!....میں میرے اماں بابا کی گڑ یا ہوں مجھے ایسے توڑو مت

Posted on at


میں میرے اماں بابا کی گڑ یا ہوں .....مجھے ایسے توڑو مت 


آج بات ہو رہی ہے اماں بابا کی گڑ یا، مطلب بیٹیوں کی ویسے تو ہر لڑکی ہی اپنے بابا اور اماں کی گڑ یا اور ان کی جان ہوتی ہے اور انکو اپنی گڑ یوں سے بہت زیادہ محبت بھی ہوتی ہے وہ انکی آنکھوں کا نور اور دل کی ٹھنڈک ہوتی ہیں وہ اپنی ان ننھی پریوں کی بہت ہی پیار و محبت سے پرورش کرتے ہیں وہ انکی ہر ضرورت ،خوشی ،آرام ،ہر چیز کا بہت زیادہ خیال رکھتے ہیں اور انکو زندگی کی ہر مشکل ،پریشانی ،تکلیف ،سے محفوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں وہ انکی بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی آرزو  کو پورا کرتے ہیں میرا آج کا موضوں لڑکیوں کے رشتوں کے بارے میں ہے کہ کیسے لوگوں کا طریقہ ہوتا ہے لڑکیوں کو پسند کرنے کا اور پھر لڑکیوں کو کیسی ،کیسی باتوں اور اذیتوں سے گزرنا پڑتا ہے

 

 

 

بیٹیاں تو خدا کا دیا ہوا بہت پیارا تحفہ ہوتی ہیں کہتے ہیں وہ ماں باپ بہت خوش قسمت ہوتے ہیں جنکی پہلی اولاد لڑکی ہو میں نے دیکھا ہے کہ جہاں آج کا زمانہ بہت زیادہ بدل چکا ہے مگر پھر بھی بیٹیوں کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی بہت سی جگہوں پر جیسی کی وہ حقدار ہوتی ہیں یہ معصوم پریاں تو پھولوں جیسی ہوتی ہیں نازک اور اپنی خوشبو سے ہر جگہ کو مہکا دیتی ہیں مگر شائد پھولوں کا مقدر ہی مسلے جانا ہوتا ہے بیٹیاں تو بیٹوں سے بھی زیادہ ماں باپ کو چاہتی ہیں بیٹوں کے دل پھر بھی ماں باپ کے لئے سخت ہو جاتے ہیں مگر یہ بیٹیاں ہر حال ہر مشکل ،تکلیف ،پریشانی میں ماں باپ کے دکھ درد کی برابر کی شریک ہوتی ہیں اور انکو چھوڑنے کا تصوور تک بھی نہیں کرتی ہیں اور انکا بہت زیادہ احساس کرتی ہیں کیونکہ محبت کرنا عورت ذات کی فطرت ہے اور کہتے ہیں کہ فطرت کبھی بدلتی نہیں ہے اسی لئے تو میرے پیارے مذہب اسلام نے عورت کو اتنا مقام عطا کیا ہے

 

 

 

جب کسی گھر میں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو ہمارے معاشرے کی سوچ کی مطابق ماں باپ اسکے انے والے وقت کو لے کر پریشان ہو جاتے ہیں پریشان ماں باپ بیٹی کی وجہ سے نہیں بلکے اس نفسہ، نفسی کے دور اور بیٹی کے نصیب سے ہو جاتے ہیں ماں باپ اپنی بیٹی کو اچھی سے اچھی تعلیم حاصل کرواتے ہیں اور پھر جب وہ اپنی بیٹی کو اعلی تعلیم حاصل کروا لیتے ہیں پھر وہ اسکو گھر ،گھرستی سکھاتے ہیں اور پھر ان سب کے بعد اچھے رستوں کی تلاش شروع ہو جاتی ہے تاکہ انکی بیٹی اپنے گھر کی ہو جاۓ اور وہ ہمیشہ خوش رہے جیسے کہ انہوں نے اپنی پیاری بیٹی کو خوش رکھا اور اسکی ہر ضرورت کا خیال رکھا ،خیر یہ تو سب بعد کی باتیں ہے

 

 

 

اب جب لڑکی کے رشتے کے لئے خواتین آتی ہیں انکے گھروں میں تو لڑکیوں کو اس وقت ایسے دیکھا جاتا ہے کہ جیسے کوئی قربانی کا جانور خریدنے کے لئے اتا ہے یا پھر کسی دکان پر بیٹھ کر کپڑا ،جوتا خریدا جا رہا ہو کوئی بولتا ہے کھڑے ہو کر دکھاؤ،تو کوئی بولتا ہے چل کر دکھاؤ کوئی بولتا ہے چہرہ اچھا نہیں کوئی بولتا ہے آنکھیں چھوٹی ہیں تو کسی کو قد کے لمبے چھوٹے ہونے کا اعترض ہوتا ہے کوئی بولتا ہے رنگ کالا ہے یا سانولا ہے ایسی بے تحاشہ وجوہات نکال کر لڑکی کو ٹھکرا دیا جاتا ہے اور بہت سی لڑکیوں کو یہ اذیت بار بار برداشت کرنا پڑتی ہے پھر اسکے بعد ہوتا کیا ہے وہی لڑکی ان سب چیزوں سے دل برداشتہ ہو کر احساس کمتری کا شکار ہو جاتی ہے اور اسکی خود اعتمادی بھی بہت بری طرح سے متاثر ہو جاتی ہے لوگ اس طرح اپنے امان بابا کی پیاری گڑ یوں اور انکے ارمانوں کو بہت بری طرح سے توڑ دیتے ہیں اور انکو مایوسی کی اندھیروں میں دھکیل دیتے ہیں میں بس یہی کہنا چاہتی ہوں کہ جب بھی کوئی کسی کے گھر انکی لڑکی کو رشتے کے لئے پسند کرنے جاۓ تو یہی سوچ کر جاۓ کہ ہم کسی انسان کو پسند کرنے جا رہے ہیں نا کہ کسی جانور کو کیونکہ بیٹیاں تو سب کے ہی گھروں میں ہوتی ہیں اور انکو بھی کسی نہ کسی دن بیاہ کر دوسرے گھر جانا ہوتا ہے اسی لئے خدارا کسی کی بیٹی کے ساتھ ایسا ظلم نہ کیا جاۓ ویسے بھی خدا نے ہر انسان کو بہت خوبصورت بنایا ہے اور ہم خود بھی انسان ہیں اسی لئے ہمیں انسانوں کے ساتھ بھی انسانوں جیسا ہی سلوک کرنا چاہئے

 

 

 

رائیٹر سدرہ خان 

میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ 

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160