دھنیا

Posted on at


تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ دھنیا کی کاشت سب سے پہلے ہندوستان میں شروع ہوئی اور دو ہزار سال پہلے چین نے دھنیا کوجڑی بوٹی کے استعمال کے لیئے درآمد کیا۔ پاک و ہند کے باورچی خانوں میں پکائے جانے والے زیادہ تر سالنوں میں جو مسالہ جات استعمال کئے جاتے ہیں، دھنیا انکا ایک اہم جزو ہوتا ہے۔ دھنیا تینوں اشکال میں استعمال ہوتا یے پتوں کی شکل میں، بیج کی شکل میں اور سفوفکیشکل  مین لیکن اسکی تاثیرٹھنڈی ہوتی ہے۔

دھنیا میں درد دور کرنے والی خوبی ہوتی ہیں اس لئے اسکے تیل کا استعمال زیادو تر سردرد اوراعصابی درد میں زیادہ ہوتا ہے۔ اسکے تیل سے مالش کے بعد گرمی کا احساس ہوتا یے۔ جوڑوں اورپٹھوں کے درد میں متاثرہ جگہ پر استعمال کرنے سے ۤسکون ملتا یے۔ دھنیا خوراک ہضم کرنے کے نظام کو درست کرتا ہے اور طاقتور بناتا ہے۔ موشن، گیس، پیٹ پھولنے، متلی اور پیٹ کے مروڑ کے  لئیے مفید ہے اوربھوک بڑھانے کے لئے بھی۔ یہ جسمانی اعضا کو سکون دیتا ہے اور دکھ دور کرتا ہے۔

جب تک دھنیا کے پودے پر پھول نہیں لگتے دھنیا کی پتیاں بہت خوشبودار ہوتی ہیں۔ دھنیا پیشاب اور پسینہ لاتا ہے، خون، پلاذما اور عضلات کو ٹھیک کرتاہے۔ کیونکہ اس میں ہارمون شامل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے دھنیا کو صنفی خواہشات کو اجاگرکرنے والا بھی قرار دیا یے۔ دھنیے کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے گردوں میں سوزش ہو جاتی ہے۔حمل کے دوران معالج کے مشورے کے بغیردھنیا استعمال نہ کریں ناکہ صرف دھنیا ہر طرح کی جڑی بوٹیوں سے بنا ہوا تیل بچوں سے دور رکھیں۔

سالن کو خوشبودار بنانے کے لئے بھی دھنیا استعمال کیا جاتا ہیں۔ گوشت کو محفوظ کرنے کے لئیے بھی دھنیا کے بیج استعمال کیے جاتے ہیں۔ مصری مزاروں میں بھی دھنیا کی پیداوار کے اثار ملے ہیں۔ چینی ادویاتمیں دھنیا کی جڑ سے لے کر پتوں تک ساری چیزیں استعمال ہوتی ہیں۔ اس کے بیج کو پیس کر جو تیل بنایا جاتا یے وہ بھی طبی ادویات میں استعمال ہوتا ہے۔

سانس اور الرجی جیسی تکالیف کے لیے مفید ہے۔ خون کو صاف کرنا، جگر سے فاسد مادوں کا اخراج اور خسرےکے لئیے مفید ہے۔ دھنیا کے بیج کے استعمال سے تیار کردہ سفوف ین تمام تکالیف کے لئیے فائدہ مند ہے۔ جلد پر سرخ ددوڑے، کھال جلنے، مثانے کی سوجن، پیشاب کی نالی میں انفیکشن اور ہاضمے کے نظام میں مفید پایا جاتا ہے۔



About the author

noor-fatima

M a Engnieer

Subscribe 0
160