جب میں چھوٹا تھا تو روز رات کو چاند دیکھ کر یہ سوچتا تھا کہ یہ چاند آخر کیوں ہے اور یہ کس وجہ سے ہمارے لئے ضروری ہے. میری ماں مجھے روز رات کو چاند کے بارے میں دلفریب کہانیاں سنایا کرتی. خیر بڑے ہو کر اس بارے میں پڑھا تو پتا چلا کہ یہ سب کچھ تقریبا 45 بلین سال پہلے شروع ہوا. ہماری یہ زمین شروع میں مریخ جتنی بڑی اور ادھوری تھی. چاند زمین کے بننے کے بعد تقریبآ 30 ملین سال بعد بنا. اس وقت زمین پر صرف لاوے کا سمندر بہتا تھا. تقریبا آج کے مریخ جتنا بڑا ایک اور لاوے سے بھرا سیارہ ہماری زمین سے ایک خاص زاویے سے ٹکرایا اور زمین کا کچھ لاوے سے بھرا حصّہ زمین کے مدار سے باہر خلا میں چلا گیا، جس میں کچھ حصّہ ٹکرانے والے سیارے کا بھی تھا. جو کے بعد میں چاند کی شکل اختیار کر گیا. شروع میں جب چاند نے اپنی شکل اختیار کی تو یہ زمین سے بہت قریب تھا اور ہماری زمین سے کوئی 20 سے 30 ہزار کلومیٹر دوری پر واقع تھا. اس کے علاوہ یہ دیکھنے میں بھی بڑا نظر آتا تھا. یعنی آج کے چاند کے مقابلے میں کوئی 20 گنا بڑا دکھتا تھا. مگر اس وقت زمین پر کوئی جاندار نہیں رہتا تھا جو آج اس خوبصورت منظر کی گواہی دے سکے.
کسی بھی چیز کی کشش اس کی دوری اور سائز کے حساب سے طے ہوتی ہے تو اس وقت زمین پر چاند کی کشش کا بہت اثر پڑا. لاوے کا وہ عظیم سمندر جس نے ہماری زمین کو چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا، پر سب سے زیادہ اثر پڑا. جس کی بدولت لاوے کے اس سمندر نے بہنا شروع کر دیا، جس کی وجہ سے کیمیائی اثرات شروع ہو گئے. انہیں اثرات کی وجہ سے آج زمین پر مختلف اقسام کی دھاتیں پائی جاتی ہیں. جب یہ کیمیائی عمل ختم ہو گیا تب بھی چاند گرمی کا ایک بڑا منبع تھا جس نے زمین پر کافی گہرا اثر ڈالا جیسے کہ زمین کے اس لاوے کو گرم رکھنا اور اسے لگاتار بہاتے رہنا شامل تھا.آخر کار جب زمین ٹھنڈی ہو گئی تو زمین کےلاوے کی بیرونی سطح ٹھنڈی ہو کر چھلکے کی طرح اندرونی لاوے کے اوپر تیرنے لگی. اس وقت زمین پر شہاب ثاقب کی بمباری شروع ہو گئی جو کہ کئی سو ملین سال چلتی رہی. سائنسدانوں نے اسے "آخری عظیم بمباری" کا نام دیا ہے. چاند کی سطح پر بنے کئی گھڑے آج بھی اس بمباری کی گواہی دیتے ہیں. اور یوں چاند ہماری زمین سے دور ہوتا چلا گیا. اس طرح چاند ایک تاریخی کتاب بھی ہے جو کہ ہمارے نظام شمسی اور ہماری زمین کے بارے میں کافی معلومات رکھتا ہے.
اس وقت جب زمین سے شہاب ثاقب ٹکراتے تھے تو زمین کے لاوے کا کچھ حصّہ زمین سے باہر خلا میں اور کچھ چاند پر چلا گیا. آج بھی سائنسدان چاند پر جا کر زمین کے شروعاتی لاوے کا جائزہ لیتے ہیں. کیونکہ زمین پر موجود لاوے کا بڑا حصّہ زمین کی براعظمی پلیٹوں کے کھسکنے ، کچھ موسمی وجہ سے زمین کے اندر چلا گیا. اب صرف چاند پر موجود لاوے کے سیمپل ہی بچے ہیں جن پر ریسرچ کر کے سائنسدان پتا چلا سکتے ہیں کہ زمین پر زندگی کیسے وجود میں آئ. چاند کو سٹڈی کر کے ہی ہم اس بات کو بھی جان سکتے ہیں کہ ہماری زمین کیسے وجود میں آئ. اس کے علاوہ چاند ہی کی کشش ثقل نے زمین پر موجود لاوے کے اوپر بہتی ہوئی براعظمی پلیٹوں کو آج کا روپ دھارنے میں بھی مدد کی. آج بھی چاند ہمارے سمندروں کے کئی حصّوں پر باقی حصّوں کے مقابلے زیادہ کشش پیدا کرتا ہے. مثال کے طور پر انگلینڈ اور باقی پورے یورپ کر درمیان لہریں 30 فٹ تک اوپر اٹھ جاتی ہیں. جب کہ باقی بحر اوقیانوس میں صرف 3 فٹ تک اوپر اٹھتی ہیں. اس کے علاوہ چاند کی شروعاتی گرمی اور کشش نے زمین پر موجود براعظمی پلیٹوں کے کئی سطحیں بنانے میں بھی مدد کی جو کہ ہماری زمین کے علاوہ اور کہیں نہیں بنیں. ہمارے علاوہ دوسرے سیاروں میں یہ چیز نہیں پائی جاتی.
