اُردو زبان

Posted on at


 

اُردو

  اردو ترکی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے لشکر، یعنی اردو زبان کا مطلب لشکری زبان ہے۔ اُردو دنیا میں دس بڑی بولی جانے والی زبانوں میں سے ایک ہے۔ اُردو پاکستان کی قومی زبان ہے، یہ پاکستان کے چاروں صوبوں کے درمیان رابطے کا اہم زریعہ ہے۔ مختلف علاقائی زبانیں بولنے والے لوگ اردو آسانی سے بول اور سمجھ سکتے ہیں۔

اُردو زبان کا تعلق:

اُردو زبان کا تعلق ہندی، آریائی زبانوں کی نسل سے ہے۔ اُردو زبان مختلف زبانوں کا مرکب ہے جن میں فارسی، عربی، پشتو، ترکی، یونانی، سنسکرت، براہوی وغیرہ زبانیں شامل ہیں۔

اُردو زبان کا ارتقاء:

اُردو زبان گیارہویں صدی میں ابھرنا شروع ہو گئی تھی۔ اُردو زبان کا ارتقاء سلطنت دہلی کے عہد میں ہوا جبکہ اسے مزید ترقی مغلیہ سلطنت کے دور میں عربی، فارسی اور ترکی کے زیر اثر ملی۔

متعارف:

اُردو زبان کو متعارف مغل شہنشاہ اکبر نے اپنے دور میں کروایا، اکبر کے دور میں 635 ریاستیں تھیں، جن پر اس نے قبضہ کر لیا تھا۔ اپنی حکومت کو مضبوط بنانے کے لئیے ایک مضبوط فوج کی ضرورت تھی۔ اس نے حکم دیا لہ نئے لوگوں کو بھرتی کیا جائے جس کے نتیجے میں مختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کی ایک فوج تیار ہو گئی جن میں عربی، ہندی، فارسی، ترکی اور پشتو بولنے والے لوگ شامل تھے۔ اور فوج انتظامیہ کو زبان کا بہت بڑا مسئلہ درپیش تھا کیونکہ نئے سپاہی ایک دوسرے سے بولنے اور ایک دوسرے کو سمجھنے سے قاصر تھے۔ پھر مغل بادشاہ نے حکم دیا کہ ان میں ایک نئی زبان متعارف کروائی جائے اور بے قاعدہ ان سب کو اُردو زبان سکھائی جانے لگی۔ اس طرح اُردو زبان متعارف عام ہوئی۔

 

جبکہ دوسرے ماہرین کا خیال ہے کہ فوج کے مختلف باشندوں کے آپس میں میل جول سے اور بات چیت سے ایک نئی زبان وجود میں آئی جسے ہم اُردو کے نام سے جانتے ہیں، چونکہ اردو فوجی لشکر کی بدولت وجود میں آئی اسی لیئے اسے لشکری زبان بھی کہا جاتا ہے۔

پاکستان کی دفتری اور سرکاری زبان:

اردو کو پاکستان کی دفتری اور سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ اسے تمام دفاتر میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اور سرکاری طور پر بھی اسے بڑی اہمیت حاصل ہے۔

 

اُردو ہندی موازنہ:

عموماً اردواور ہندی کا باہم موازنہ کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر لوگ اُردو اور ہندی کو ایک ہی زبان سمجھتے ہیں جبکہ یہ دونوں ایک دوسرے سے دو وجوہات کی بناء پر مختلف ہیں۔

۔ اُردو کا رسم الخط نستعلیق ہے جبکہ ہندی دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔

 

 

۔ اُردو میں زیادہ تر الفاظ عربی، فارسی اور پشتو کے استعمال کیئے جاتے ہیں۔ جبکہ ہندی بولنے والے زیادہ تر سنسکرت کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔

 

 

بعض ماہرین لسانیات اردو اور ہندی دونوں کو ایک ہی زبان کے دو مختلف معیار سمجھتے ہیں۔ چاہے جو بھی ہو ہندی اردو کا ماخوز ہے۔

اُردو زبان کی تاریخ:

دوسری بڑی زبانوں کی طرح اُردو ادب کی ابتداء بھی شاعری سے ہوئی۔ اُردو ادب کے پہلے شاعر خواجہ مسعود سعد سلمان تھے، جو لاہور کے رہائشی تھے۔ غزنوی دور حکومت میں لاہور دارالحکومت کی حیثیت رکھتا تھا۔ اس لیے وہاں بڑی تعداد میں فارسی بولنے والے مسلمانوں نے رہائش اختیار کر لی تھی۔ اس طرح ان مسلمانوں اور مقامی زبانوں والے دوسرے لوگوں کی زبانوں کے میل جول سے ایک نئی زبان وجود میں آئی۔ اُردو زبان نے مختلف ادوار میں اپنے کئی نام تبدیل کئیے۔ شروع میں اسے ہندوی، ہندی اور ہندوستانی کہا جانے لگا۔ بعد میں اسے ریختہ کا نام دیا گیا۔ مغل حکمران شاہجہان نے اسے اُردو معلیٰ کا نام دیا۔ یہ زبان جب دکن اور گجرات پہنچی تو دکنی اور گجراتی ے نام سے بھی پہچانی جانے لگی۔ وقت کے ساتھ ساتھ اُردو کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا اور درباروں میں فارسی کے ساتھ ساتھ اُردو بھی بولی جانے لگی۔ اس دور کے امراء نے اس کی بڑی سرپرستی کی۔ اسی طرح یہ زبان عام بول چال کی سطح سے بلند ہو کر ادبی زبان کے درجے پر فائز ہو گئی۔

مسلمانوں کی زبان:

اُردو واحد زبان جس کے مجدد اعلیٰ بھی مسلمان تھے، اُردو زبان کی تخلیق ہی مسلمانوں کے ہاتھوں ہوئی۔ دوسری بہت سی زبانیں جو اسلامی زبانیں کہلائی جاتی ہیں جیسے عربی، فارسی، پشتو، ترکی وغیرہ لیکن ان کے بانی مسلمان نہ تھے، وہ مشرک تھے، جنہوں نے بعد اسلام قبول کیا۔ اس لیئے اُردو کو یہ خاصیت حاصل ہے کہ وہ مسلامانوں کی نمائندہ زبان ہے۔ اردو سے پرخاش رکھنے والے غیر مسلم بھی صرف اس وجہ سے اُردو کی مخالفت کرتے ہیں کہ یہ مسلمانوں کی نمائندہ زبان ہے۔



About the author

zainbabu

My name is zain ul abidin. I am a player of gymnastic and karate. i joined bitlanders at 11th jan 2014.

Subscribe 0
160