سر چشمہ علوم ہے میرے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات [حصہ دوم]

Posted on at


مصنف کے لئے اس کے ارشاد لازوال اور غیر متبدل مثالی قوانین ، فاتح اس کے قدم قدم چلے تو امن کا پیغام بر بنے، تاجر اس کے تاجرانہ اصول اپنائے تو روز محشر تک اس کو اتنا سر بلند کر دے کہ خود اس کو اپنے ساتھھ انگلی انگلی کھڑا کرے ۔ غرض کہ ہر متنفس کے لئے اس کی زبان سے نکلے حروف ، سر چشمہ علوم و معارف ہوں ۔ حق کے داعیوں کے لئے ارشادات داعی اسلام ، مینار ہدایت ہیں جنہوں نے قریش مکہ کے مال و دولت عزت و امارات کی ہر پیشکش کو پائے حقارت سے ٹھکرا دیا اور دعیان حق و صداقت کے لئے عزم و استقلال ، حلم و بردباری اور ہمہ جہت اپنے مشن کی صداقت پر یقین کے ایسے تحفے دیئے کہ کوئی اور ایسا تحفہ نہ دے سکے۔

مزدور و محنت کش ، حالات کی ستم ظریفی اور محنت کسی کی چکی میں پسنے والوں کے لئے خندقیں خودنے ، کدال چلانے ، مسجد قبا ، مسجد نبوی کے لئے گارا اور مٹی چننے والا اپنے عزم رسخ کی منزل ، کسی بھی قیمت پر دھندلا ہونے سے بچانے والا مینار نور ہے۔ وہ کدال کی ہر چوٹ پر ہر محنت کش کو باور کراتا ہے اگر تجھے اپنے مشن سے عشق ہے تو کدال کی ہر چوٹ کے پیچھے قیصر و کسری کے محلات تک پہنچنے اور فاتح حالا ت و ممکنات ہونے کی چمک تجھے ضرور نظر آے گی۔

 

دنیا کے حکمرانو تم نے جو نظام سلطنت قائم کیا ہے۔ ممکن ہے وہ ہزار بہتر ہو لیکن ایسا تو ہر گز نہ ہو سکے گا کہ امراء اپنی جھولیوں میں دولت سیم و زر ، درہم و دینار لئے پھرتے ہوں لیکن پورے شہر میں اس سے دولت کی بھیک قبول کرنے والا کہیں نہ ملے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جو نظام نظم ونسق تم نے قائم کیا ہے وہ حفاظت و دامن میں بہت ہی بہتر ہو لیکن ایسا کبھی نہ ہو گا کہ ایک حسین و جمیل عورت ، تمام ممکنہ زیورات و آرائش کے سامان سے آراستہ و پیرا ستہ تنہا صنعا کی وادی سے اونٹ پع سوار ہو اور سینکڑوں میل کی مسافت اکیلی ایک اونٹنی پر بیٹھھ کر طے کرے اور اسے راستے میں کوِئی رہزن نہ ملے ، کوئی قزاق نہ لوٹے ، کوئی ڈاکو اس کے لئے خطرہ نہ بنے اور کوئی غیر مرد اس کی طرف آنکھھ اٹھا کر نہ دیکھے ۔ یہ بات بھی حد امکان میں ہے کہ جو بادشاہی نظام تم نے قائم کیا ہے اس میں عدل و انصاف کے بڑے شہرے ہوں لیکن شاید تمہاری سلطنتوں میں ایسا کبھی نہ ہو کہ خود حاکم اپنی ہی بیٹی کے لئے اعلان کرتا نظر آئے کہ اگر فاطمہ تمیمی کی جگہ فاطمہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی چوری کے الزام میں ملوث ہوتی تو میں اس کے ہاتھھ بھی کاٹ دیتا ۔ وہ اپنے انتہائی پیارے منہ بولے بیٹے متبنی زید کے بیٹے یعنی پوتے اسامہ کی جرات و سفارش ناحق پر تمام محبتوں شفقتوں چاہتوں کے بت توڑ تاڑ پھیکنے اور انصاف و عدل کی ایک لازوال مثال قائم کر دے ایسا صرف میرے آقا ہی قانون ودالت دے سکتے ہیں جو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے غیر متبدل ہے ۔ اور وہ ہی میرے آقا سر چشمہ علوم ہیں ۔

 

حکام و سلاطین کے سامنے وہ نشان منزل بھی تو رہے کہ شہہ عرب و عجم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کس طرح عد و انصاف کے باب رقم کیئے ۔ کس بے غرضی ، بے نفسی سے اپنے اختیارات اپنی جھولی میں ڈالے ۔ گنبد خضری کے مکین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف پھینک کر دیکھھ اگر سارا جہان تیرا شکار نہ ہو جائے تو کہنا۔

سوچ تو لقب ، ساقی کا ہے زیبا تجھے

انجمن پیاسی ہے اور پیمانہ بے صہبا تیرا

 

اگر ہم بھی آپ کے بتائے ہوئے اصولوں کے زاویوں کو پیش نظر رکھھ کر اپنے کردار عمل کی کھدائی شروع کر دیں اور یقین کر لیں کہ گنبد خضری کے مکین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی چرف اپنے سارے زاویے درست کر لیں تو بلاآخر یقین آجائے گا کہ دین و دنیا کے سارے علوم و فنون ، فقہ ق حدیث ، اصول ہائے معاشرت و معیشت ، قانون تمدن کی ایسی کانیں ہمارے سامنے آئیں کہ چشم حیرت کھلی کی کھلی رہ گئی لیکن اگر کھدائی کرنے کے قابل نہ ہو تو کم از کم جس طرح آکسفورڈ یونیورسٹی کے پڑھے لکھے اینجینئر کی بصیرت پر یقین کرتے ہیں اسی طرح اللہ تعالی جل و علی نے جس کو خود پڑھایا ہو اس کی بصارت و بصیرت پر اس کی گہرائی پع اس کے علوم و معارف پر یقین کر لینے میں کیا حر ج ہے ۔ کہ وہی ذات سر چشمہ علوم ہے صلی اللہ علیہ والہ وسلم ۔



About the author

160