ایک کچھ ارسا پہلے کی بات ہیں کہ کسی گاؤں میں ایک گروپ تھا جو رات کے اندھیرے میں کہیں سے آتا اور مردوں کی بیحرمتی کرتا تھا گاؤں کے لوگ اس سے بہت تانگ تھے لیکن پھر ایسا ہوا کے یہ سلسلہ روک گیا لوگ بہت خوش ہوے کہ چلو اچھا ہوا ان سے جان چھوٹ گئی لیکن یہ خوشی بہت عرصے کے لئے نہیں تھی کچھ ہی وقت کے بعد ایک دوسرا گروپ اس گاؤں میں آ گیا جو لاشوں کی بے حرمتی کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کفن بھی لے جاتا تھا اس کے بعد لوگ اس پہلے والے گروپ کو ہی یاد کرنے لگے چلو یہ تو تھا کے وہ کفن تو نہیں لے جاتے تھے اسی طرح اس پہلے والے گروپ کی عزت و قدر میں اضافہ ہو گیا
بلکل وہی حال ہمارا ہے ہماری عوام کا ہے کیوں کہ ہم لوگوں کو حکومت سے یا اقتدار سے کچھ لینا دینا نہیں ہوتا کہ حکومت میں کون آ رہا ہے کون جا رہا ہے ہمیں لینا دینا ہوتا ہے اشیا کی قیمتوں سے جو کے دن با دن بڑھتی جا رہی ہیں پہلے کے دور میں آج سے ٥ یا ٦ سال پہلے یا مشرف کے دور میں لوگ اسے بہت برا سمجھتے تھے لیکن اس دور میں گھی کی قیمت ٦٥ اور آٹا ١٥ روپے کلو ملتا تھا لیکن لوگ اس سے بھی بہت تنگ تھے اس کے بعد دور شروع ہوا زرداری کا جس میں اس نے مہگائی کو اس قدر زیادہ کر دیا کے لوگ مشرف کو یاد کرنے میں مجبور ہو گئے اور اس سے تنگ ہو گئے اسی طرح اب جو نئی حکومت ہے لوگ اس سے بھی تانگ آنا شروع ہو گئے ہیں یعنی کے ہم کسی بھی حال میں خوش نہیں ہیں اس میں ہمارا بھی کوئی قصور نہیں ہے ہمارے ملک میں ٢ ہی قسم کے لوگ اب رہ گئے ہیں جن میں سے ایک پاس کچھ بھی نہیں ہے جب کے دوسرے لوگوں کے پاس سب کچھ ہے اور انھیں ان لوگوں کی کسی بھی چھوٹی سی تمنا کی کوئی فکر نہیں ہے
اب رمضان کا مہینہ چل رہا ہے جس میں الله پاک نے ہر عمل کا ثواب دوگنا سے بھی زیادہ کر دیا ہے لیکن آج کے دور میں تاجروں نے اسی مہینے کو اپنی روزی کا مہینہ بنا لیا ہے عوام اس قدر بے بس ہے کے خود کیا کہے اور اپنے بچوں کو کیا دے پہلے وقت میں گھر کی عورتیں بہت پہلے ہی سے افطاری کی تیاری میں شروع ہو جاتی تھیں اس کے بعد افطاری کا سامان اپنے اہلے محلہ کے کچھ گھروں تک اور محلے کی مسجد میں بھی بھیجا جاتا تھا لیکن آج کل یہ سب تو ختم ہو کر رہ گیا ہے
اب تو صرف ایک ہی بات رہ گئی ہے کہ اب وقت آ گیا ہے بولنے کا ایسے لوگوں حکمرانوں کے خلاف جو ہمیں اپنی باتوں کے جال سے پھنسا کر اپنے مفاد نکلتے ہے ہیں اب ایسے لوگوں سے نپٹنے کا وقت آ گیا ہے کوئی بھی صوبہ ہو چاہی سندھ ، پنجاب یا بلوچستان وہاں عام لوگ ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ان کے مقدر میں صرف ٹھوکریں ہی لکھی ہیں اور سب سے اہم بات اور دار کی بات تو یہ ہے کے جہاں انصاف نہ ہو جہاں وسایل کی تقسیم میں انصاف نہ ہو وہاں کی تباہی سے مقدر بن جاتی ہے کیوں کے مقدر میں صرف ٹھوکریں ہی لکھی ہیں
If you have missed any of my previous articles, you can find them on my personal page:http://www.filmannex.com/usman-ali
Please follow me on Twitter @Usmanali7255, connect on Facebook at Usman ali and subscribe to my page. :-)
Written By : USMAN ALI