جمہوریت کے لئے ذولفقار علی بھٹو کی خدمات

Posted on at


جمہوریت کے لئے ذولفقار علی بھٹوشہید کی خدمات

زندہ قوموں میں  آزادی کی قدر و قیمت کا احساس کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے اور اگر زرہ بھر حقوق تلف ہو جائے تو گھر گھر سے مرد و خواتین اپنے حقوق کے لئے شاہراؤں پر نکل آتے ہیں ، اس کے لئے   زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ترکی کی مثال ہمارے سامنے ہے۔  ایک سال پہلے جب ترک حکومت نے آزادی اظہار رائے کے قوانین میں پارلیمنٹ کے ذریعے رد و بدل کرنا چاہا تو سارا ترکی اس قانون کے خلاف استبول شہر کی طرف نکل کھڑا ہوا اور حکومت کو یہ قانون واپس لینے پر مجبور کیا۔  یہ آزادی اور جمہوریت کی خوبصورتی ہے۔  حالانکہ پارلیمنٹ جمہوریت کا ایوان بالا ہے اور اس میں عوامی نمائندیں قوانین میں ردر و بدل میں بااختیار ہوتے ہیں پھر بھی عوامی طاقت سے اس قانون کی منظوری کو واپس لینا پڑا یہ ترک عوام کی سیاسی شعور و آگہی و بصریت کی بہترین مثال ہے۔

پاکستانی قوم کو حقیقتاً ابھی تک نہ آزادی کی قیمت کا پتہ ہے اور نہ ہی جمہوری نظام کے فائدوں و اہمیت کا اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے ملک کی آبادی کا بیشتر حصہ صدیوں سے جاگیراروں کے بے رحم شنکجے میں پھنسی غلامیت کی زندگی گزار رہا ہے اور قیام پاکستان کے بعد بھی ملک کی بھاگ دوڑ اور قومی اعلیٰ عہدوں کی مسندین کو سنھبالنے کے لئے ذمہ داریاں نوابوں ، جاگیرداروں اور وڈیروں نے لی ہوئی ہیں اور عوام کی حقیقی آزادی کو سلب کیا ہوا ہے اور عوام کی حالت اُسی طرح ہے جس طرح قیام پاکستان سے پہلے تھی۔  غلامیت سیاسی بصیرت و شعور کو سلب کر دیتی ہے اور اس کا شکار پاکستانی قوم بھی ہے۔

مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد ملک کو نئے سرے سے انتظامی امور سنبھالنے کا موقعہ ملا اور ملک کو ذولفقارعلی بھٹو کی شکل میں ایک نیا رہنما ملا۔  ملک کا نیا آئین تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے متفقہ راہے سے منظور ہوا ، جس میں تمام ملکی اختیارات سوائے ملکی سلامتی کے امور کے عوام  کو منتقل کئے گئے اور اصل طاقت کا سرچشمہ عوام کو بنایا گیا۔ عوام سے نوابوں اور جاگیرداروں کا اثر رسوخ ختم کرنے کے زرعی اصلاحات اور زرعی انکم ٹیکس کے نام سے قوانین بنائے گئے اور باقائدہ انھیں عملی شکل دی گئی۔ لیکن ملک کی ترقی دشمن قوتوں کو ایک آنکھ نہ بہائی اس کی وجہ ذوالفقار علی بھٹو کا سمراجی قوتوں کے سامنے غیر متزلزل موقف تھا جو امریکہ اور بھارت کو نامنظور تھے اسی میں پاکستان کا جوہری پروگرام بھی شامل تھا۔ سامراجی طاقت امریکہ کے سیکڑی آف سٹیٹ ہنری کسجر کی طرف  سے بلاواسطہ کئی بار بھٹو صاحب کو عبرت ناک مثال بنانے کی  دھمکیاں بھی ملی ، آخرکار انجام کار امریکہ کے حق میں چلا گیا اور آج ہی کے دن یعنی 5 جولائی  کو جموریت پر شب و خون مار کر عوام کی آزادی کو دوبارہ غلامیت کی زنجیروں میں جکڑ دیا گیا۔

