آج یہ غزل لکھ رہی ہوں تیرے نام
اپ نے دل کی ہر بات لکھ رہی ہوں تیرے نام
وہ جو بات بات پر تھے روٹھ جاۓ کرتے
اے کش کے تمھیں وہ سب یاد اجائے
مگر افسوس کے تم نے سب کچھ بھلا دیا
اب تو بس اک ہی دوا ہے اس دل کی
اور اخر میں بس اتنا کہنا ہے تم سے
کے گر تنہائی تمھیں تانگ کرے تو
کے میں اب بھی وہیں کھڑی ہوں راہ میں
جہاں بھٹکتے چوڑا تھا تم نے اکیلا مجھے
بس اب تو خدا سے ایک ہی دو ہے جانا