اکیسویں صدی اور جدید سائنس-پہلا حصّہ

Posted on at


موجودہ صدی یعنی اکیسویں صدی کو جدید ترین سائنس و ٹیکنالوجی کی صدی قرار دیا گیا ہے. گزشتہ صدی میں سائنس و ٹیکنالوجی نے جس قدر ترقی و ترویج کی تھی اب موجودہ صدی میں اس کی تجدید کا عالمی پیمانے پر عہد کیا جا رہا ہے. ہم جانتے ہیں کہ گزشتہ برسوں میں اہل یورپ اور خصوصاً امریکا نے سائنس و ٹیکنالوجی میں جو بےبہا ترقی کی اس سے پوری دنیا کا نقشہ ہی یکسر بدل کر رہ گیا تھا. سائنس کی ایجادات نے اہل دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا. اور اب موجودہ صدی یعنی اکیسویں صدی کے آغاز میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بارے میں پوری دنیا میں عجیب و غریب دعوے کئے جا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اکیسویں صدی مکمل طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی ہو گی



اس بات میں کوئی کلام نہیں کہ سائنس دانوں نے نوع بہ نوع ایجادات معرض وجود میں لا کر بنی نوع انسان کی بیش بہا خدمات سر انجام دی ہیں. لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم دیکھتے ہیں کہ گزشتہ صدی یعنی بیسویں صدی کے وسط میں کچھ ایسی ایجادات بھی منظر عام پر آئیں جو انسانیت کے لئے المناک تباہیوں کا باعث بنیں اور جن کی المناک تباہیوں اور بربادیوں پر انسان آج بھی رو رہا ہے. ان میں سب سے مہلک ایجاد ایٹم بم کو قرار دیا جا سکتا ہے جس نے موجودہ صدی میں بھی انسانیت کو ایک مسلسل خطرے سے دوچار کر رکھا ہے. دوسری جنگ عظیم میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر گراۓ جانے والے ایٹم بموں کی تباہ کاریوں نے حضرت انسان کو آج بھی ایک خوف کی کیفیت میں مبتلا کر رکھا ہے. گو کہ موجودہ اکیسویں کے آغاز میں پوری دنیا میں اس قسم کے دعوے کئے جا رہے ہیں کہ اس دنیا کو ایٹم بم کی لعنت سے پاک کر دیا جاۓ اور سی بی ٹی بی جیسے معاہدے بھی کئے جا رہے ہیں لیکن عملی طور پر فی الحال ایسا ممکن ہوتا دکھائی نہیں دے رہا



اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سائنس نے انسان کو زندگی کی بہترین آسائشیں اور سہولیات فراہم کی ہیں. انسان نے جدید ترین سائنسی ترقی کے بل بوتے پر صدیوں اور سالوں پر محیط فاصلوں کو ختم کر کے گھنٹوں اور لمحوں میں بدل دیا ہے. جدید ترین ٹیکنالوجی کی بدولت لمحہ لمحہ کی خبریں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک فراہم کی جا رہی ہیں. سیٹلائٹ جیسی حیرت انگیز ٹیکنالوجی معرض وجود میں آ چکی ہے اور کمپیوٹر کی ایجاد نے تو انسانی طرز حیات کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے. چاند پر تو انسان بہت عرصہ پہلے ہی رسائی حاصل کر چکا تھا اب تو دوسرے دور دراز سیاروں پر بھی کمند ڈالنے کی جستجو میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں بڑی کامیابیوں کی امیدیں کی جا رہی ہیں


      


گزشتہ صدیوں میں ہم نے دیکھا کہ انسانوں نے زمین کا سینہ چیر کر ایسی ایسی نادر روزگار دھاتیں دریافت کیں کہ جن کی بدولت آج سائنس اپنی معراج پر نظر آتی ہے. ایسی حیرت انگیز ٹیکنالوجی دریافت کی کہ دریاؤں کا رخ موڑا جانے لگا اور طوفانوں کی مخالف سمتوں میں سفر کیا جانے لگا. سمندر کے اندر ریل گاڑیاں چلا دیں اور منہ زور دریاؤں پر حیرت انگیز ڈیم تعمیر کر دئیے گئے. غرض سائنس و ٹیکنالوجی نے انسانیت کیلئے وہ کار ہائے نمایاں سرانجام دئیے کہ صدیوں تک انسانیت اس کی مشکور اور ممنون رہے گی



سالوں پہلے جب کسی ملک، ریاست یا شہر میں کوئی بیماری بسیرا کرتی تھی تو آبادیوں کی آبادیاں اسکی نذر ہو جایا کرتی تھیں مگر میڈیکل  سائنس کی بےپناہ ترقی ان تمام بیماریوں کے آسان علاج اور ادویات دریافت کیں اور ان بیماریوں پر قابو پانا انسان کی دسترس میں آ گیا. موسمی تغیرات تک کو جدید ٹیکنالوجی نے اپنے تابع کر لیا. سلگتی ہوئی دوپہر میں آپ ایئر کنڈیشنر کمرے میں بیٹھ کر خود کو موسم کی شدّت سے محفوظ رکھ سکتے ہیں. شدید سردی میں ہیٹر کی گرمائش سے آپ اپنے جسم کو آرام بہم پہنچا سکتے ہیں. انسان کی زندگی میں سائنس نے جس انداز میں عمل دخل حاصل کیا وہ حیران کن تو ہے ہی لیکن خوش آئند بھی ہے اور اب اگلی صدی کے حوالے سے مزید حیرت انگیز سائنسی ایجادات سامنے آ رہی ہیں 


                   


مزید جاری ہے


============================================================================================================ 


میرے مزید بلاگز جو کہ صحت ، اسلام ، جنرل نالج اور دنیا بھر کی معلومات سے متعلق ہیں ، ان سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک کا وزٹ کیجئے


http://www.filmannex.com/Zohaib_Shami/blog_post


میرے بلاگز پڑھ کر شیئر کرنے کا بہت بہت شکریہ


اگلے بلاگ تک کے لئے اجازت چاہوں گا


الله حافظ


دعا کا طالب


زوہیب شامی 


 



About the author

Zohaib_Shami

I am here for writing and reading because it is my hobby

Subscribe 0
160