شوگران (حصہ دوئم) (آؤ پاکستان کی سیر کریں)

Posted on at


یہ خوبصورت مقام فطری صناعی کا ایک نمونہ ہے۔ وسیع و عریض میدان سرسبزگھاس اور پھولوں سے سجی ہوئی ہیں جن کی خوشبو ہوا میں ایک عجیب تاثر چھوڑتی ہے۔ شوگران روڈ پر دونوں طرف بیار اور دیوار کے درختوں سے بھر پور جنگل ہیں۔ یہاں بہت کم پہاڑی   پرندنے دیکھنےکو ملتے ہیں۔ گرمیوں کے سیزن میں پرندے نظر آتے ہیں۔

شوگران کی آب و ہوا بہت خوبصورت ہے شدید گرمی کے دنوں میں بھی تسکین بخش خنکی اور ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔ سردیوں میں سردی پڑتی ہے رات کے وقت کھلی ہوئی چاندنی راتوں کو سحر انگیز ارو رومانوی بنا دیتی ہیں۔گرمیوں میں اکثربارش کے نطارے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اکثر بوندا باندی ہوتی رہتی ہے۔ چاندنی رات کا نظارہ کرنا کبھی بھی مت بھولیے۔ شوگران کا علاقہ اپنی خوبصورتی اور رعنائی کی وجہ سے سیاحت کا مرکز بنتا جا رہاہے جو لوگ بھی وادی کاغان آتے ہیں وہ شوگران کو دیکھنے بغیر کبھی واپس نہیں جاتے ہیں شوگران کے نظارے لوگوں کو دوبارہ وادی کاغان دیکھنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ شوگران قدرت کا ایک بے حد حسین تحفہ ہے۔

شوگران کا پورا علاقہ سیاحت کے لیے ایک دروازہ ہے با لا کوٹ کی وادی کی خوبصورتی کا راز شوگران ہے۔ حد نگاہ خوشنما اور دیدہ زیب پھولوں کی قطاریں نظر آتی ہیں۔ ہر طرف بلندو بالا پہاڑ ، کوہ مکڑا اور پائے کی فلک بوس چوٹیاں ، گھنے جنگل اور خوبصورت پہاڑی پرندوں کی میٹھی بولیاں ایک سحر انگیز سماں سا باندہ دیتے ہیں۔ ہر سال ہزاروں لوگ جو وادی کاغان کا رخ کرتے ہیں شوگران کا نظارہ کیے بغیر واپس نہیں جاتےہیں۔ شوگران سے ناران جاتے ہوئے راستے میں ایک خوبصورت کھنے جنگل کا نظارہ ملتا ہے جو کہ 12 کلو میٹر طویل ہے اور مالاکنڈی تک پھیلا ہوا ہے جنگل کی گھنکناہٹ کی وجہ سے سورج کی شعائیں بھی زمین تک نہیں پہنچ پاتیں جنگل میں صدیوں پرانے درخت آج بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ شوگران سے کاغان کی جانب جاتے ہوئے قریباِِِِِ 11 کلو میٹر کے فاصلے پر ایک بہت پرانا درخت ہے اس درخت کو دیودار کا درخت کہتے ہیں۔ مقامی لوگ اس درخت کو 2000 سال پرانا بتاتے ہیں۔

 

 



About the author

160