ایک ہمارا وقت تھا کہ مجال ہے کہ کسی کی طرف آنکھ اٹھا کر بات کرتے مگر آجکل کے بچے
بے جا لاڈ پیار کی وجہ سے تمیز ہی بھول گئے ہیں اکثر بزرگوں کو تو یہی شکایت
رہتی حے ک بچے کہنہ نہیں مانتےبد تہزیب اور بد اخلاق ھوتے جا رہے ہیں وقت
اور حالات کے ساتھ ساتھ جہان ھر چیز میں ہی فرق اتا جا رہا ہےوہیں بچے بھی اب
پہلے جیسے نہیں رہے پہلے بچوں کو تو مائیں شہزادوں اور اور بادشاہوں کی کہانیاں
سناتی تھیں اور وہ سو جاتے تھے لیکن آجکل کے بچے تو اگے سے سو سوال
پوچھتے ہیں اور ان کو دلائل دے کر قائل کرنا پرتا ھے آجکل کے تیز دور میں کمپیوٹر
ٹی وی اور انٹرنیٹ نے بچوں کو اپنی عمر سے کچھ زیادہ ہی بڑا کر دیا ھے
والدین اپنی طرف سے بچوں کو اچھی تعلیم دلوانے کی پوری کوشش کرتے ھیں
اور ان کی ہر طرح کی جائز خواہشات پوری کرتے ہیں مگر آجکل کے بچوں کو والدین کیقدر نہیں بزرگ اور والدین بچوں کو موبائل فون کا استعمال کتا دیکھتے ہیں تو
وہ حیران رہ جاتے ہیں والدین کی اچھی تعلیم و تربیت کے باوجود بھی بچے رکھ رکھائو کا
خیال نہیں رکھتےاس پر ستم یے کہ کارتون نیٹ ورک دیکھ دیکھ کر بچوں کا
دماغ اور بھی خراب ھوتا جا رہا ھے وہ کارٹون دیکھ کر ویسی ہی حرکتیں کرنے کی
کوشش کرتے ہیں صل میں حقیقت یے ہے کہ آجکل کے دور میں جتنی سہولتیں آسائیشیں
میسر ہوتی جا رہی ہیں٘ بچوں اور والدین کے درمیان اتنی ہی دوریاں بھی بڑہتی جا رہی ہیں