صبح سویرے کی بد نظمی اور افرا تفری ۔۔۔۔ آخر کیوں ؟ ۔حصہ سوئم

Posted on at


نیند کی اہمیت : اس بات کا خیال رہے کہ بچے پھرپور نیند لینے کے عادی ہوں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب رات کے وقت انہیں بستر پر بھیجنے کے سخت قوائد و ضوابط مرتب کر لئے گئے ہوں کبھی کھبار کسی تقریب یا تفریح کے سوا اس امر کی اجازت نہ دیں کہ وہ دیر تک جاگتے رہیں اور صبح اٹھنے میں ٹال مٹول کا مظاہرہ کریں یا پھر اسکول جانے سے ہی انکار کر دیں یاد رکھیں کہ تھکاوٹ سے دوچار بچے جن کی نیند پوری نہ ہو سکی ہو اگلی صبح کے سخت روٹین پر عمل کرنے کے قابل نہیں رہتے۔

اگر ممکن ہو تو بچوں کو اس بات کی اجازت دیں بلکہ انہیں عادی بنائیں کہ وہ صبح طور پر اٹھ جائیں ،اگر وہ قدرتی طور پر نیند پوری کر کے اپنے آپ جاگ جائیں گے تو زیادہ خوشی محسوص کریں گے ، بجائے اس کے کہ انہیں زبردستی جگایا جا رہا ہو ۔ والدین عموما غیر ارادی طور پر صبح کے اوقات میں پیش آنے والے " دیوانہ پن " کے خود ہی ذمہ دار ہوتے ہیں جو اس بات کا ادراک ہی نہیں رکھتے کہ سونے اور پھر جاگنے کا روٹین ایک ضرورت ہے کوئی استحقاق نہیں ۔

بہتر یہ ہے کہ ایک ایسا روٹین تشکیل دیں جس پر کسی بحث ومباحثے یا چون و چراہ کی گنجائش نہ ہو جس کے لئے بچوں کو بٹھا کر نقصانات اور ذمہ داری کے حوالے سے گفت و شنید بھی کی جا سکتی ہے ۔ مثال کے طور پر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ صبح تم میری پہلی آواز پر نہ جاگے تو پھر یہ یاد رکھو کہ تمہیں کل 15 منٹ پہلے بستر پر جانا ہو گا ۔

بہت چھوٹے بچوں کے سوا تمام سمجھدار بچوں کے سرہانے الارم کلاک رکھیں تاکہ وہ اس وقت اس کی آواز پر جاگنے کی عادت ڈال لیں ، صبح کی مصروفیات کو مد نظر رکھتے ہوئے وقت کا تعین بڑی آسانی سے کیا جا سکتا ہے کہ وہ کس وقت اٹھنا چاہتے ہیں اور یوں اس طریقہ کار کو چند روز کی مشق کے بعد روٹین کا حصہ بنا دیا جائے۔



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160