ادب اور اخلاق (٥)

Posted on at


ادب براے اخلاق کے مسلے کو ادب براے زندگی کا شاخسانہ نہ سمجھ لینا چاییے –ادب براے زندگی کہ کر ہماری مراد محض یہ نہیں ہوتی کہ ادب میں زندگی کا ذکر کیا جاے –کسی نہ کسی قسم کی زندگی کی عکاسی تو ہر زمانے کے ادب میں ہوتی ہے-ادب براے زندگی سے مرد یہ ہے کہ ادب میں ایسے موضوعات پیش کیے جایں جو زندگی کو آگے بڑھانے اور اوپر اٹھنے میں مدد دیں-اوپر اٹھنے سے مراد معاشی اور اقتصادی ترقی سے ہے-جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ امیر اور غریب کے درمیان تفادت کم سے کم رہ جاے گا-افلاس سو برائیوں کی جڑ ہے،مجبوری کیا نہیں کراتی-اگر قوم کے تمام افراد کی زندگی کی بنیادی ضروریات پوری ہو سکیں تو بہت سی برائیاں خود بخود دور ہو جایں گی اور قومی کردار بہتر ہو جاے گا-اس نقطہ نظر سے دیکھا جاے تو ترقی پسندی اپنے اندر ایک جہان اخلاق لیے ہووے ہے-

مثلا ایک رئیس کے یھاں کتے کو روزانہ ایک سیر دودھ پلایا جاتا ہے لیکن نوکر کی چائے میں ایک چمچے پر ہی اکتفا کیا جاتا ہے-کتا ڈرائنگ روم میں صوفے پر بیٹھ جاتا ہے تو کوئی آنکھ نہیں اٹھتی ،ملازم آقا کے سامنے چارپائی پر بھی بیٹھ جاے تو شامت آجاے –ریل کے تھرڈ کلاس کے دبے میں انسان مچھلیوں کی طرح بھرے رهتے ہیں اور فرسٹ کلاس کے دبے خالی چلے کاٹے ہیں-اس عدم مساوات کے خلاف احتجاج کنا بہترین اخلاق کیوں نہیں- زیر دست اور محروم سے ہمدردی کس شریعت میں پسندیدہ نہیں؟ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ نئے ادب کا یہ پہلو اخلاق کے تقاضوں کو بھی پورا کرتا ہے لیکن اس کے بعد دونوں کے راستے جدا ہو جاتے ہیں- اشراکیت کی تحریک اقتصادی نہ ہمواریاں دور کرنا چاہتی ہے اور جلد سے جلد-اس نیک مہم میں وہ اخلاقیات سے زنجیر بہ پا ہونا گوارا نہیں کرتی-اخلاق کی پکار یہ ہے کہ نہ صرف مقاصد نیک ہوں بلکہ ذریعےبھی صالح ہوں –تشدد اخلاق کے منافی ہے لیکن اشتراکی انقلاب سرمایہ و استبداد کا سر مانگتا ہے-

جوش کے الفاظ میں:

ہاں بغاوت آگ بجلی موت آندھی میرا نام

میرے گرد و پیش اجل میری جلو میں قتل عام

زرد ہو جاتا ہے میرے سامنے روے حیات

کامپ اٹھتی ہے میری چین جبیں سے کائنات

ذکر ہوتا ہے میرا ہے ہول پیکاروں کے ساتھ

ذہن میں آتی ہیں تلواروں کی جھنکار کے ساتھ

ظاہر ہے موت ،آندھی ،اجل ،قتل عام اور خاک و خون معا شی انصاف بھلے ہی لا سکیں،لیکن یہ اخلاقیات کے حربے نہیں-ان میں اور خوش اخلاقی میں کچھ بھی مشترک نہیں-غرض یہ کہ ادب براے اخلاق اور ادب براے زندگی کے نظریوں میں جس قدر اشتراک ہے،اختلاف بھی اس سے کم نہیں-



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160