نسلی، لسانی، مذہبی تفاخر ملّت کے لئے زہر قاتل ہیں

Posted on at


پاکستانی قوم کے فکر و یقین کا کوئی مرکز نہیں رہا. قوم کے ملّی وجود کا محور ریزہ ریزہ ہو گیا. نظریاتی مرکز کی بحالی کے سب خواب اور ان کی ساری تعبیریں تیز و تند ہواؤں میں تنکوں کی طرح اڑ گئیں. اب ذات کی اذیتوں سے سے گزرنے والے کا اس پرآشوب دور سے بھی گزرے جہاں سانس کی سرگوشیاں زلزلہ سا لگیں اور گلشن کا کاروبار عہد کربلا معلوم ہوا. صوبائی، لسانی اور طبقاتی، تعصباتی فتنے جاگے، قومی یکجہتی کی کمزوری سے ڈوبتی نبض کو اور کمزور کر دیا گیا. لوگ یہاں صوبوں اور زبانوں کے نام پر بھی قتل کیے جاتے ہیں. یعنی صوبائیت و علاقائیت کے بھیانک دیوتا کی خوشنودی کے لئے انسانوں کو بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے. انسانیت کا بلیدان دیا جاتا ہے 



صوبائی و علاقائی جنون میں محض حیوانی سطح کی توسیع پسندی کی خاطر انسان یہاں اتنا گر گیا ہے کہ حیوانی سطح پر زندہ رہنے کے لئے بھی اسے ریاکاری کی ضرورت ہے. ہم لوگ چلے تو کعبہ کی طرف تھے مگر چند قدم چل کر بت خانے کی طرف گئے. یہاں اس رجعت پسند یعنی الٹے سفر کی سرگشت و سرنوشت بیان کرنا مقصود نہیں بلکہ صورتحال کی اس ستم ظریفی پر روشنی ڈالنا ہے جو سپین کے شہر آفاق مصوّر گویا کی کہانی سے بہت ملتی جلتی ہے. جو کچھ اس طرح ہے کہ گویا گھر سے ماں کی لاش کے لئے کفن لینے نکلا. راستے میں شرابی دوست مل گیا. غم غلط کرنا تھا. ماں کی مرگ میں پارسائی کی جوانمردی بھی ملا دی. گویا ماں کا کفن لینا بھول گیا. دوست کے ساتھ شراب خانے میں جا گھسا. جن پیسوں سے کفن خریدنا تھا، شراب خرید لی. اب ملّت کے کفن چوروں، کفن فروشوں اور کفن خریدنے والوں کی کیفیت بھی کچھ ایسی ہے اور اس دردناک کہانی کے کرداروں کی بےحسی اور بےحیائی اس کہانی کی وہ ستم ظریفی جس نے انسانوں یہاں انسان نہیں رہنے دیا. معاشرے کی منافقت نے معاشی جبر، امیری، غریبی، اونچ نیچ اور بھید بھاؤ پر کفن ڈال کر جان لیواء سچائیوں کو چھپاتے ہوۓ سماجی نا برابروں اور ناہمواریوں کو ہمیشہ سماجی عدل و انصاف کے روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے


============================================================================================================ 


میرے مزید بلاگز جو کہ صحت ، اسلام ، جنرل نالج اور دنیا بھر کی معلومات سے متعلق ہیں ، ان سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک کا وزٹ کیجئے


http://www.filmannex.com/Zohaib_Shami/blog_post


میرے بلاگز پڑھ کر شیئر کرنے کا بہت بہت شکریہ


اگلے بلاگ تک کے لئے اجازت چاہوں گا


الله حافظ


دعا کا طالب


زوہیب شامی 


 


 



About the author

Zohaib_Shami

I am here for writing and reading because it is my hobby

Subscribe 0
160