ہمارے سر پر مسلط ہے مستقل اک شخص
ازل سے لوٹ رہا ہے سکون دل اک شخص
ہلے وہ اپنی جگہ سے تو ہمیں چین آئے
ہمارے سینے پہ بیٹھا ہے بن کے سل اک شخص
گلہ رہا ہے وارثوں کو یہی
کہ تخت کرتا نہیں منتقل اک شخص
اسی کا ہاتھ ہے بربادی گلستان میں
کہو تو اور بھی ہوتا ہے مشتعل اک شخص
ہمیں تو سانس بھی لینا ہوا ہے اب دشوار
ہمیں تو کر گیا اے دوست مضمحل اک شخص
ہم آج بھی اسی باعث ہیں منزلوں سے دور
ہماری راہ میں ہے آج بھی مخل اک شخص