قرآن اور ر مضان کی مناسبت

Posted on at



بنی نوع انسسان روح اورجسم کا حسین امتزاج ہے ۔ امریکی ماہر نفسیات ابراھم میسلو نے انسان کی فطری خواہشات وضروریات پر تحقیق کی جو کہ میسلو کا اہرام کہلاتی ہے ۔ اس تحقیق کے مطابق انسانوں کی سب سے بنیادی ضرورت صرف غذا،پانی اور سر چھپانے کی جگہ کی ہوتی ہے ۔جب یہ خواہشات پوری ہو جاتی ہیں تو وہ اپنی عزت نفس کی تسکین کے لیے مختلف فنون میں کمال حاصل کرتاہے۔ میسلو کے اس نظریہ روٹی،کپڑا اور مکان نے مغرب میں بہت پذیرائی حاصل کی ۔کیونکہ اس کی بنیا د ڈارون کے نظریہ پر ہے کہ انسان اور حیوان کی ایک اور بنیادی ضرورت یعنی جزبہ عبودیت کو اس میں سرے سے شامل ہی نہیں کیا۔ جذبہ عبودیت دراصل روح کی خصوصیت ہے،انسانی جسم کی نہیں اورروح کا منبع ملکوتی ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ انسان میں روح فرشتہ آکر پھونکتا ہے۔ اسی لئے روح کی اٹھان آسمانوں کی طرف ہوتی ہے ۔جب کہ جسم کا رحجان سفلیت کی طرف ہوتا ہے ۔


شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمتہ اللہ اپنی کتاب "حجتہ اللہ البالغہ " میں لکھتےہیں کہ انسان کے اندر دو قسم کی صفات (ملکات) پائی جاتی ہیں ۔ایک ملکہ بھیمیت یعنی جانوروں کی سی صفات مثلاً کھانا پینا،جنسی عمل اور لڑنے مرنے کی صفات، دوسرا انسان میں ملکہ ملکیت یعنی فرشتوں کی سی صفات مثلاً بے غرضی ،محبت وخلوص ،اطاعت ،عبادت کرنے کی خواہش، انسانی فطرت کے یہ دونوں جذبے ایک دوسرے کی ضد ہیں ۔ اگر ہم جسم کے حیوانی تقاضوں کو پورا کرنے کی فکر میں ہر وقت غرق رہیں گے تو ملکوتی صفات دبتی چلی جائیں گی ۔حتٰی کہ روح پر بے ہوشی کی سی کیفیت طاری ہوسکتی ہے ۔ اس کے برعکس ہم جس قدر ملکوتی تقاضوں کی آبیاری کریں گے ،اسی قدر یہ صفت ہماری حیوانی صفات پر غالب آئے گی۔


روزے کا مقصد انسان کی روح ملکوتی کو نفسانی خواہشات کے اثرات سے بڑی حد تک آزادی دینا ہوتا ہے۔انسان کی تمام زندگی اس کے روحانی وجود اور مادی وجود کے درمیان کشمکش جاری رہتی ہے ۔اور اکثر اوقات جیت مادی وجودی کی ہوتی رہتی ہے ۔اگر کافی عرصہ تک اس تصادم میں مادی وجود انسان کے روحانی وجود پر مسلسل غالب آیا رہے تو روح پر بے ہوشی کی کییفیت طاری ہوجاتی ہے۔یہی وہ مقام ہوتا ہے ۔جب روح اور جسم کے ملاپ کی جگہ یعنی انسانی دل پر مہر لگ جاتی ہے:


"ان کے دل ہیں لیکن وہ ان سے سوچتے نہییں ہیں ۔" (سورۃ الاعراف آیت : 179)


رمضان کا مہینہ دراصل روح انسانی کو غذایئت بہم پہنچانے کا مہینہ ہے۔انسان کا جسمانی وجود اس مٹی سے بنا ہے:


"اس زمین سے ہم نے تم کو پیدا کیا ہے، اسی میں ہم تمہیں واپس لے جائیں گے ۔اور اسی سے تم کو دوبارہ نکالیں گے ۔" (سورہ طہ آیت :55)


یہی وجہ ہے کہ انسان کے حیوانی وجود کی غذا بھی اس دنیا کی سے حاصل ہوتی ہے ۔اس کے برعکس انسان کے روحانی وجود کا منبع دوسری دنیا ہے :


"ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف ہمیں پلٹ کر جاناہے ۔" (سورہ البقرہ :



About the author

DarkKhan

my name is faisal ......

Subscribe 0
160