بیٹی کی پیدائش پر عورت قصور وارکیوں؟

Posted on at


 بیٹی کی پیدائش پر عورت قصور وارکیوں؟


 



 


ہر کام اللہ کی ماضی سے ہوتا ہے مثال کے طور پر فائدہ ہو نقصان ہو کوئی خوشی ہو کوئی غم ہو کوئی کام ہو یا کوئی کام نہ ہو ہر کام میں اس پاک ذات کی موضی ہوتی ہے تو پھر اللہ پاک ایک گھر میں بیٹی یعنی رحمت بھجتا ہے تو عورت کو قصور وار کیوں سمجھا جاتا ہے اسے گھر سے بے گھر یا مارنے کی دھمکی دی جاتی ہے اوراسطرح کے واقعات پیش آتے ہیں جن سے نہایت تکلیف ہوتی ہے۔


 



 


 


آج ہمارے علاقے میں ایسا واقعہ پیش آیا کہ دل کو بہت تکلیف ہوئی گھر سے دو تین گھر چھوڑ کرایک عورت امید سے تھی اس کی ساس نے اس سے کہا کہ اگر بیٹی ہوئی تو گھر نہ آنا چاہے جو مرضی ہو جائے ہم پہلے ہی تمہاری دو بیٹیاں پال رہے ہیں اب لازمی پوتا ہ۰ونا چائیے وہ ہسپتال گئی اور اللہ نے اسے تیسری بیٹی سے نوازا جب اسے پتہ چلا کہ اس کے گھر بیٹی پیدا ہوئی ہے تو اس کا بلڈپریشر اتنا لو ہو گیا کہ وہ بے ہوش ہو گئی اور گئی اور دوبارہ ہوش میں نہیں آئی یعنی فوت ہو گئی سب لوگوں نے اس کی بیٹی کو قصور وار ٹہرانا شروع کردیا کہ یہ دنیا میں آئی اور اپنی ماں کو کھا گئی۔


 


 



 


ہم لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں جب ہر کام اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے تو پھر اس بات پر عورت کا قصور کیوں نکالا جاتا ہے اور اسے ہی برا بھلا کہا جاتا ہے اور تو اور وہ جو لڑکی دنیا میں آئی اسے بھی نہیں چھوڑا گیا اب اسے نہ جانے کب تک دنیا کی باتیں سننی پڑئیں گی کہ اس کہ وجہ سے اس کی ماں دنیا سے چلی گئی۔ جب ہم ہر کام کے لیے اللہ پر توکل کرتے ہیں اور اسکی رضا میں راضی ہوتے ہیں اور برداشت کرتے ہیں کہ اس کی مرضی تھی یا وہ ایسا چاہتا تھا تو پھر ایسا کیوں کرتے ہیں کہ بیٹی پیدا ہونے پر عورت کو قصور وار یا اس طرح سے تنگ کرتے ہیں کہ وہ دنیا سے ہی چلی جاتی ہے اس کے مرنے پر راضی ہو جاتے ہیں کہ اس کی مرضی تھی لیکن بیٹی ہونے پر عورت کو قصور وار کہتے ہیں ہم ایسا کیوں کرتے ہیں یہ سوچنے والی بات ہے۔



About the author

160