زندگی کی اھمیت

Posted on at

This post is also available in:

زندگی کی اھمیت


 


زندگی انسان کو اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ایک ایسی نعمت ھے جسکی وجہ ہم دیگر کئی نعمتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور خدا کی وحدانیت پر ایمان ہی سے ہم اپنی سلامتی اور نعمتوں کی شکرگزاری کر سکتے ہیں۔ہم انسان اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوقات میں سے افضل اور کامل تر ہیں۔اور اسکے ساتھ ساتھ بہترین اعضاء اور عقل کے  حامل بھی ہیں تا کہ روز مرہ کے کام بہتر طریقے سے انجام دے سکیں۔اور دوسری مخلوقات کے ساتھ ہمارا موازنہ عقل وشعور کی وجہ سے نہیں ہو سکتا ۔اور یہ ہی وہ خاص چیز ھے جسکی بدولت انسان نے نئی ایجادات اور ترقی کی ھے۔


 


اور ہمیں یہاں یہ سمجھنا چاھیۓ کہ اللہ تعالیٰ نے ھمیں کتنی بہترین نعمتوں سے سے نوازا ھے۔مگر ہم برعکس  کرتے ہیں شکر  کرنے  کے بجاۓ ہم لوگ گناھوں میں غرق ھوتے جاتے ہیں اور ہم لوگ نہیں چاھتے کہ زندگی کو حقیقت کی نگاہ سے دیکھیں اور ہم ہر وقت فضول کاموں اور تفریحات کے پیچھے لگے رھتے ہیں۔ یہ بات درست ہیکہ انسان بہت متلاشی اور محنتی ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ اپنے آپ کو ہر چیز میں شامل کرے اور یہ سوچے کہاس  سے اسکا دن بہتر گزر جائیگا۔اور  جاھل لوگوں کا کہنا ہیکہ زندگی ۲ دن کی ھے اسکو خوشی سے گزارو یہ ایسا  ھونا چاھیۓ تھا  کہ برداشت سے گزارو اور ایسے ہی لوگوں کے اقوال انسان کو برائی کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔     .


 


.


موت کیساتھ کھیلنا نہیں چاھیۓ۔۔مگر ایسے انسان بھی ہیں جو کہ نہ صرف اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ دوسرے لوگوں کی جانوں کو بھی موت کےخطرے میں ڈال دیتے ہیں۔جب کسی وقت کوئی بے احتیاط شخص اپنی گاڑی میں کسی جگہ سے گزرتا ھے تو خاص  طور پر اپنی اور دوسرے لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیتا ھے۔ایسے لوگوں کو زندگی کی قیمت کا اندازہ نہیں ھوتا۔اسے یہ اندازہ نہیں ھوتا کہ اس کی چھوٹی غلطی سے وہ سڑک پر حادثات کا سبب بن جاتا ھے اور اس سے بہت زیادہ انسان مرتے ہیں۔اہم بات یہ ہیکہ کوئی بھی اس طرح غافل ھو کر کسی کی موت کا زمہ دار بننا اور دشمن نہیں بننا چاھتا۔اور جو لوگ ایسے حادثات میں اپنی جانوں کو کھو دیتے ہیں ان کے بھی گھر والے  ھوتے ہیں اور ان پر زمہ داریاں بھی ھوتی ہیں۔بعض لوگوں کیلۓ شاید زندگی ایک بے معنی سی چیز ھو مگر زیادہ تر لوگوں کیلۓ زندگی ایک بہترین اور قیمتی چیز ھے۔       


    


انسان واقعی میں اختراعی اور تخلیقی ہیں۔جیسا وہ چاھتے ہیں اپنے لئے مختلف طریقوں سے موت کا سامان کرتے ہیں ۔اگر  کوئی راہ نہ  بھی ھو  تو بہت آسانی سے اپنے لۓ کوئی راہ نکال لیتے ہیں۔جسکی مثال افیون کی کاشت ہے۔یہ مختلف دوائیوں میں استعمال ھونیوالی ایک بوٹی تھی مگر یہ کام  بہت  پہلے  کیلۓ تھا  جب لوگ اپنے   مگر آجکل پیسے سے پیار کرنیوالے لوگوں کی وجہ سے اس کو ایک مہلک زہر میں تبدیل کر دیا گیا ھے۔جو  کہ بے فکر لوگوں کی زندگی انسے لے لیتا ھے۔ان لوگوں کو افیون کی تباہ کاریوں کا اچھے طریقے سے علم ھوتا  ھے مگر پھر  بھی وہ اسکو کھاتے ہیں اور ان کو اپنے بچوں یا والدین کی کوئی فکر نہیں ھوتی بلکہ یہ اپنی قیمتی جان کو بہت بے رحمی سے اپنی تھوڑے سے وقت کی خوشی  کی  خاطر بیچ دیتے ہیں۔مگر صد افسوس کہ یہ خوشی نہیں بلکہ موت کی طرف ایک قدم ہوتا ھے۔    .


 


.


زندگی بہت قیمتی ھے اور ہمیں اس کو موت کے ایسے کھیلوں سے  پرے رکھنا چاہیۓ اور اس کا ھر لحطہ اچھائی کیلۓ استعمال کرنا چاہیۓ


.



About the author

syedahmad

My name is Sayed Ahmad.I am a free Lancer. I have worked in different fields like {administration,Finance,Accounts,Procurement,Marketing,And HR}.It was my wish to do some thing for women education and women empowerment .Now i am a part of a good team which is working hard for this purpose..

Subscribe 0
160