نظر آتا ہے مجھے

Posted on at


اجنبی شہر شناسا نظر آتا ہے مجھے

ہر طرف ایک ہی چہرہ نظر آتا ہے مجھے

اس طرف جسم بھی ساکت ہیں شجر کی صورت

 اس طرف رقص میں سایا نظر آتا ہے مجھے

کس لئے حلقہ اوراق میں لفظوں کا ہجوم

بات کرتا ہے تو گونگا نظر آتا ہے مھجے

کیا تماشا ہے پس خواہش تعبیر یہاں

عرصہ خواب تماشہ نظر آتا ہے مجھے

قطرہ آب میں دیکھا ہے سمندر میں نے

سینہ ء سنگ میں صحرا نظر آتا ہے مجھے

آدمی پھر بھی ہے ہنگامہ ء دنیا میں شریک

یہ الگ بات کہ تنہا نظر آتا ہے مجھے

کیا عجب شب ہے رضی گردش افلاک کے بیچ

ہمسفر ایک ستارا نظر آتا ہے مجھے

 



About the author

shakirjan

i am shakir.i have done BS (HONORS) in chemistry from pakistan.i know english,pashto and urdu.I love to write blogs.

Subscribe 0
160