---------- پاکستان میں لاہور کی تاریخی مساجد

Posted on at


آج کا میرا بلاگ لاہور کی تاریخی مساجد کے بارے میں ہے مسجد ایک عبادت گاہ ہی نہیں بلکہ ایک سماجی مرکز بھی ہے مسجد باہمی اخوت . انصاف . پابندی وقت انسانیت اور مساوات کا درس دیتی ہے یہی وہ مقام ہے جہاں چھوٹے بڑے کالے گورے غلام اور آقا کی تمیز ختم ہو جاتی ہے اور تمام انسان الله کے حضور اسکی بندگی کا فریضہ انجام دیتے ہیں اسلام کا سب سے پہلا تعلیمی ادارہ مسجد ہی تھا

 برصغیر کے مسلمانوں نے عظیم الشان عمارتیں تعمیر کیں - مساجد کو بطور مکتب بھی استعمال کیا برصغیر میں مسلمان صدیوں پہلے آن بسے تھے لیکن لاہور میں مسلمانوں کی آمد اور سکونت محمود غزنوی کے دور میں ہوئی - سلطان محمود غزنوی نے شمالی ہندوستان کا علاقہ ١٠٢١، میں فتح کیا تھا لاہور کے بعد غزنوی کی فوجوں نے قلحہ لاہور میں ایک بلند مینار تعمیر کیا جس میں سرخ اینٹوں کا استعمال کیا گیا تھا ممتاز مورخ ڈاکٹر محمد باقر کے مطابق محمود غزنوی ہی نے لاہور میں پہلی مسجد تعمیر کی جو قلعہ کے اندر تھی اس مسجد کا نام " خشی " مسجد رکھا گیا تھا اس مسجد کو لاہور میں پہلی اسلامی عبادت گاہ قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اب اس مسجد کا نشان باقی نہیں 

لہٰذا اکبرمیں شاہی قلعہ کے اندر ایک چھوٹی سی مسجد تعمیر کی گئی جس کا نام " موتی مسجد " ہے- یہ سنگ مر مر سے بنائی گئی تھی بدقسمتی سے جب رنجیت سنگھ لاہور کا حاکم ہوا تو تو اس نے موتی مسجد کو موتی مندر کا نام دے دیا اور بتایا جاتا ہے کچھ عرصہ یہاں مورتیاں بھی رکھی گئی  

Moti Masjid In Lahore

اس طرح شاہی قلعہ کے مشرق میں مستی دروازہ کے سامنے بھی ایک مسجد ہے جس کا نام " بیگم شاہی مسجد " ہے یہ مسجد جہانگیر کی والدہ مریم زمانی نے تعمیر کروائی تھی بتایا جاتا ہے کے اسکی تعمیر ١٦١٤، میں مکمل ہوئی . سکھوں کے دور میں اس مسجد کے ساتھ بھی بہت ظلم ہوا یہاں نماز روک دی گئی اور عمارت میں بارود ذخیرہ کر دیا گیا اس مناسبت سے اس مسجد کا نام  " بارود والی مسجد " بھی مشہور ہوا- جب انگریز حکومت آ ئی تو اس مسجد کی صفائی کروائی گئی بعد ازاں ١٨٥٠؛ میں اسے مسلمانوں کے حوالے کر دیا گیا -

Begum Shahi Masjid in Lahore

 

 لاہور کی ایک تاریخی مسجد  " مسجد وزیر خان " بھی ہے - جسکی بنیاد ١٦٣٤، میں رکھی گئی یہ مسجد حکیم علیم الدین انصاری نے تعمیر کروائی تھی آپ شاہ جہاں کے دور میں لاہور کے گورنر بھی رہے - اس مسجد کا شمار برصغیر کی خوبصورت ترین عمارتوں میں سے کیا جاتا ہے اس مسجد کا مسالا اور اینٹیں اس قدر اچھی معیار کی ہیں کہ آج تین سو سال گزر جانے کے باوجود مسجد میں مرمت  کا اتنا  کام نہیں نکلا مسجد آج بھی پوری شان سے قائم و دائم ہے اور سینکڑوں نمازی یہاں ہر روز الله کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں

