آگ وخون کی لپیٹ میںامن کی تلاش

Posted on at



ایک دفعہ ایک بادشاہ نے کمہار کے گدھوں کوایک قطار میں چلتے دیکھا،کمہارکوبلایااورپوچھایہ کس طرح سیدھے چلتے ہیں ۔کمہار نے کہاکہ جولائن توڑتاہے اس کوسزادیتاہوں۔بادشاہ بولامیرے ملک میں امن وامان ٹھیک کرسکتے ہو؟


کمہار نے حامی بھر لی اوربادشاہ کے ساتھ چل پڑا۔دارالحکومت پہنچتے ہی عدالت لگالی ،چورکامقدمہ آیاتوچورکوہاتھ کاٹنے کی سزادی ،جلاد نے وزیراعظم کی طرف اشارہ کیاکیونکہ چورکووزیراعظم کی سرپرستی حاصل تھی،کمہارنے پھر حکم دیاکہ چورکاہاتھ کاٹاجائے ۔وزیراعظم سمجھاکہ شایدجج کوپیغام کی صحیح سمجھ نہیں آئی وہ آگے بڑھااورجج (کمہار)کوکہاکہ یہ اپناآدمی ہے۔کمہارنے بطورجج فیصلہ کااعلان کیاچورکاہاتھ کاٹاجائے اوروزیراعظم کی زبان کاٹ دی جائے ۔فیصلے پہ عمل درآمدہوگیاآگ وخون کی لپیٹ میں آئے ہوئے ملک میں امن قائم ہوگیا


اس واقعہ سے یہ معلوم ہواکہ جوہمارے ملک میں امن نظر نہیں آتااس کی اصل وجہ یہی ہے کہ مجرم کوبڑے آدمی کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے تب مجرم اپنے جرم میں پکاہوتاہے اورایک سے ایک بڑ ی واردات کر تانظر آتاہے ،لاتعدادواقعات ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں کہ دن کے اجالے میں جرم کرتے ہوئے لوگ پکڑے گئے رات کے اندھیرے میں وہ دوباردندناتے ہوئے پھردکھائی دیے ،


اسلام جیسے پیارے مذہب پہ اگرکمہار عمل کرے گااسے بھی اپنی زندگی میں سکون ملے گااگروزیراعظم عمل کرے گااسے بھی سکون ملے گاآج جرائم کی وارداتوں میں اضافہ کی واحدوجہ یہی ہے کہ قرآن وسنت کے احکامات پہ عمل درآمدنہیں ہورہا،اسلام اتناپیارامذہب ہے کہ جس نے جینے کاسلیقہ سکھایاانسان کوانسانیت سکھلائی ،زندگی توجانور بھی گزاررہے ہیں لیکن انسانوں کی زندگی ان سے مختلف ہے لیکن قرآن پاک میں اس انسان کے بارے میں یہ بھی فرمایااولٰئک کالانعام بل ھم اضل ،ایک صورت میں جانوروں سے بھی بدتر انسان کوقراردیاوجہ یہی ہے کہ اگرحدوداللہ کے مطابق زندگی گزارے گاتوفرمایالقدخلقناالانسان فی احسن تقویم ،ورنہ وہی جواوپرعرض کیاجاچکاہے ۔


انسان کودرست سمت چلانے کے لیے اللہ پاک نے انبیاءعلیہم السلام کومبعوث فرمایاانہوں نے لوگوں کوسب سے توڑ کررب کے ساتھ جوڑاآج بھی انسانوں کوسب سے تعلق توڑکےرب کے ساتھ تعلق جوڑنے کی کوشش کرنے چاہیے ،ہمارے معاشرے میں برائیاں پھیلنے کی ایک حقیقی وجہ ہے اگر دیکھاجائے تووہ وجہ انصاف کافقدان ہے امیر کے لیے اورغریب کے لیے جب انصاف برابر ہوگاتومعاشرے میں امن قائم ہوگاورنہ جوکچھ ہورہاہے یہ ہوتارہے گا۔آئیے نبی پاک کے دروازے پہ جاتے ہیں


ایک مرتبہ شرفائے قُریش کی ایک عورت فاطمہ بنت الاسودچوری کے جرم میں پکڑی گئی ۔مقدمہ پیش ہوا،ثبوت کے مل جانے پرنبی پاک نے ہاتھ کے کاٹنے کاحکم صادر فرمایا۔عمائدیں قریش نے شرافت نسب کی وجہ سے اس سزاکوباعثِ عار سمجھ کر کوشش کی کہ کسی طرح آپ فاطمہ کوبری کر دیں اس کام کی تکمیل کے لیے حضرت اسامہ بن زیدؓ کوآپ کے پاس سفارشی بناکر بھیجا


حضورﷺ نے خفگی کے لہجہ میں اسامہ  سے فرمایااے اسامہ!اللہ کی مقرر کردہ سزامیں سفارش کودخل دیتے ہو؟خبردارآئندہ ایسی غلطی کاارتکاب مت کرنا


اس کے بعدآپ نے حضرت بلال  کوحکم دیاکہ سب کومسجد میں جمع کروجب لوگ آگئے توآپ  نے تاریخی خطبہ ارشاد فرمایاجس کاکچھ حصہ نقل کیاجارہاہے


تم سے پہلی قومیں اس لیے ہلاک ہوگئیں کہ جب کوئی بڑآدمی جرم کاارتکاب کرتاتواسے رہاکر دیتے اورغریبوں کوسزادیاکرتے تھے۔خداکی قسم اگر فاطمہ بنت محمدبھی چوری کرتی تواس کابھی ہاتھ کاٹ دیاجاتا۔۔


جنبہ داری کودیکھنے والے منصف کبھی بھی مقام حاصل نہیں کرسکتے اورنہ ہی زیادہ دیرمنصب منصفی پہ فائزرہ سکتے ہیں


حضرت زبیر اورایک انصاری کاکھیت کے پانی پرجھگڑاہوگیا۔انصاری کہتاتھاپہلے میں دوںگا۔مقدمہ حضوراکرم کی خدمت میں پیش ہوا۔آپ نے مقامِ متنازعہ کانقشہ طلب کیا تومعلوم ہواکہ اس پانی کے قریب حضرت زبیرؓ کاکھیت ہے اوراس کے بعد انصاری کاکھیت ہے اس لیے فیصلہ یہ ہو اکہ پہلے زبیر اپنے کھیت میں پانی لگالیں اوراس کے بعد انصاری کودیدیں ۔


انصاری یہ سن کر بولاکہ حضرت زبیر آپ کے رشتہ دار ہیں اس لیے آپ نے ان کے حق میں فیصلہ سنادیاہے ۔حضوراکرم کو اس کی یہ بات ناگوارگُزری۔فرمایاکہ اے نادان!اگر میں نے بھی انصاف نہ کیاتوپھر کون انصاف کرے گا؟بخداجس نے جنبہ داری سے کام لیااورانصاف چھوڑ دیاوہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا


یہاں سے یہ پتہ چلاکہ امن انصاف میں ہے اورانصاف میں انسانوں کی جانوں کی حفاظت ہے اللہ تعالیٰ ہمیں انصاف سے کام لینے کی توفیق عطافرمائے 




About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160