تھا اس کی نگاہوں کا قبلہ دستر خوان ہی ہوتا تھا باقی تمام مہمانوں کو تو حضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم کی فوج کا ایک ایک سپاہی اپنے اپنے ساتھھ لے گیا لیکن دستر خوان کو ہی اپنے پیٹ کا اور نگاہوں کا قبلہ بنانے والا پیٹو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حصہ میں آگیا


ان دنوں حضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم کے گھر سات بکریاں تھی وہ اللہ کا بندہ ان سب بکریوں کا دودھ اکیلا ہی پی گیا اور اس کے علاوہ اور بھی جو جو کچھھ تھا وہ بھی کھا گیا باقی سب اہل خانہ اس رات بھوکے سوئے وہ بھی جب سونے کے لئے اپنے حجرے میں گیا تو ایک لونڈی نے غصہ میں دروازہ کے باہر کنڈی لگا دی آدھی رات کے وقت اس کے پیٹ کا جہنم ابلا گڑ بڑ پیدا ہوئی وہ اٹھا دروازے کی طرف بھاگا وہ بند تھا کہ پیٹ کے بندوں کے لئے اکثر دروازے بند بند ہی ہوتے ہیں اس نے پیٹ کی گڑبڑ کو برداشت کیا اور سو گیا چونکہ اس کا باطن ایک ویرانہ تھا رات خواب میں اسے ایک ویرانہ نظر آیا اس نے اس ویرانہ میں حاجت کر دی در حقیقت وہ حاجت اپنے بستر میں ہی کر رہا تھا جب وہ اٹھا اسے حساس گندگی ہوا تو شرمسار ہوا اپنے دل میں اس نازیبا حرکت پر بہت پریشان ہوا کہنے لگا میرا سونا میری بیداری سے بدتر ہے کہ جاگنا صرف کھانے کے لئے بنا لیا اور صرف کھانا کھانے میں صرف کر دیا اور سوتے وقت بستر گندا کر دیا کفار بھی محشر کے روز ایسے ہی واویلا کریں گے شور مچایئں گے لیکن یہ کفر کی گندگی دور ہونے کا وقت نہ ہوگا۔


خبر دینے والے نے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو با خبر کر دیا لیکن آپ نے اس کا دروازہ جلدی نہ کھولا کہ اس کو زیادہ شرمندگی کا موقع نہ ملے وہ شرمندگی اس کے ایمان کا راستہ کھول دے گی آخر کچھھ دیر کے بعد آپ نے دروازہ اس طرح کھولا کہ آپ دروازہ کھول کر ایک طرف ہو گئے تا کہ وہ آپ کو دیکھھ کر مزید شرمندہ نہ ہو جو کافر نے دروازہ کھلا دیکھا تو بھاگ اٹھا یوں بھاگنا اس کے لئے مناسب  نہ تھا چاہیئے تھا کہ وہ خود اٹھتا اور بستر بھی خود دھوتا لیکن وہ شرم کے مارے نہ ٹھرا دروازہ کھلا دیکھا تو فورا بھاگ کھڑا ہوا ایک سادہ لوح صحابی نے دیکھا اور کہا حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم دیکھیں آپ کے مہمان نے کیا کیا آپ مسکرائے اور پانی طلب فرمایا ہر صحابی نے چاہا کہ وہ گندگی خود صاف کرے لیکن سرکار صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا نہیں یہ میرا مہمان تھا اس لئے یہ بستر بھی میں خود صاف کروں گا


وہ کافر اپنی مورتی بھول گیا اسے لیبے اسے مجبورا واپس آنا پڑ گیا وہ واپس آیا تو اس نے دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کی گندگی خود دھو رے ہیں


ید اللہ کے ہاتھوں کی شان والا ایسے کام میں مصروف دیکھا تو مورتی بھول گیا اور شرمسار اور ندامت کی زمین میں گڑ گیا مورتی بھولنا ہی مقصود تھا یہ مورتی بھولنا اور شرمساری میں ڈوبنا حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اس کی گندگی صاف کرنا یہ سارا عمل اس کو دروازہ تزکیہ و تقوی سے گزارنا تھا گزاردیا چادر تطہیر اسے پہنانی تھی پہنادی


آنکھوں سے آنسووں کی آبشار بہہ نکلی ایسے لگتا تھآ جیسے صبر و برداشت سے شائد وہ آشنا ہی نہ ہو رونے دھونے کے ساتھھ ساتھھ وہ اپنا سر بھی دیوار سے ٹکرانے لگا زمیں میں گڑ جانے کو جی چاہا لیکن زمین نے خاموشی سے نفی میں سر ہلادیا میں ایسوں کو اپنے پیٹ میں جگہ دینے کے لئے تیار نہیں ادھر ادھر دیکھا کوئی اس کو منہ لگانے کو تیار نہ تھا آسمان اور اس کی وسعتوں میں گم ہونا تو شاءد بلند مرتبت لوگوں کے حصہ میں ہو آخر اسی زات کو ہی ترس آیا جو


انیں بھی لگاتے ہیں سینے سے اپنے


جو ہوتےنہیں منہ لگانے کے قابلہ


  



About the author

160