دنیا میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی چند صورتیں (حصہ اول

Posted on at


سب سے پہلی صورت یہ ہے کہ پوری توجہ کے ساتھ جب نماز پڑھنے کھڑے ہوں تو تکبیر اولیٰ سے سلام پھیرنے تک ہر بندے کے ذہن میں یہ بات پختہ رہنی چاہیے کہ شہنشاہ کے سامنے ان کے دربار میں انکے بلانے پر کھڑا ہوں اب وہ میری سورۃ فاتحہ سنیں گے اور جواب دیں گے ۔



دوسری صورت میں دنیا میں ملنے کی یہ ہے کہ ان کے کلام کو پڑھا جائے ۔ یوں تصور باندھ کر بندہ تلاوت کرے گا کہ انہوں نے اپنی کتاب ہمیں پڑھنے کیلیے دی ہے اور ہم سے کہا ہے کہ تم میرا کلا م پڑھو میں خود سنوں گا اور تمہارے لیے نیکیوں اور انعامات کی بھرمار کرتا چلا جاؤں گا ۔ حضرت امام رحم اللہ کو خواب میں اللہ تعالیٰ کی زیارت ہوئی پوچھا ۔ اے اللہ ! آپ تک پہنچنے کا قریبی ذریعہ کون سا ہے؟



فرمایا تلاوت قرآن کریم پھر پوچھا کہ سمجھ کر پڑھے تب آپ کا قرب ملے گا۔ یا بغیر سمجھے بھی مل سکتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا سمجھ کر پڑھے یا بغیر سمجھے پڑھے۔ جو بھی میرا کلام پڑھے گا اسے میرا قرب ملے گا یعنی میری ملاقات کی ایک صورت میری کلام کو پڑھنا ہے؟



تہنائی میں مراقبہ یا دعا کی صورت میں بندہ اللہ تعالیٰ سے جتنی چاہے باتیں کرے جس کی آسان صورت یہ ہوتی ہے کہ خلوت تہنائی ہو۔ اور ہاتھ اٹھے ہوے ہوں اللہ تعالیٰ کو سامنے سمجھے اور یوں باتیں کرے جیسے ان کے قدموں پڑ کے پیچھے پڑا ہوا ہوتا ہے۔ اور سوال جواب کر رہا ہوتا ہے محبت اور معافی مانگنے میں پیچھے ہی پڑ جاے خلوت میں یہ کیفیت روزانہ دس پندرہ منٹ ہوجاے تو دنیا میں رب تعالیٰ سے ملاقات کی اہم صورت ہے؟



دنیا میں اللہ تعالیٰ بزریعہ خواب بعض لوگوں سے ملاقات فرما لیتے ہیں۔ یعنی بندہ سو رہا ہوتا ہے اللہ تعالی جاگ رہے ہوتے ہیں۔ بندے کے اعمال کے حساب سے اپنی زیارت کی تجلی سے بندے کو نواز دیتے ہیں۔



160