پپیتا

Posted on at



قدرت نے انسان کے لئےپھلوں اور سبزیوں کی صورت میں ایسی خوش ذائقہ نعمتیں عطا کی ہیں جو کہ شکل و صورت میں منفرد ھونے کے ساتھ ساتھ ذائقے میں بھی الگ ہیں۔ ھر پھل سبزی کا ایک اپنا ھی منفرد ذائقہ ھوتا ھے۔



اللہ تعالی کی عطا کردہ ان نعمتوں میں ایک پھل پپیتا بھی ھے۔ پپیتا زود ہضم ھونے کے ساتھ ساتھ طبی خصوصیات کا حامل بھی ھے۔ تھائی لینڈ، افریقہ، ایشیا اور آسٹریلیا میں یہ پھل بکثرت کاشت ھوتا ھے۔



پپیتے کا نباتاتی نام کیریکا پپایا ھے۔ اس کا پودا درخت نما ھوتا ھے اور پانچ سے دس میٹر تک اونچا ھوتا ھے۔اس کا اوپری چھلکا ملائم اور چمڑے کی طرح سخت ھوتا ھے۔ جو کہ پکنے کے بعد سبزی مائل زرد رنگ یا پھر اورنج رنگ میں تبدیل ھو جاتا ھے۔ اندر سے بھی اس کا گودا اورنج رنگ میں ھی ھوتا ھے۔ اور گودے کے اندرونی درمیانی حصے میں کالے بیج ھوتے ہیں۔



پپیتا اپنے اندر بہت سی خصوصیات سموئے ھوئے ھے۔ اس میں وٹامن بی فولیٹ،معدنیات، پوٹاشیم، میگنیشیم اور فائبر کی بڑی مقدار موجود ھوتی ھے۔ اس میں کیلوریز بہت کم مقدار میں پائی جاتی ہیں۔


پپیتا ایک خوش ذائقہ پھل ھونے کے ساتھ ساتھ کئی بیماریوں کے لئے شفا بھی ھے۔ پپیتا زود ہضم پھل ھے اس کا گودا نرم ھونے کی وجہ سے جلد ہضم ھو جاتا ھے۔ اگر اسے کھانے کے فورا بعد کھایا جائے تو یہ معدے کی تیزابیت کو ختم کرتا ھےاور کھانے کو فوری ہضم کے قابل بناتا ھے۔ اس سے قبض بھی دور ھوتی ھے۔



پپیتے میں پایا جانے والا فائبر کینسر کی وجہ بننے والے زہریلے مادوں کو صحت مند خلیوں میں جانے سے روکتا ھے۔ پپیتے کا جوس جگر میں کینسر کے خلیوں کی افزائش کو کنٹرول کرتا ھے۔ اس لئے ڈاکٹر کہتے ہیں کہ کینسر کی تھراپی کے بعد پپیتا کھانا صحت کے لئے بے حد مفید ھے۔



دل کی بیماریوں میں بھی پپیتا بہترین غذا ھے۔ اس میں شامل غذائی اجزاء دل کی شریانوں میں خون کی گردش کو درست کر کے دل کی مضبوطی کا سبب بنتے ہیں۔


اینٹٰی بائیوٹک ادویات ھمارے جسم پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔اس لئے اینٹی بائیوٹک ادویات کھانے کے ساتھ ساتھ اگر پپیتا بھی کھایا جائے تو یہ ان دواؤں کے منفی اثرات کو زائل کرتا ھے۔



کچے پپیتے کو گوشت گلانے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ھے۔ بازار میں کچا پپیتا پاؤڈر بطور خاص گوشت گلانے کے لئے ملتا ھے۔ جسے گوشت میں ڈالنے سے گوشت بہت جلد نرم ھو جاتا ھے۔ دوران حمل کچے پپیتے کا استعمال نہ کریں اس سے اسقاط حمل کا خطرہ ھوتا ھے۔




About the author

160