چاند کی کشش ثقل ہی کی وجہ سے ہماری زمین اپنے مدار میں ٹھیک جگہ پر گھومتی ہے جسکی وجہ سے ہی ہمارے دن رات بنتے ہیں. یہ چاند ہی ہے جس کے بھڑنے اور گٹھنے کی وجہ سے کیلنڈر تشکیل پائے. چاند ہی کی کشش ثقل کی وجہ سے ہمارے سمندر ایک خاص راستے پر بہتے ہیں اور موسمی نظام تشکیل پاتا ہے. اگر آج چاند کو اس کی موجودہ جگہ سے دور کر دیا جائے تو ہمارا سمندری نظام تباہ ہو جائے گا. چاند کی کشش ثقل ہی کی وجہ سے زمین اپنے محور پر رہتی ہے اور ایک خاص مقام پر گھومتی ہے. مثال کے طور پر اگر چاند نہ ہو تو قطب شمالی اور قطب جنوبی کا تصور ہی ختم ہو جائے گا کیونکہ پھر زمین اپنی مرضی سے گھومے گی جیسے کہ ہمارے نظام شمسی میں موجود باقی سیارے گھومتے ہیں. اگر زمین کا یہ گھومنا بند ہو جائے یا خراب ہو جائے تو ہمارا وقت کا نظام بھی ختم ہو جائے گا. جو کہ چوبیس گھنٹوں پر مشتمل ہے. کبھی یہ 10 گھنٹوں کا ہو جائے گا اور کبھی 100 گھنٹوں کا، خدا ہی بہتر جانتا ہے.
لیکن چاند کی کشش کی وجہ سے زمین کبھی اپنے راستے سے نہیں ہٹ پائی اور ہمیشہ اسی راستے پر رہتی ہے جس پر یہ ابھی بھی موجود ہے. اس کے علاوہ چاند ہمارے حیاتیاتی نظام کی لئے بھی ضروری ہے. وہ جاندار جو سمندر کنارے پر رهتے ہیں ان کے لئے لہریں بہت ضروری ہیں جو کہ صرف چاند کی کشش کی وجہ سے ہی بنتی ہیں. اس کے علاوہ کئی ممالیہ جانوروں کی نظر بھی چاند کی روشنی کی محتاج ہے. اگر چاند نہ ہوتا تو وہ جاندار جو رات کو باھر نکلتے ہیں کبھی کچھ دیکھ نہ پاتے اور یوں شکار اور شکاری کا کھیل نہ چلتا. اور زمین پر موجود حیاتیاتی نظام تباہ ہو جاتا. چاند کی روشنی ہم انسانوں کے لئے بھی ضروری ہے جب پورا چاند نکلتا ہے تو اس روشنی اتنی ہوتی ہے کہ انسان رات کو اچھی طرح دیکھ سکیں. اگر ہم تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ قدیم زمانے کا انسان رات کو شکار کرتا اور مچھلی پکڑتا تھا. چاند کے اس کم یا زیادہ نظر آنے کے چکر سے ہی انسانوں کو پتا چلتا تھا کہ کب شکار کرنا ہے اور کب فصل کاٹنی ہے. اسی لئے ہمارے کئی کیلنڈر چاند کے اس چکر پر مبنی ہیں. آج ہم چاند یا اس کے قمری کیلنڈر کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے کیونکہ ہم رات کو بجلی سے چلنے والی روشنی استعمال کرتے ہیں. مگر تاریخ گواہ ہے کہ انسان نے ہمیشہ چاند کی مدد لی، کارواں ہمیشہ رات کو نکلتے تھے اور چاند کی روشنی میں سفر تے کرتے تھے. یہ چاند ہی ہے جس کو دیکھ کر انسان کو اپنی زمین چھوڑ کر خلا میں جانے کی ہمت ملی. اگر چاند یا اس کا قمری کیلنڈر نہ ہوتا تو ہو سکتا ہے آج زمین پر کسی جاندار کا تصور بھی نہ ہوتا.