نوسرباز یا ٹھگ کی نوسربازیاں

Posted on at


یوں تو وطن عزیز میں ہر ایک شخص کسی نہ کسی کو دھوکہ دینے یا اس سے اس کی رقم ہتیانے، جھوٹ بولنے اور اس کو لوٹنے میں مصروف ہیں، لیکن میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کا پیشہ ہی لوگوں کوگوں کو دھوکہ دے کر لوٹنا ہے- آپ اور ہم اس مخلوق کو عام طور پر نوسربازوں کے نام سے جانتے ہیں ان لوگوں کا ذکر افسانی ادب اور پنجاب کی لوک دستانوں موں ٹھگوں کے طور پر ملتا ہے ٹھگوںکے پورے پورے خاندان اور کھبی کھبی تو پورا کا پورا گاؤں نل کر سادہ لوح لوگوں کو انتہائی منظم انداز میں لوٹتا ہے لوگوں کو ٹھگنے لی لئے ایسے ایسے دل فریب طریقے استعمال کیے جاتے ہیں کہ انسان ان داغہ بازوں کی ذہانت کی داد دے بغیر نہیں رہ سکتا


کسی دھونس اور دھمکی کے  بغیر کسی بھی طرح کی طاقت یا ہتیھیار کا استعمال کیے بغیر صرف پیار محبت چلاکی اور لالچ سے لوگوں سے لاکھوں روپے نکلوا لینا کوئی معمولی بات نہیں ہے نوسربازی یا ٹھگی کا یہ سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے ، کئی صدیوں سے یہ لوگ سونے کی جعلی دیگوں، نوٹوں کی نام نہاد بارش اور دولت کی دیوی کے رام ہونے کے نام پر بیوقوف بنتے اور اپنی عمر بھر کی کمائی لوٹاتے چلے آے ہیں کتابوں کے ساتھ وتھ یہ سارے حربے اور داستانے بڑے بوڑھوں سے آج بھی سینہ بہ سینہ اس نسل تک پہنچی ہے


لیکن لالچ کا مارا ھوا انسان آج بھی اکیسویں صدی کے اس دور میں بھی سونے کے جعلی سکے پیسوں کے ڈبل ہو جانے کے لئے جعلی اور فریبی میں آ کر اپنی ساری جمع پونجی ان نوسربازوں، ٹھگوں اور جعل سازوں کے قدموں میں خوشی خوشی ان کے قدموں میں ڈال دیتے ہیں


دوسری بہت سے سماجی برائیوں کی طرح یہ بھی ایک لعنت ہے، جیسا کہ ہری پور میں انٹرنیشل فورک سدڈنگ سے پیسے ڈبل کرنے کے نام پر لوگوں کے ٧٠ ارب روپے کیے گے، جس کا نام بابر زیب تھا جس کو بعد میں ایک میڈیا ٹیم نے بے نقاب کیا یر پولیس کے حوالے کیا اور اسی طرح کراچی میں ایک ڈبل شاہ نے نشن والا پرائیویٹ کمپنینز گروپ جس نے عوام کے ٢٥ ارب روپے سے زائد رقم ہڑپ کر گیا تھا، اسی طرح کا ایک اور واقعہ فیصل آباد کے علاقے سمندری میں یش آیا، یہ اپنے نوعیت کا منفرد، دلچسپ، حیرت انگیز مگر خوفناک تھا، جس میں ایک پرانے مندر سے نکلنے والے جعلی سکے جا جھانسہ دے کر لوگوں کے کروڑں روپے لوٹے جا رہی تھے، اور اس کم میں ان لوگوں کی مدد کے لئے پورے کا پورے گاؤں شامل تھا


اسی طرح کا ایک اور واقعہ جس کا ذکر کر رہا ہوں، آزاد کشمیر کی خوبصورت وادیوں کے نواح میں منگلا ڈیم کے کنارے یہ کاروبار کیا جا رہا تھا، اس کی سنکڑوں اف ایی ار درج تھیں ان دھوکے بازوں نے تو چوکے سے شریف برادران کی اتفاق شوگر مل کا بھی سودا کر دیا تھا یہ ایک ایسا گروہ تھا جو آج کل نہیں بلکہ پچھلی کئی دھیایؤن سے بسل در نسل لوگوں کو لوٹ رہا ہے اور جس نے لوگوں کو بیوقوف بنانے ٹھگنے اور لوٹنے کی ایسے ایسے طریقے ایجاد کیے ہیں کے نوسر بازی اور ٹھگی کی سیاہ دنیا میں ان کا نام سیاہ حروف میں لکھا جائے گا ان لوگوں نے پورے ریجن کی پولیس کے ناک میں دم کر رکھا ہے اور پورے علاقے ان کا کنٹرول ہے جدھر یہ لوگ کم کرتے تھے


یہ لوگ اس طرح کاروائی کرتے ہیں، یہ لوگ سب سے پہلے روزانہ کی بنیاد پر بڑے قومی اخبارات میں ایک اشتہار دیتے ہیں کہ ایک امریکی یا برٹش نشلتی ہولڈر لڑکی کا رشتہ درکار ہے، لڑکی کی کسی چھوٹی سی معذوری یا جوانی میں ہی بیوہ ہو جانے کا ذکر کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ لالچ دیا جاتا ہے کہ شادی کے بعد لڑکی اس کو اپنے ساتھ باہر کے ملک لے جائے گی اور یہاں پاکستان میں لڑکے کی فیملی کو بھی مکمل مالی امداد دی جائے گی لڑکا تو خیر کیا اشتہار میں رنڈوے، طلاق یافتہ اور دوسری شادی کے خواہش مندوں کو بھی دعوت دی جاتی ہےاور بس پھر نوسربازوں کی جانب سے کسی بھی شخص کے لالچ ہوس اور زر پرستی کو پرکھنے کا پہلا ٹیسٹ ہوتا ہے کیونکہ ظاہر ہے وہی شخص ان سے رابطہ کرتا ہے جو ملک سے باہر جا کر ڈالر یا پونڈ کمانے کے چکر میں ہر طرح کا سمجوتہ کرنے کو تیار ہوتا ہے وہ شخص جو ان لوگوں کو رشتے کے لئے فون کر کے لالچ کا پہلا ٹیسٹ پاس کر لیتا ہے تو  یہ لوگ اس نے گرد اپنا شکنجہ کسے لگتے ہے


کھا جاتا ہے کہ ہماری بیٹی آپ سے مل کر آپ سے شادی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی اور اس کے لیے آپ کو ہمارے گاؤں آنا ہو گا جب وہ انے پر آمادہ ہو جاتا ہے تو پھر اس کے بارے میں ساری انفرمیشن حصل کر لی جاتی ہے



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160