قرآن کریم سے شادی - حصہ دوئم

Posted on at


قرآن کریم سے شادی - حصہ اول پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں 


قرآن کریم سے شادی - حصہ دوئم 


اس سفاکانہ و ظالمانہ رسم سے جہاں بے شمار لڑکیاں چلتی پھرتی لاشیں بن جاتی ہیں- بعض اوقات اس ناانصافی کے ردعمل برائیاں جنم لیتی ہیں قرآن عزیز سے شادی کے حوالے سے ایک ایسا واقعہ بھی سنا گیا ہے کہ ایک بدذات نے اپنی بہن کی شادی قرآن کریم سے کروا دی وہ دوشیزہ قرآن حکیم سے نکاح پر حق سے دستبرداری کے عہد کا لحاظ نہ رکھ سکی اور اس کے ہاں اولاد ہو گئی، والد اسے قتل کرنے کے لئے آیا تو لڑکی نے یہ کہ کر والد کو لاجواب کر دیا، تم نے میرا نکاح قرآن مجید سے کروایا میرا شوہر قرآن مقدس ہے اس کی اولاد کو قتل کرو گے تو قرآن شریف کے غیظ و غضب سے نہیں بچ سکو گے، والد قرآن کی مار کے خوف زدہ ہو گیا، والد نے بڑوں سے مشورہ کیا، زرخرید ملاؤں سے رابطہ کیا جنہوں نے نذر و نیاز اور وڈیرے کی خوشنودی کی خاطر بے بنیاد اور من گھڑت دلائل و منطق سے اس امر کو کرامت قرار دے کر اہل علاقہ کی زبانیں بند کرا دیں
قرآن سے نکاح اور اپنے فطری حق سے دستبرداری کا یہ تمام معاملہ جبر و خوف کی بنیاد پر ہوتا ہے- ابتدا میں دوشیزائیں یہ ظالمانہ فیصلہ تسلیم کر لیتی ہیں لیکن جب وہ ان بھٹیوں میں سلگ کر جنسی و ذہنی آزمائشوں کا شکار ہو جاتی ہیں تو وہ پھٹ پڑتی ہی
قرآن مجید سے نکاح کے حوالے سے شیخ عبدالتواب نے اپنی ایک رپورٹ میں ضلع نواب شاہ (سندھ) کے ایک زمیندار کا واقعہ تحریر کیا ہے " جب زمیندار کی زندگی کا پیمانہ لبریز ہونے لگا تو اس نے اپنے تمام عزیز و اقارب کو جمع کیا اور کہنے لگا کہ اب آخری وقت ہے مجھ سے جو خطائیں سرزد ہوئیں وہ معاف کر دو تو لوگوں نے معافی دے دی لیکن ایک بیٹی جسے "بی بی" بنا دیا گیا تھا اس نے کہا "بابا" میں نے آپ کی تمام غلطیاں معاف کر دیں لیکن ایک جرم کا میں میدان حشر میں آپ سے حساب لوں گی، "قرآن کریم سے میرا نکاح اور حق زوجیت سے دستبرداری" یہ ظلم میں ہرگز معاف نہیں کروں گی اور نہ ہی کر سکتی ہوں کیونکہ میں نے اس ظلم کی وجہ سے جو عذاب برداشت کئے ہیں وہ تمام عذابوں سے سخت ہیں، والد نے بہت منت سماجت کی، رشتہ داروں نے دباؤ ڈالا لیکن "بی بی" نہ مانی" کہا جاتا ہے وڈیرے کے مرنے کے بعد یہ "بی بی" پرسرار موت کا شکار ہو گئی


١٩٩٤ میں امریکہ میں ایک کتاب شائع ہوئی، تین سو سے زائد صفحات پر محیط کتاب کو نیویارک کے معروف اشاعتی ادارے "لٹل براؤن اینڈ کمپنی" نے شائع کیا کتاب میں ایک باب پاکستان کے لئے بھی مختص کیا گیا تھا اس کے صفحہ ٧١ پر پاکستان میں دو دوشیزاؤں کی قرآن کے ساتھ جبری شادی کا ذکر کیا گیا تھا اور اس کے علاوہ اور متعدد اخبارات رسالے الیکٹرونک میڈیا پر ایسی بہت سے خبریں پاکستان کے حوالے سے سنی جاتی رہتی ہیں، کبھی غیرت کے نام پر قتل، کبھی قرآن سے نکاح تو کبھی جائیداد کی خاطر بہنوں کا قتل یہ ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ سالوں سے چلا آ رہا ہے لیکن کوئی روکنے والا نہیں ہے
پاکستان میں خواتین کی اکثریت جو ان مظالم کا شکار ہیں اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انہیں اپنے حقوق کا علم ہی نہیں ہے- پاکستان میں جہاں خواتین پر اور بہت سے مظالم ڈھاۓ جاتے ہیں وہاں ایک ظلم نوجوان دوشیزاؤں کی قرآن سے زبردستی شادی بھی ہے، جس کی شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں قطعی طور پر اجازت نہیں ہے- یہ ظالمانہ اور سفاکانہ رسم بڑے بڑے جاگیرداروں کے خاندانوں میں رائج ہے وہ اس خوف و لالچ سے اپنی نوجوان لڑکیوں کی شادیاں قرآن سے کر دیتے ہیں کہ ان کی جائیداد تقسیم نہ ہو جائے- اسلامی نظریاتی کونسل نے اس لعنتی رسم کو ختم کرنے کا عندیہ دیا تو ہے لیکن کونسل کے علاوہ بھی انسانی حقوق کی تنظیموں، ممبر و محراب کے والی وارثوں اور ہم سب کو آواز بلند کرنی ہو گی




About the author

160