معاشی ترقی کا منطق

Posted on at


معاشی ترقی کا منطق


بازاروں، منڈیوں میں مصنوعات خوردونوش اور گھریلو اشیاء ضرویات کے نرخوں عدم استحکام اور ہر روز منڈیوں میں تیزی مندی کا رحجان ایک عام آدمی کے ذہن میں روزانہ ہی چند سوالوں کے تجس کوابھراتا ہے جس کے جوابات کبھی اخبارات سے ڈھونڈتا ہے کبھی ماہر معاشیات کے تجزیہ کاروں سے اور کبھی آپس میں مل بیٹھ کر بحث و مباحثے سے۔  ماہر معاشیات کی نظر میں شاہد ملکی معشیت کے زوال کی ایک پوری داستان ہو جس پر کتاب بھی لکھی جاسکتی ہو لیکن یہاں پر راقم کے زہن میں چند منطقی سوالات اور اُن کے جوابات ضرور آتے ہیں۔  ملکی معشیت کی ترقی کا راز یقیناً انہی جوابات کے گرد گھومتا ہو گا۔



سب سے پہلا ذکر اچھی ملکی معشیت کی بنیاد ہے جو پیشہ وارنہ تعلیم کی صلاحیت کا حصول ہے  جہاں سے ماہر حساب دان، جو بینکوں اور صنعتوں میں رقوم کی لین دین اور ملازمین و سٹاف کی نگرانی ، دیگر لکھنے پڑھنے کے معاملات ہیں پیشہ وارنہ تعلیم سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ پیشہ وارنہ تعلیم اچھے انجیئرز جو کئی شاخوں میں بٹھا ہے ے سول، میکینکل، الیکڑک وغیرہ  اور ان سے مطالقہ صنعتیں سیمنٹ، سٹیل ، کراش مشین ، بجلی کا سامان ،الیکٹرانکس،  پی وی سی کی صنعت اور کئی اور اس طرح طب کے شعبے میں ڈاکٹر ، ادویات بنانے کی صنعت، میڈیکل سٹور کا فروغ ہے جو پیشہ وارنہ حصول تعلیم سے ہی وابستہ ہے۔  مختصر کہنے کا مطلب ایک مضبوط معشیت کا انحصار معیاری پیشہ وارنہ تعلیم ہے۔



دوسرے نمبر پر مضبوط معشیت کا دارومدار صنعت کا پہیہ چلانے کے لئے بجلی پر ہے  ملک کی منڈیوں میں بروقت مصنوعات کی فراہی قیمتوں میں استحکام لاتا ہے۔ اس کے لئے شرط یہ ہے صنعتوں کا پہیہ چلتا رہے جس کا سارا انحصار صنعتی اوقات کام میں بجلی کی فراہمی یقینی ہو۔



تیسرے نمبر پر ملکی معشیت کی ترقی کا انحصار گراس ڈومیسٹک پراڈک پر ہے جسے حرف عام میں جی ڈی پی بھی کہتے ہیں۔  ملک کی پیداوار کا کل حجم ، جس کو بڑھانے کے لئے ترقی یافتہ ملکوں میں تحقیقات ہوتی رہتی ہیں۔  ملکی پیداوار میں کلیدی کردار زراعت کا ہے پھر قدرتی معدنی  وسائل کا اور پھر صنعتی پیداوار پر ہے، جی ڈی پی کی سطح کو بلند اور برقرار رکھنے کے لئے کھیتوں سے صنعتوں ، منڈیوں اور بندرگاؤں تک کشادہ روڑ کو تعمیر کیا جاتا ہے۔  فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے جدید ٹیکنالوجی کو زیر استعمال لایا جارہا ہے۔ پیج بونے اور فصل کی کٹائی کے لئے اور وسیع زمینی رقبے کو زیر کاشت لانے کے لئے جدید مشینوں کا استعمال کر کے خاطر خواہ مثبت نتائج حاصل کئے جارہے ہیں جو مجموعی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کر رہے ہیں۔ جی ڈی پی میں اضافہ اور پیداواری اہداف کا حصول اجناس و اناج کو منڈیوں اور اس سے مطالقہ صنعتوں تک بروقت رسائی اچھی سٹرکوں و راستوں پر منحصر ہے۔ ایک بین الاقوامی تجزیے کے مطابق ہمارے ملک کا تیس فیصد جی ڈی پی منڈیوں اور بندرگاہوں تک بروقت نہ پہنچے سے ضایع ہو جاتا ہے جس کی بنیادی وجہ سٹرکوں کی خستہ حالی اور ناپیدی ہے۔ 



 


ملکی معشیت میں کلیدی کردار ملکی مصنوعات اور اجناس کا اندرون ملک زہراستعمال لانا ملکی معشیت میں بہتری اس وقت ممکن ہے جب اپنے ملک کی مصنوعات کی خریداری کو ترجیح دی جائے یعنی پاکستانی ساختہ مصنوعات۔ ملک میں درآمدات کو کم سے کم رکھنا اور ملکی پیداوار و مصنوعات کو ملک میں ہی زیراستعمال لانا۔ ملک کی اضافی پیداوار کو برآمد کر کے زرمبادلہ کا حصول ممکن بنانا ملک میں معاشی ترقی کو فروغ دیتی ہے۔ درآمدی اشیاء پر ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی کے اضافے سے ملکی اشیاء و مصنوعات کے استعمال کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔


سارے مضمون کا خلاصہ یہ ہے اچھی معشیت کے لئے پیشہ وارنہ تعلیم کے علاوہ روڑ، ملکی ساختہ اشیاء کی خریداری کو ترجیح، بجلی کی سستی فراہمی، ایسے اقدام قمیتوں میں استحکام کے ساتھ ملکی معشیت کو بھی ترقی دیتی ہے۔    



160