اسلام میں پردہ کرنا عورت کے لیے فرض ہے کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ اسلام ہر اس چیز کو پردے میں رکھتا ہے جو اس کے نزدیک عزت اور اہم اس لیے ہم دیکھتے ہیں کہ اسلام میں قرآن پاک کی بہت زیادہ اہمیت اس لیے اس کو پردے یعنی غلاف یا کور میں رکھا جاتا ہے اس لیے عورت کو بھی نامحرم سے پردہ کرنا
جائز ہے عورت کو پردہ اس لیے بھی کرنا چاہیے کہ اس عورت اور دوسرے مذہب کی عورتوں میں کوئی تو فرق ہو
پردے سے اس وہ عورت دوسروں کی نگاہ سے محفوظ رہتی اور معاشرہ اس عورت کو بری نگاہ سے نہیں دیکھتا اور جو عورت یا لڑکی پردہ نہیں کرتی تو وہ عورت یا لڑکی معاشرے میں زلیل و گوار ہوتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ اے مسلمانوں اپنی ماں بہن اور بیٹی کو کہوں کہ وہ اپنی چادر لر کر گھروں سے باہر نکلا کرے اس طرح وہ کافروں کی نظروں سے بچ جائے گی اور اس طرح ان کو کوئی ستائَے
گا بھی نہیں اسلام نے ہمیں عورت کی عزت کرنے کا حکم دیا تو عورت کو بھی چاہیے کہ وہ گھر سے باہر اپنے بال منہ اور چہرے کو چھپا کر نکلا کرے اگر پردہ عورت کے چہرے پر نہیں ہوتا تو وہ عورت دنیا میں بہت زیادہ ذلیل ہوتی ہے آج کل تو عورتیں جو پردہ کرتی ہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اس پردے سے
اگر پردہ نہ کیا جاے تو اچھا ہوتا ہے کیونکہجو عورت باریک کپڑے کا پردہ کرتی ہے تو اس کا چہرہ اور منہ تو صاف نظر آتا جس سے اس عورت پر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے پردہ کرنے سے عورت زناء سے بچ جاتی اور اس سے عورت کی خوبصرتی یعنی حیاء ہوتی اس سے عورت کی عزت یعنی پاکدامنی کا ثبوت ملتا ہے پردے سے عورت کو تحفظ ملتا ہے