جولائی 5، 1977 ملک کی تاریخ کے لئے سیاہ ترین دن تھا۔ جمہور، جمہوری نظام اور جمہوریت کے رکھوالوں کے نام لیواؤں کو اذیت ناک قرب کا شکار ہونا پڑا۔ پابند سلاسل اور مقتل گاہوں اور جلاوطنی کی سعبتیں ملک کے مکینوں کا مقدر بنی۔ اس کے بعد وطن عزیز کا ہر دن ہر رات روبہ زوال تھا۔  ایک بہترین نظام ریاست کے برعکس قوم کے حصے میں لسانی تقسیم جو کراچی میں سندھیوں کا زور کم کرنے اورمہاجروں کو طاقت دینا مقصود تھا اٗس وقت حکومتی سطح پر گھٹیا قدم اٹھایا گیا  ،

 

 

ملک میں متواتر ایمرجنسی کا نفاذ کر کے امریکی سمراج کو خوش کرنے کے لئے ملک پر انفرادی فیصلے ٹھوسے گئے اور ملک کو ایسی جنگ میں جھونک دیا گیا جو اس کی نہیں تھی ملک پر دینی مدرسوں میں روس کے خلاف لڑنے کے لئے عسکری قوت کو تشکیل دیا گیا۔  جس نے ملک میں غیر قانونی اسلحے کی بہتات کے ساتھ ملک کوغیرقانونی اسلحے کی بلیک مارکیٹ بھی بنا دیا، افغانستان کئی عشروں سے منشیات کے دھندے سے وابسطہ رہا ہے ملک خداداد میں افغان مہاجرین کی ہجرت کے ساتھ ہیرون جیسی لعنت بھی ساتھ آئی جس نے ملک کے نوجوان طبقے کو زہنی اور جسمانی طور پر مفلوج کر دیا۔

امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کا مجاہدین افغانستان کی مدد کرنے کا اعتراف

ضیاء دور میں ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونک دیا گیا۔ شیعہ،  سنی، بریلوی، دیوبندی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو گئے۔  ملک سے تمام قومی اداروں کی اصلاحات کو ختم کر دیا گیا، یہ بات حمتی تھی اگر ملک کے اندر یہ فوجی جرنیل نہ آتا تو ملک افغان جنگ میں کودتا اور نہ پاکستان میں افغان مہاجر آتے ، نہ عوام پر معاشی بوجھ پڑتا، نہ غیرقانونی اسلحہ آتا ، نہ جلاوطنیاں ہوتی نہ کوڑے مارے جاتے نہ لسانی تنظمیوں کی تشکیل ہوتی ، نہ فرقہ واریت اور نہ انتہاپسندی اور نہ جہادی  کلچر۔

بھٹو شہید پاکستان کو عالم اسلام کا  سائنس و تٹکنالوجی اور معاشی استحکام کا قلعہ بنانا چاہتے تھے

ایسے سیاہ دن ویسے بھی دنیا میں اب کئی قومیں دیکھ رہی ہے اور سرمایہ دارنہ نظام کی بقا اورقوموں اور طبقوں کی تقسیم کے لئے سمراجی طاقتوں کی شطرانہ چالے چلتی رہتی ہیں ہر قوم میں بھٹو شہید جیسے عظیم رہنما آئے گے اور سرمایہ داروں کے بھینٹ چڑتے رہے گئے۔  آج 5 جولائی کا دن ملک و قوم کے لئے عظیم درس بھی ہے ملک کی تاریخ کا برا ترین تجربہ بھی ، یقیناً آمریت ملکوں کو تباہ کر دیتی ہے۔  جمہوریت عوام کی شب و روز محنت اور خون پسینے سے ملک کی عمارت کو تعمیر کرتی ہے اور آمریت اس عمارت کو تباہ برباد، یعنی ایک طرف عوام ملک کی ترقی کے لئے خون دیتی ہے  اور دوسری طرف آمریت قوم کا خون چوستی ہے۔  ذولفقارعلی بھٹو شہید ایک قوم پرست لیڈر تھے جو اپنی قوم کو آسمان کی بلندیوں تک لے جانا چاہتے تھے۔ گزشتہ سالوں کی طرح آج کا دن بھی قوم پرست اور جمہوری  رہنما و عوام اس سیاہ دن کی برسی آنکھیوں کی پرنمی ، دکھ اور افسوس سے منائے رہے ہیں اور جمہوری نظام کے استحکام کے لئے عزم نو کی تجدید کررہے ہیں۔

===============================================================

 



160