(شان مصطفٰی ﷺ (حصہ سوئم

Posted on at


پہلے دو حصے پڑھنے کیلئے نیچے کلک کریں


(شان مصطفٰی ﷺ (حصہ اول


(شان مصطفٰی ﷺ (حصہ دوم


ذرا میرے آقا رحمت عالم ﷺ کی شان عظمت کا اندازہ کیجئے آپ تمام انبیا کرام جے نبی ہیں روز قیامتتمام کائنات کے انسانوں کے ساتھ انبیا کرام اور رسولاں علیہم السلام بھی آپ کے جھنڈے کے نیچے ہوں گے ایئر شب معراج میں بھی تمام انبیا کرام جے آپ کی اقتدا میں نماز ادا کی- اگر آپ حضرت آدم، حضرت ابراہیم، حضرت موسی کے زمانے میں بھی تشریف لاتے تو ان جملہ انبیا کرام آپ ﷺ پر ایمان لانا آپ کی اتباع کرنا اور آپ کی مدد نصرت کرنا اسی طرح ضروری ہوتا جس طرح ہم پر لازمی ہیں اور اں کی امتوں پر بھی ہماری طرح آپ پر ایمان لانا ضروری ہوتا- یہی وجہ ہے کہ الله نے جملہ انبیا کرام سے عہدو میثاق لیا اسی لئے تمام انبیا کے لئے آپ کی نبوت و رسالت کو تسلیم کرنا لازمی ہے اگرچہ ان انبیا کرام اور آپ کی ذات کا زمانہ ایک نہیں رہا مگر آپ کے آخری زمانے میں اس وصفی اقتضا میں کوی کمی نہیں آتی


ہمارے آقا ﷺ کی ایک اور خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ کا اسم گرامی الله کے مبارک و مسعود نام کے ساتھ ساق عرش پر لکھا ہوا ہے- حضرت کعب بن احبار رضی الله منہ سے روایت ہے کہ حضرت آدم گلیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت شیث علیہ  السلام سے فرمایا کہ اے میرے بیٹے تم میرے بعد خلیفہ ہو تم تقوی اختیار کرو اور جب الله کا ذکر کرو تو اس کے ساتھ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کا نام ضرور لو کیونکہ میں نے ان کا نام عرش کے پائے پر لکھا دیکھا ہے- جب میں روح اور مٹی کی ردمیانی حالت میں تھا پھر میں تھے تمام آسمانوں کا چکر لگایا تو میں نے اسمانوں پر کوئی ایسی چیز نہیں دیکھی جہاں حضرت محمد ﷺ کا نام نہ لکھا ہو- میرے رب نے مجھے جنت میں رکھا میں نے جنت میں کوئی محل اور دریچہ ایسا نہیں دیکھا جس پر محمد ﷺ کا نام نہ لکھا ہو- میں نے نام محمد ﷺ حوروھ کے سینوب پر، فرشتوں کی آنکھوں کی پتیلوں پر، طوبی کے پتوں پر لکھا دیکھا ہے تم بھی ان کا ذکر کثرت سے کیا کرو کیونکہ فرشتے بھی کثرت سے انہی کا ذکر کرتے ہیں


کیا شان احمدی کا چمن میں ظہور ہے


ہر گل میں ہر شجر میں محمد کا نور ہے


یہ کیفیت بھی بار ہا مجھ پر گزر گئی


تھا جلوہ حضور جہاں تک نظر گئی


آپ کی بے شمار خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ کا کوئی  شریک نہیں ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے میں بھی آسمانوں پر آپ کا اسم گرامی اذانوں میں گونجتا تھا


حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے رویت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب حضرت آدم علیہ السلام ہند میں اترے تو اس سے ہندوستان کا جزیرہ سراندیپ مراد ہے جہاں آپ کا نقش مبارک آج بھی ایک پھر پر موجود ہے تو آپ کو تہنائی میں اکتاہٹ سے محسوس  ہوئی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ کے پاس تشریف لائے اور انہوں نے آزادن دی- اذان میں آپﷺ کا نام دو بارآتا ہیں ، جب آپ کا دو مرتبہ پڑھا گیا تو حضرت آدم نے حضرت جبرائیل سے پوچھا یہ محمد ﷺ کون ہے؟ تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ آپ کی اولاد میں سب سے آخری نبی ﷺ ہیں


وہ جب کا ذکر ہوتا آہی زمینوں آسمانوں میں


نمازی کی دعاوں میں موزن کی اذانوں میں


حضور نبی کریم ﷺ کا اسم گرامی اور تذکرہ مبارک تورات، انجیل اور دیگے آسمانی کتابوں میں موجود تہ آپ کی شان اور یہ مرتبہ اور کسی کے حصے میں ابھی آیا انب عساکر، تاریخ دمشق میں حضرت محمد نب حمزہ رضی اللہ عنہا سے رویر بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے دادا نظرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی ﷺ کے بعثت کے بارے میں سنا تو آپ سے ملاقات کے لئے روانہ ہوئے- حضور نبی کریم ﷺ نے آپ کو دیکھ کر فرمایا تم سر زمین یثرب کے ملک ہو، ابن سلام ہو- میں تمہیں قسم دے کر پوچھتا ہوں بتاؤ کیا تورات میں میا کوئی تکرہ موجود ہے تو ابن  سلام بولے پہلے آپ ﷺ اپنے بارے میں بتائیں یہ سن کر آپ پر ایک کپکپی سے طاری ہو گئی تو اس وقت حضرت جبرئیل علیہ اسلام حاضر ہوئے اور آپ کے سورہ اخلاص کی تلاوت فرمائی- یہ سن کر حضرت ابن سلام رضی اللہ عنہ کہنے لگے میں گواہی دیتا ہو آپ اللہ کے دسول ہیں اللہ تعالی آپ کو اور آپ کے دیں کو تمام ادیان پر غالب فرمائے گا- تورات میں آپ کا وصف مبارک اسی طرح مذکور ہے


Written By: Khurram Shehzad



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160