گرمیوں کی چھٹیاں اور ثمر کمپ یہ کیا ہے؟ حصہ دوئم

Posted on at


گرمیوں کی چھٹیاں اور ثمر کمپ یہ کیا ہے؟ حصہ دوئم


یہ تو ہو گیا چھٹیوں کے کام کا رونا اب دوسرا رونا ثمر کمپ کا ہے میں نے اپنی بیٹی کو کہا ےتھا کہ جب چھٹیاں ہوں گی ہم نانی گھر جائیں گے اب تم اچھا اچھا پڑھو اگر تم اچھا پڑھو گی تو میں تمہیں نانی جان گھر لے کر جاؤں گی ادھر سے تم جہاں کہو گی وہاں چلیں گے مثلا چڑیا گھر یا جوائے لینڈ وغیرہ لیکن جب چھٹیاں آئیں تو سکول والوں نے نیا شوشا چھوڑ دیا کہ چھٹیاں نہیں ہوں گی ثمر کمپ لگیں گے اور بچے صبح اس ٹائم سے دوپہر اس ٹائم تک سکول آئیں گے جب اسے پتہ چلا کہ چھٹیاں نہیں ہو رہی تو اس نے مجھے کہا کہ وہ اب سکول نہیں جائے گی یہ کیسا سکول ہے جہاں چھٹیاں نہیں ہوتی۔


 



 


پہلے سکولوں میں ثمر کمپ لگتے تھے تو سکول والے بچوں کو کسی ایسی جگہ لے کر جاتے تھے جہاں 


پڑھائی کے ساتھ ساتھ انجوئے بھی کرتے تھے مثلا کسی ایسی جگہ لے کر جاتے تھے کہ بچے پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیلنے کودنے کے مواقع فراہم کیے جاتے تھے یہ کمپ کچھ دن یا مہینے کا ہوتا تھا کچھ دن بعد جب بچے گھر آتے تھے تو پڑھائی کے ساتھ ساتھ فریش بھی ہو جاتے تھے ۔


 



 


لیکن کچھ ایسے واقعات پیش آئے جن سے والدین نے بچوں کو اجازت نہیں دی تو یہ سسٹم ختم ہو گیا اب سکولوں میں ہی ثمر کمپ لگائے جاتے ہیں اور بچوں کو سکول سے کچھ کم ٹائم میں پڑھا کر واپس گھر بھیج دیا جاتا ہے۔


 



 


بالکل یہ کہنا درست ہو گا کہ بچے کو کم ٹائم میں پڑھایا تو جاتا ہے اور یہ کہہ کر بلا لیا جاتا ہے کہ جلدی چھٹی دی جائے گی اور سخت گرمی میں چھٹی دی جاتی ہے جب سورج سر پر ہوتا ہے کیا فائدہ چھٹیوں کا مسلہ تو وہی کا وہی ہے کہ گرمی میں بچوں کو سکول بلا لیا جاتا ہے۔


والدین اگر کوئی سکول انتظامیہ سے شکایت کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ والدین ہی نہیں چاہتے کہ ان کے بچے اچھا پڑھیں یا پوزیشن لیں یعنی بلیک میل کیا جاتا ہے سکول انتظامیہ کو یہ سوچنا چائیے کہ اگر بچوں کہ صحت پر گرمی سے برا اثر پڑے گا تو وہ کیا خاک پڑھیں گے اور کیا وہ اچھی پوزیشن لے سکیں گے۔



About the author

160