حقوق العباد صرف توبہ سے معاف نہیں ہوتے(حصہ دوم

Posted on at


کسی کو غلط سودا بیچا ہے ۔ جھوٹ بول کر زیادہ لیے ہیں یا رشوت لی ہے تو اگر وہ لوگ زندہ ہوں ان کا پتہ معلوم ہو اور ادا کرنے کی طاقت ہے تو ان کو ادا کریں اور اگر اب بالکل فقیر ہوچکے ہیں بالکل ہی ادا نہیں کرسکتے تو ان کے پاس جاکر معافی مانگیں ، اور ان کو بالکل خوش کردیں ۔ کہ جس سے اندازہ ہوجائے کہ انہوں نے حقوق معاف کردیئے البتہ نابالغ کے معاف کرنے سے بھی معاف نہیں ہوگا اس کا حق لوٹانا ہی فرض ہوگا



اب خواہ آپ پر احسان کرتے ہوئے کوئی اس کا ذمہ لے اور نابالغ کو اس کے مال کی ادائیگی کرے اور بالغان میں سے بھی اگر کوئی کوئی معاف نہ کرے تو بھی تو اس سے بھی مہلت لے لیں اور تھوڑا تھوڑا کما کر اور آمدنی میں سے بچا کر ادا کرلیں اور اگر ادائیگی سے پہلے ان میں سے کسی کا انتقال ہوجائے تو اس کی اولاد یا دیگر شرعی ورثاء کو باقی ماندہ پہنچائیں ۔



اگر مسلمان اصحاب حقوق کے پتے اور ٹھکانے معلوم نہ ہوں ۔ تو ان کی طرف سے ان کے حقوق کے بقدر زکوۃ کے مستحق شرعی مسکینوں کو صدقہ دے دیں جب تک پوری ادائیگی نہ ہو صدقہ کرتے رہیں اور نیز تمام مسلمان اہل حقوق کے لیے خواہ مالی حقوق ہوں ۔ خواہ آبرو کے حقوق ہوں ۔ بہر حال دعا خیر اور استغفار ہمیشہ پابندی سے کریں اور اگر کسی غیر مسلم کا ناحق زبانی دل دکھایا ہے ۔



تو حتی الامکان اس سے بھی معافی مانگیں اور اگر غیر مسلم کا مالی حق ہم پر ہے تو تفصیل بالا کے تحت اس کو بھی اس کا حق لوٹائیں یا اس کے وارثوں کو دیں اور اب اگر اس کا کچھ پتہ نہیں کہ کہاں ہے ؟ یا وہ مر چکا ہے تو اس کے حق کی بقدر جو ما ل ہے وہ کسی جائز رفاہی کام میں بھی لگا دینے کی گنجائش ہے یعنی اتنی رقم شرعی مساکین پر صدقہ کرنا واجب نہیں ہے ۔




160