موٹاپا کم کرنے کے لیے بنیادی اصول

Posted on at


پوری دنیا میں لوگ رات رات بھر اپنے ٹی وی سیٹ سے چپکے رہتے ہیں مگر اس لیے نہیں کہ ان کو ڈراموں اور سوپس سے بہت لگاؤ ہے۔ اس لیے بھی نہیں کہ وہ فلموں اور موسیقی کی وجہ سے ٹی وی دیکھتے ہیں اور نہ انہیں کچھ غرض ہوتا ہے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے، کون سیاست دان اوپر چڑھ گیا اور کس کے اسکینڈلز چل رہے ہیں۔ بلکہ وہ اس وجہ سے ٹی وی دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ ان کو اپنے موٹاپے کی وجہ سے نیند نہیں آتی ہے۔ وہ اس نقصان پر قابو پانے میں لگے ہوتے ہیں جو ان کی زیادہ خوری کی وجہ سے ہوا ہے۔


 


موٹاپا اب وبا کی شکل میں دنیا کے سامنے آ گیا ہے۔ اسکول کے میدان میں موٹے بچے کھیل رہے ہوتے ہیں جبکہ ان کی مائیں بازار میں اشیاء خرید خرید کر تھیلا بھر رہی ہوتی ہیں اور ساری اشیاء غلط انتخاب ہوتی ہیں۔ پھر رات میں یہ سب ساتھ بیٹھ کر ٹی وی دیکھتے ہیں اور خاص کردہ پروگرام جن میں وزن کم کرنے کے طریقے بتائے جاتے ہیں۔ ان پروگراموں میں بتایا جاتا ہے کہ کس طرح ایک موٹا مرد یا عورت اپنے موٹاپے سے چھٹکارا حاصل کر کے اپنی باڈی کو شیپ میں لے آتی ہے۔ یہ لوگ بھی ایسا ہی رزلٹ چاہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ سب کچھ ممکن ہے۔


 


مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کس کس کے پاس چار سے پانچ گھنٹے کی ورزش کرنے کا وقت ہے؟ کتنے لوگ کسی ٹرینر کو افورڈ کر سکتے ہیں جو ان کو وزن کم کرنے میں ان کی مدد کرے؟ اور کون ایسا حاتم طائی ہے جو ذاتی مشیر رکھ سکے جو اسے بتائے کہ جو کچھ وہ کھا رہا ہے اس میں کس قدر کیلوریز ہے اور یہ کہ اسے یہ نہیں، وہ غذا لینی چاہیے؟ سیدھا سا جواب ہے کہ لوگوں کی اکثریت ایسا نہیں کر سکتی ہے۔ آپ کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یہ ٹی وی ہے یعنی جو کچھ آہ دیکھ رہے ہیں وہ نظر کا دھوکہ ہے۔ شو میں جو لوگ مظاہرے کر رہے ہوتے ہیں وہ اپنے آپ کو اور تماش بینوں کو یہ بتا رہے ہوتے ہیں کہ یہ تو محض کھیل ہے۔ آپ وقت نکال کر یہ سب کچھ کر سکتے ہیں۔ مگر سچ یہ ہے کہ ٹی وی اسکرین سے ہٹ کر یہ سب کچھ بہت مشکل اور بعض حالات میں ناممکن ہوتا ہے۔


 


حقیقی زندگی میں عمل کرنا مشکل ہے مگر آپ چاہیں تو اس طرح کے ریالٹی شوز سے سین سیکھ سکتے ہیں اور اپنے لیے اسے سہل بنا سکتے ہیں۔ ذیل میں تین قابل عمل اور کارآمد اصول ہیں جن پر آپ آسانی سے عمل پیرا ہو سکتے ہیں۔


۔۱۔ کھانے پینے کی پلاننگ خوب سوچ سمجھ کر کریں اور ترجیحات کے چکر میں زیادہ نہ پڑیں۔


۔۲۔ ہر روز ۲۵ سے ۳۰ منٹ تک ورزش کریں اور اس کے ذریعے خود کو فٹ اور توانا رکھیں۔


۔۳۔ کھانا کھانے کے فوراً بعد ۱۵ سے ۲۰ منٹ تک واک کریں تاکہ آپ نے جو کچھ بھی کھایا ہو وہ صحیح طرح ہضم ہو جائے۔


 


ذرا سوچیے۔۔۔ کیا چیز زیادہ اہمیت کی حامل ہے؟ وزن میں کمی کر کے اپنی زندگی کو خوش گوار بنانا اور اس کی مدت میں اضافہ کرنا یا کاہلوں کی طرح بیٹھ کر ٹی وی دیکھنا۔ کاغذ اور قلم لے کر بیٹھ جایئے اور کم سے کم ایک گھنٹہ لگا کر کھانے کی پلاننگ، جو کھایا اسے نوٹ کریں اور جس طرح کی ورزش کی اسے بھی تحریر میں لائیں اور کھانے کے فوراً بعد واک۔ اگر ایک گھنٹہ ان اصولوں پر پورا اترنے کے لیے خرچ کریں تو پھر بھی آپ کے پاس ۲۳ گھنٹے دوسرے کاموں کے لیے باقی بچتے ہیں۔



مصنفہزاریہ وھاب


 :ٹویٹر پر مجھے فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں 


  زاریہ وھاب


:اور میرے بلاگ شیئر کرنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں


http://www.filmannex.com/Zaria-Wahab/blog_post



About the author

Zaria-Wahab

My name is Zaria Wahab and i am a student of Fsc. I want to prove myself so for that i have to joined Film-Annex. Film-Annex is a very good plate-form for us. because it is such a good approach for every bloggers.

Subscribe 0
160