حوا کی بیٹی

Posted on at



کسی بھی کامیاب معاشرے میں خواتین کو بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے اور خواتین کو بنیادی حقوق مہیا کئے بنا کوئی بھی کامیاب معاشرہ تشکیل نہیں پا سکتا  شاید یہی وجہ تھی کہ علامہ اقبال نے خواتین کے بارے میں کہا تھا " اگر میں مسلمان نہیں ہوتا اور قرآن مجید کو الله کی کتاب نہیں سمجھتا تو یقینی طور پر مجھے لگتا کہ یہ کسی خاتون کی تصنیف ہے کیوں کہ کلام پاک میں جتنی اہمیت خواتین کے حقوق کو دی گئی ہے اتنی کسی اور مذہب میں نہیں" جب اسلام نہیں پھیلا تھا تو خواتین کو نحوست کی علامات سمجھا جاتا تھا مشرق میں خواتین کو منحوس سمجھا جاتا تھا تو یونانی اس کو شیطان خیال کرتے تھے اور یہودیوں کے نزدیک یہ ایک لعنت تھی اس کو صرف دل بہلانے کا ایک ذریعہ تصور کیا جاتا تھا مگر جب دنیا میں اسلام کی روشنی پھیلی تو اسلام نے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے بھی یکساں حقوق مقرر کئے . اسلام کی رو سے خواتین مردوں کے ساتھ شریک کار ہیں اور ان کی زندگی کا اہم حصہ بھی . جیسا کے سورہ النسا میں بیان ہوتا ہے " اے لوگو اپنے خدا سے ڈرتے رہو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا ہے اور اسی سے تمہارا جوڑا بنایا اور بہت سی مرد اور عورتوں کو پھیلایا" اس آیت سے یہ بات بلکل واضح ہو جاتی ہے کہ مرد اور عورت کی تشکیل نفس واحد سے کی گئی ہے یعنی مرد اور خواتین کا خمیر ایک ہی مٹی سے اٹھا ہے تب پھر دونوں کی حیثیت میں فرق کیوں ؟


خواتین پاکستانی معاشرے کا اہم ترین حصہ ہے اور ہمارا معاشرہ زندگی کے ہر معاملے میں خواتین کی شرکت کا مرہون منت ہے . یہ عورت ہی ہے جس کو ماں کے عہدے پر فائز کر اس کے قدموں کے نیچے جنت بچھا دی گئی . مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اتنی اہمیت کے باوجود ہمارے معاشرے میں خواتین کو وہ مقام حاصل نہیں جو ان کو ملنا چاہیے بلکہ کچھ علاقے تو ایسے ہیں جہاں خواتین کو پاؤں کی جوتی سمجھا جاتا ہے اور ان کو صرف بچے پیدا کرنے اور نسل بڑھانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے . خواتین کے حقوق کا استحصال تو انتہائی عام سی بات ہے اور یہ صورت حال صرف چھوٹے شہروں اور دیہات تک محدود نہیں ہے بلکہ بڑے اور ترقی یافتہ شہروں میں بھی خواتین کو ملازمت وغیرہ کے سلسلے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے قدم قدم پر حوا کی اس بیٹی کو مردوں کی حوس ناک نگاہوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے . پاکستان میں محترمہ بینظیربھٹو وہ پہلی وزیراعظم تھی جنہوں نے خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے بہت سے کام کئے اور یہ ثابت کیا کہ ایک کامیاب معاشرے کی تشکیل کے لئے خواتین مردوں سے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں .


مگر دیہات میں اور دور دراز کے شہروں میں ابھی بھی خواتین کو بہت سی مشکلات در پیش ہیں جن میں سب سے زیادہ بنیادی چیز تعلیم کا حصول ہے . پاکستان چونکہ ایک ترقی پذیر ملک ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ یہاں مرد و خواتین کو تعلیم کے یکساں موقعے حاصل ہوں بڑے شہروں میں تو یہ رجحان فروغ پا رہا ہے مگر کچھ دیہات ایسے بھی ہیں جن میں خواتین کا تعلیم حاصل کرنا شجر ممنوعہ سے کم نہیں بلکہ وہاں تو خواتین کو بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں ہوتے کچھ جگہوں پر جائیداد بچانے کے لئے لڑکیوں کی قرآن سے شادی کر دی جاتی ہے اور غیرت کے نام پر قتل تو ایک انتہائی عام سی بات ہو چکی ہے . حالاں کہ اسلام نے بھی خواتین کو پسند کی شادی کا حق دیا ہے اور پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے مگر پھر بھی اگر کوئی لڑکی یہاں پسند کی شادی جیسا جرم کر لے تو اس کا قتل واجب قرار دے دیا جاتا ہے اس کے علاوہ بچپن کی شادی جسے عرف عام میں ونی کہا جاتا ہے وٹہ سٹہ اور خواتین کے چہرے پر تیزاب پھینکنے کے واقعات میں بھی گزرتے وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے .


ان سب رجحانات کو کم کرنے کے لئے بہت سے اقدامات اور وقت کی ضرورت ہے مگر سب سے اہم چیز یہ ہے کہ خواتین کو خود سے اپنے حقوق کو سمجھنا چاہیے ان کو پتا ہونا چاہیے کہ معاشرے میں ان کا کیا کردار ہے اور اس کردار پر پورا کیسے اترنا ہے ان کو اپنی زندگی کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں رکھنی چاہیے اور زندگی کے میدان میں اپنی آزادی اور حقوق کے حصول کے لئے جنگ لڑنی چاہیے دوسری طرف مردوں کو بھی احساس کرنا چاہیے کہ خواتین کو اپنے شانہ بشانہ لیکر چلیں اور ان کو پاؤں کی جوتی کی جگہ اپنے سر کا تاج سمجھیں تو شاید کبھی ہمارا معاشرہ بھی دنیا کی ترقی یافتہ اقوام کی فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو جاۓ


*****************************************************************************************


Click Here to Read More of My Blogs


Written By.


Hammad Ch. 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160