سورہ مزمل اور شب خیزاں [حصہ دوم]

Posted on at



"انا سنلقی علیک قولا ثقیلا  ہم عنقریب ایک قول ثقیل آپ کی طرف القا کرنے والے ہیں " گہری نیند اور گرم بستر سے رات وقت اٹھنا بذات خود ایک گراں بار امر ہے ۔ اپنے نفس پر حاکم ہونا ، اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نقش قدم پر عاملہونا ، دنیا و آخرت کے راستے روشن کرتا ہے ۔ اگر راتوں کو جاگنے میں سے کسی کو جاگ لگ جائے تو راتوں کو جاگنا گراں بار اور بوجھل نہیں ہوتا ۔ یہ جاگنا مقدر جاگاتا ہے۔


گر تجھھ کو یہ باور نہیں تو خود بھی کر کے دیکھھ لے


یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ طالب اور مطلوب عابد اور معبود ، مالک اور مملوک ایک ساتھ ہوتے ہیں ۔ یہ نعمت اللہ تعالی کے پیاروں کے سوا کسی اور کو نصیب نہیں ہوتی ۔ قدرت بڑی فیاض ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ۔ لیکن بڑے سے بڑا سخی ہیرے جواہرات ایسے ہی نہیں لٹاتا رہتا ۔ وہ بھی ظرف دیکھھ لیتا ہے ۔ پیٹ کے بھوکے کی ، لعل و جواہر سے بھوک نہیں مرتی ۔ اس لئے سخی بھی اسے روٹی کے دو ٹکڑے دے دیتا ہے کہ جا تیری طلب یہی ہے یہی لے جا ۔


قول ثقیل کی تحمل اور برداشت ایک انتہائی مشکل امر ہے مشکل ترین امر کے لئے صبح کے وقت کی حاضری شب خیزی و شب بیداری بذات خود ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اگر اس کام کے لئے تسلسل کی نعمت ہاتھھ آجائے ۔ تو قول ثقیل کے لئے آمادگی اور برداشت بھی مالک کی طرف سے انعام مل جاتی ہے۔ تسلسل اور باقاعدگی ۔ شرط اول ہے ۔ کیونکہ قول ثقیل ، حق و صداقت پیغام الہی ، حکم خداوندی کی ترویج و اشاعت کے بعد معاندین ، مخالفین ، مشرکین اور کفار کے معاندانہ اور مخالفانہ رویہ سے پیدا ہونے والی صورت حال کو برداشت کرنے کا حکم ہے ۔ ان منکرین کی طرف سے مخالفت کو ۔ ان کی کم علمی سے تعبیر کر کے ان پر ترس کھاتے ہوئے اپنی ٹیسیں برداشت کرنا اور پھر ان کو مسلسل راہ وفا راہ فلاں دکھانے کے لئے کمر بستہ رہنا اور اس کے تمام مساعی عمل میں لاتے رہنا ۔ جتنی مخالفت بڑھے ۔ اتنا ہی ان کے لئے مروت سے کام لیتے رہنا ۔ بڑا بھاری کام ہے۔


"ان لک فی النھار سبحا طویلا   بے شک دن میں بھی آپ کے لئے تسبیح طویل ہوتی ہے ۔ حق کی تلاش و پیاس رکھنے والوں کی بھی اس دنیا میں کمی نہیں ۔ ان کو اگر کہیں روشنی کی کرن نظر آنے لگے ، دوری کی دھوپ میں جھلسنے والوں کو کہیں قرب و جوار کا سایہ ملنے کی آس لگ جائے ۔ گمراہی کے اندھیروں میں ٹھوکتیں کھا کھا کر تن تن زخمی کرنے والوں کے لئے آگاہی کے مرہم کی امید بر آنے لگے ۔ تو ان کا آنا ، دن بھر آتے رہنا ، ان کے جسمانی امراض ، ان کے روحانی امراض کو دور کرنے میں مدد دینا، ان کے دکھھ دور کرنا ، زخمی دلوں پر محبتوں کا مرہم رکھھ کر چین و سکون کی دولت کا باٹنا ۔ دن بھر آنے والوں کو خوش آمدید کہنا ۔ ان کی سلامتی کا پورا پورا دھیان رکھنا ان کو روشن راہ دکھانے میں مصروف رہنا ایک تسبیح طویل ہے بڑی مصروفیت ہے اور بڑی مبارک مصروفیت ہے خدمت خلق کی جاں کا ہی بچوں کا کھیل نہیں بڑے مردوں کا کام ہے۔


"واذکراسم ربک وتبتل الیھ تبتیلا   اور اپنے رب کے اسم کا ذکر کیجئے اور اسی کی طرف توجہ رکھیئے ۔ لوگوں کے ساتھھ رہتے ہوئے ان گھل مل جانے ان کے دکھھ بانٹنے ، ان کے درد سننے اور ان دردوں کا مداوا کرتے ہوئے اپنے رب کی مخلوق کی خدمت میں اپنے رب کے ناموں کا ورد ، سبحان اللہ کیا خوب صورت اور ذود اثر نسخہ ہے۔  جو سنت رسول صی اللہ علیہ والہ وسلم ہے اور درود شریف پڑھنا اور پڑھتے رہنا اللہ تعالی کی سنت ہے ۔


" رب المشرق والمغرب لا الہ الا ھو فا تخذہ وکیلا   جو مشرق کا رب ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں " آپ اس کو وکیل بنائے وہ مشرق و مغرب کا ہی رب نہیں وہ رب المشارق وہ رب المغارب بھی ہے پالنے والا، پرورش کرنے ولا، اپنے زیر پرورش ہر ذِی روح یا غیر زی روح کی طلب و ضرورت کو نہ صرف جانتا ہے بلکہ ان کی ضرورت و طلب پوری کرتا ہے ۔


" واصبر علی مایقولون واھجرھم ھجرا جمیلا   اور آپ ان باتوں پر صبر فرمائیں اور بڑے احسن انداز سے ان سے کنارہ کشی کر لیں " حق بات کہنے پر حق کو تسلیم کرنے کی خو نہ رکھنے والوں کی طرف سے دل آزاری پر صبر اور حسن اخلاق کے پیکر جمیل بننے کا حکم ہے۔


 



About the author

160