آئین خاموش نہیں پھر سنّاٹا کیوں۔۔۔؟۔۔

Posted on at


آئین خاموش نہیں پھر سنّاٹا کیوں۔۔۔؟۔۔




پاکستان کے 1973ء کے آئین کی دفعہ 25 الف کے اپنی روح اور الفاظ کے مطابق صحیح نفاذ کو سمجھنا گہرا عمل ہے جو ابی تک اکثریت کی سمجھ میں نہیں آسکا۔ 19 اپریل 2010ء کو آٹھارویں آئینی ترمیم میں درج دفعہ 25 الف کا سیدھا سادہ بیان یہ ہے "ریاست پانچ سے سولہ سال تک کے تمام بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم اس طریقے سے فراہم کرے گی جیسا قانون میں تعین کیا جائے"۔
پاکستان میں جو تعلیمی نظام ہے اس کے اندر اس دفعہ کے نفاذ کے پیچیدہ مضمرات ہیں۔ آئین کی دفعہ 7 کے مطابق ریاست کا مطلب ہے پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور وہ مقامی اتھارٹیز جنہیں کوئی ٹیکس یا محصول عائد کرنے کا اختیار ہو۔




(1)۔ 1973ء کے آئین میں دفعہ 37 ب کے تحت ثانوی سطح تک مفت اور لازمی تعلیم کو ریاست کی ذمہ داری قرار دیا گیا تھا۔ پنجاب کمپلسری پرائمری ایجوکیشن ایکٹ 1994ء، این ڈبلیو ایف پی کمپلسری پرائمری ایجوکیشن آرڈیننس 1996ء، سندھ کمپلسری پرائمری ایجوکیشن آرڈیننس 2001ء اور اور آئی سی ٹی کمپلسری پرائمری ایجوکیشن آرڈیننس 2002ء اس تصور کو لاگو کرنے کی مثالیں ہیں جن میں بد قسمتی سے کوئی خاص کامیابی نہیں ہوئی۔



  



About the author

eshratrat

i really like to write my ideas

Subscribe 0
160