گرمیوں کا تحفہ - آم

Posted on at


آم برصغیر پاک و ہند کا سب سے مقبول اور مشہور پھل ہے اور ہر خاص و عام میں یکساں طور پر مقبول. آم کو بلا شرکت غیرے پھلوں کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے . اپنے بیمثال ذائقے ، رنگت اور مقبولیت کی وجہ سے اس کو پھلوں کا بادشاہ قرار دیا گیا ہے یہ ہر عمر کے لوگوں میں بہت زیادہ مقبول ہے اور لوگ اس کے ذائقے کے دیوانے ہوتے ہیں . آم کا اصل اور آبائی وطن برصغیر ہی ہے اور یہ برصغیر کا قومی پھل بھی ہے اسی لئے برصغیر کو آم کا گھر بھی کہا جاتا ہے . یہاں آم کی بہت ساری اقسام کی کاشت کی جاتی ہے . ایک فرانسیسی تاریخ دان کے مطابق برصغیر میں آم کی کاشت آج سے چار ہزار سال پہلےبھی کی جاتی تھی مگر اب اس کی کاشت کا دائرہ جنوبی ایشیا کے بہت سے ممالک تک پھیل گیا ہے مگر جو رنگت ، ذائقہ اور خوشبو پاکستانی آم میں پائی جاتی ہے وہ کسی اور ملک کے کاشت کردہ آم میں ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی اس لئے پاکستانی آم لذت اور ذائقے کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے . چونکہ یہ ایک سستا پھل ہے اس لئے اس کی کاشت بھی بہت بڑے پیمانے پر ہوتی ہے اور پاکستان کو ہر سال اس سے کروڑوں کا زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے 



طبی لحاظ سے آم بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اس میں وٹامن سی بہت وافر مقدار میں پایا جاتا ہے . ایک پیالی کٹے ہوۓ آم میں قریب قریب ٥٠ ملی گرام وٹامن سی پایا جاتا ہے جو کہ ہمارے جسم کی وٹامن سی کی تمام ضرورت کو پورا کر دیتا ہے . وٹامن سی ہمارے جسم کے لئے بہت زیادہ اہم عنصر ہے جو کہ ہمیں بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے . اس کے ساتھ آم میں وٹامن اے کی بھی کافی مقدار پائی جاتی ہے جو کہ آنکھوں کی بینائی کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے نیز وٹامن اے جلد کے لئے بھی خاصا مفید ہے . آم کھانے سے انسانی جسم میں خون کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے لہذا خون کی کمی کا شکار مریضوں کے لئے آم اکسیر کا درجہ رکھتا ہے . آم اگرچہ گرمیوں کا پھل ہے مگر اس کی تاثیر انتہائی گرم ہے اس لئے اکثر اوقات لوگ آم کھانے کے بعد کچی لسی پینا پسند کرتے ہیں . حکماء کی آراء کے مطابق آم دل ، دماغ اور پھیپھڑوں کے لئے بہت فائدہ مند ہے . صرف آم ایک ایسا منفرد اور واحد پھل ہے جو اپنی افزائش کے ہر مرحلے پر استعمال کیا جا سکتا ہے 



برصغیر پاک و ہند میں آم کی سینکڑوں اقسام کاشت کی جاتی ہیں جن میں سے کچھ مقبول اور مشہور اقسام مندرجہ ذیل ہیں. دیسی ، فجری، چونسہ، دسہری اور انور رٹول آم کی وہ اقسام ہیں جو سب سے زیادہ پسند کی جاتی ہیں . اس کے علاوہ ایک آم ٹپکے کا آم بھی کہلاتا ہے . ٹپکا اس آم کو کہا جاتا ہے جو درخت پر ہی خود بہ خود پک کر نیچے گر جاۓ . ٹپکا آم لذت اور ذائقے میں سب سے بڑھ کر ہوتا ہے مگر یہ خاصا کم یاب ہے اور بازار میں بہت کم دستیاب ہے . اس کے بعد دوسری سب سے مقبول قسم چونسہ ہے یہ قلمی آم ہے اور اس کو کاٹ کر استعمال میں لایا جاتا ہے . آموں کی تمام اقسام میں سے چونسہ آم سب سے زیادہ میٹھا ، خوشبودار اور ذائقے اور لذت میں لاجواب ہوتا ہے . پاکستان میں یہ زیادہ تر ملتان اور رحیم یار خان میں کاشت کیا جاتا ہے 



آم ادیبوں اور شاعروں کا مرغوب پھل ہے . قصہ مشہور ہے کہ ایک دفعہ بہادر شاہ ظفر اور مرزا غالب باغ میں چہل قدمی کر رہے تھے . مرزا غلب آموں کے درختوں کو بار بار دیکھ رہے تھے تو بادشاہ سے رہا نہ گیا اور اس نے دریافت کیا کہ مرزا صاحب آپ آم کے درختوں کو اس طرح کیوں گھور رہے ہیں تو مرزا غالب کہنے لگے " میں نے سے سنا ہے کہ دانے دانے پر لکھا ہوتا ہے کھانے والے کا نام تو دیکھ رہا ہوں کسی آم پر میرا نام بھی لکھا ہے یا نہیں " بادشاہ مسکرایا اور آموں کی ایک پیٹی مرزا غالب کو بطور تحفہ عطا کی. اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرزا غالب آموں کے کتنے دلدادہ تھے . امیر خسرو نے جو اردو اور فارسی کے مشہور شاعر تھے انہوں نے آم کو فخر گلستان کا خطاب دیا تھا اور یہ خطاب پھلوں کے اس بادشاہ پر خوب سجتا ہے 



***********************************************************


Click Here to Read More of My Blogs


Written By.


Hammad Ch. 


 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160