دعا مومن کا ہتھیار

Posted on at



دعا کا مفہوم ہے اللہ سے مانگنا۔ کیاما نگنا ، کتنا مانگنا اور کس طرح سے مانگنایہ مانگنے والے کے خلوص پر منحصر ھےکہ وہ کیا مانگتا ہے کس طرح سے مانگتا ہےاور کتنا مانگتا ہے۔ ہر کسی کی دعا ضروری نہیں کہ اک جیسی ہو۔ کوئی بے روزگار ہے اپنے لئے بہتر روزگار کی دعا مانگتا ہے، کوئی بیمار ہےوہ اپنے لئے جلد از جلدشفاء کاملہ کی دعا مانگتا ہے، کوئی کسی جائز یا ناجائز مقدمہ کی گرفت میں ہے وہ رہائی کے لئے دعا گو ہے، کوئی مقروض ہے قرض ادا کرنے کے لئے سبب پیدا کرنے کی دعا کرتا ہے، کوئی بے اولاد ہے اور وہ نیک اور صالح اولاد کا طالب ہے،



ہر کوئی اپنے گناہوں کی بخشش اور مغفرت کے لئے رو رو کر دعا کرتا ہے۔ اگر والدین ہیں تو اپنی اولاد کی تندرستی اور دراز عمری کے لئے دعا کرتے ہیں۔ کوئی نیک اولاد ہے تو اپنے والدین کی تادیر صحت کی دعا کرے ہیں، اگر کسی کا کوئی دشمن ہے تو وہ اس سے محفوظ رہنے کے لئے دعا گو ہے، کوئی بارش کا طالب ہے تو کوئی بارش نا ہونے کا خواہاں ہے، اگر کوئی طالبعلم ہے تو اپنی سنہری کامیابی کی دعا کرتا ہےاور مسافر اپنے باحفاظت سفر کی دعا کرتا ہے۔ گویا ہر کسی کی دعا اس کی ضرورت کے لحاظ سے مختلف ہے۔



 


دعا کا طریقہ:- دو رکعت نوافل ادا کر کے دعا مانگیں، سجدے میں جا کے دعا مانگیں، دونوں ہاتھ سامنے اٹھا کر اتنے بلند کریں کہ بغلیں ظاہر ہو جائیں کیونکہ صحابہ اکرام رضوان اللہ کا فرمان ھے کہ جب حضور اکرم ﷺ دعا کے لئے ہاتھ بلند کرتے تو آپ کے بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔جمعتہ المبارک والے دن اک گھڑی ایسی آتی ہے جب کوئی دعا رد نہیں ہوتی۔ بعض لوکوں کے نزدیک جمعہ کے دو خطبوں کے درمیان والی گھڑی قبولیت کی ہوتی ہے۔ بعض راتیں بزرگ اور متبررک ہیں ان راتوں میں مانگی ہوئی دعا قبول ہوتی ہے۔ اللہ پاک رمضان کے اس بابرکت مہینہ میں ہم سب کی جائز دعائیں قبول فرمائے۔  آمین



About the author

ahadaleem

I m Muhammad Aleem from Chishtian, Distt. Bahawalnagar. I have done my MBA Finance from University of Lahore, Lahore.

Subscribe 0
160