Masjid Wazir Khan Near Old Lahore

 لاہور میں ہے ایک ایسی مسجد موجود ہے جو اگرچہ اتنی قدیم نہیں لیکن تاریخی ضرور ہے اس مسجد کا نام " مسجد شب بھر " ہے اسے مسلمانوں نے ایک ہے رات میں تعمیر کیا تھا بتایا جاتا ہے کے تقسیم سے قبل اس جگہ ہندو مندر تعمیر کروانا چاہتے تھے جب کے مسلمانوں کا کہنا تھا کے نہیں یہ جگہ مسجد کے لئے ہے بات عدالت تک پہنچی تو انگریز جج نے کہا کے میں خود صبح دیکھوں گا کے یہاں پہلے مسجد تھی کے مندر تھا اس کا بعد میں فیصلہ کروں گا مسلمان اگرچہ معاشی ماملے میں تھوڑے کمزرو تھے لیکن ایمانی جذبہ بہت تھا مسلمانوں نے یہاں ایک ہی شب میں مسجد تعمیر کر دی اگلے روز جب جج یہاں پہنچا تو اس نے یہ سب دیکھ کر فیصلہ مسلمانوں کے حق میں دیا یہ وہی مسجد ہے جس کے بارے میں حضرت علامہ اقبال نے یہ شہرہ آفاق شحر کہا تھا 

                            مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایمان کی حرارت والوں نے
                               من اپنا پرانا پاپی تھا برسوں میں نمازی بن نہ سکا

      Masjid-e-Shab Bhar In Lahore

لاہور کے دامن میں ایک نہایت ہے خوبصورت مسجد " بادشاہی مسجد " ہے فیصل مسجد کے بعد پاکستان کی یہ دوسری بڑی مسجد ہے یہاں ٦٠ ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے بادشاہی مسجد کا شمار ایسی مساجد میں ہوتا ہے جو ریاست کی علامات کے طور پر جانی جاتی ہیں - اس مسجد کی تعمیر اورنگزیب کے حکم سے ہوئی جگہ کے انتحاب کے لئے شاہی قلعہ کے سامنے والی جگا کو خالی کیا گیا اور نقشے کے لئے دلی کی لال مسجد کو سامنے رکھا گیا اورنگزیب نے مسجد کو اپنے سوتیلے بھی مظفر حسین کی نگرانی میں تعمیر کروایا -
سکھ دور میں اس مسجد کو بھی بہت نقصان پہنچا یہاں کا سب سے قیمتی پتھر اتار لیا گیا کہا جاتا ہے کے سکھوں نے اس مسجد جنگی مقاصد کے لئے بھی استعمال کیا لیکن کچھ عرصہ بعد اس کے تالے کھول دے گے سکھ دور ختم ہوا تو مسجد کی تعمیر کا کم شروع کیا گیا نقصان اتنا زیادہ ہوا تھا کے ازالہ نہ ہو سکا پھر ١٩٣٩ میں دوبارہ اسکا کم شروع کر دیا گیا اس زمانے میں ٦٠ لکھ کی خطیر رقم خرچ ہوئی تب جا کر ١٩٦٠ میں یہ اپنی حالت میں بحال ہوئی -

 بادشاہی مسجد لاہور کی اہم ترین مسجد ہے جہاں غیر ملکی وفور کی آمد بھی جاری رہتی ہے - اس تاریخی مسجد کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ،١٩٧٤ میں اسلامی سربراہی کانفرنس کے دوران ٣٩ مسلمان ممالک کے سربراہان نے یہاں نماز جمہ اد کی

Badshahi Mosque In Lahore
 

لاہور کے شہر میں ہی اور بہت سی مشہور مساجد ہیں - تحریک منہاج القران کی مسجد بھی لاہور میں ہے موجود ہے جہاں ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے امامت کی - جامه اشرفیہ بھی یہیں موجود ہے ڈاکٹر اسرار احمد کی مسجد بھی موجود ہے اس کے علاوہ راے ونڈ میں عظیم الشان اسلامی اجتماع ہوتا ہے جہاں لاکھوں مسلمان ہر سال دینی تربیت کے لئے آتے ہیں لاہور کو باغوں کا شہر کہا جاتا ہے تو پھر یہ مساجد اور روحانی مراکز کا بھی شہر ہے -



About the author

amir-shahbaz-5159

you can ask me.

Subscribe 0
160