پاکستان میں جو تباہ کن زلزلہ آیا تھا یہ ۲۰۰۵ کی بات ہے یہ زلزلہ پاکسان کا سب سے بڑا زلزلہ ثابت ہوا میں اس وقت آٹھویں کلاس میں گورنمنٹ ہائی سکول حامد پور کنورہ ملتان میں زیر تعلیم تھا میں حسب معمول صبح آٹھا روزہ رکھا اور نماز اور قرآن پاک کی تلاوت کی اور گھر واپس آگیا یہ سردیوں کے دن پھر میں تیار ہوا اور سائیکل پر سکول کی طرف چلا پڑا سکول میں تقریبا آٹھ بجے پہچ گیا تھا
سکول کی اسمبلی سوا آٹھ بجے شروع ہوئی اور پندرہ منٹ بعد ختم ہوگی اور ہم سب اپنی اپنی کلاسوں میں چلے گے ہمارا پہلا پیریڈ انگلش کا ہوتا ہے جو کہ ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوگیا اس مضمون کو ہمیں سر عبدالرحیم
صاحب پڑھتے تھے تقریبا آٹھ بج کر اور اکاون منٹ پر ہماری کلاس روم کا تالا ہلا اور بہت زور سے ہلا اس کو کوئی بھی نہیں ہلا رہا تھا
اسی دوران ہمارے ایک استاد یسین صاحب ایمرجنسی کی صورت میں اندر داخل ہوے اور ہمیں جلدی سے کہا کہ زلزلہ آرہا تو فوری طور پر کلاس روم سے باہر نکل جاوں ہم سب دوست کلاس روم سے باہت آگے اور تقریبا جب اسس کے جھٹکے روکے
تو ہم لوگ کلاس روم میں واپس آگے اور خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہمارے سکول میں کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا پھر ہم لوگ اپنی سٹڈی میں مصروف ہو گے چھٹی ہو ئی تو گھر جا کر ٹیلی ویژن پر دیکھا تو کشمیر بالاکوٹ مانسہرہ ایبٹ آباد اور اس طرف کے بہت سے شہروں میں اس زلزلے سے بہت زیادہ تباہی
ہوئی تھی حتی کہ اسلام آباد میں ایک بیس منزلہ عمارت زمین بوس ہوگی تھی اور اس زلزلے میں تقریبا پچاس ہزار سے زائد لوگ جاں بحق ہوے تھے اور تقریبا دو لاکھ کے قریب زخمی ہوے تھے