ایک مہربان، ہمدرد اور شفیق شوہر

Posted on at


ارشاد ربانی ہے کہ "بیشک آپ صلی الله علیہ و سلم اخلاق کے بلند درجے پر فائز ہیں" یعنی آپ صلی الله علیہ و سلم کا رویہ اپنے ہر تعلق دار کے ساتھ بہترین تھا- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول خدا صلی الله علیہ و سلم نے فرمایا "تم میں سے سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے سب سے اچھا ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لئے تم میں سب سے اچھا ہوں" آپ صلی الله علیہ و سلم شوہر کی حیثیت سے دنیا میں سب سے بہترین فرد تھے (اور ہیں)- رسول خدا صلی الله علیہ و سلم کی حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا سے محبت مثالی تھی، حالانکہ عمر میں وہ آپ صلی الله علیہ و سلم سے پندرہ سال بڑی تھیں- ان کی زندگی میں آپ نے کوئی اور نکاح نہیں کیا- جس سال انہوں نے وفات پائی، اس سال کو آپ صلی الله علیہ و سلم نے عام الحزن (غم کا سال) کے نام سے یاد کیا کرتے تھے- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جتنا رشک حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر آتا تھا اتنا رسول الله صلی الله علیہ و سلم کی کسی بیوی پر نہیں آیا- حالانکہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا حضور صلی الله علیہ و سلم کے میرے ساتھ نکاح سے پہلے وفات پا چکی تھیں- حضور صلی الله علیہ و سلم انہیں اکثر یاد کرتے اور الله رب العزت نے حضور صلی الله علیہ و سلم کو حکم دیا تھا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو خوشخبری سنا دیں کہ جنت میں موتیوں کا ہار ملے گا- حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد بھی حضور صلی الله علیہ و سلم کو ان کا اتنا خیال رہتا تھا کہ آپ صلی الله علیہ و سلم بکری ذبح کرتے تو اس میں سے ان کی سہیلیوں کو بقدر کفایت ہدیہ بھیجا کرتے تھے



حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد آپ صلی الله علیہ و سلم نے یکے بعد دیگرے آٹھ امہات المومنین سے نکاح کئے "حضرت عائشہ، حضرت سودہ، حضرت خفصہ، حضرت ام حبیبہ، حضرت ام سلمہ، حضرت جویریہ، حضرت زینب، حضرت صفیہ، حضرت ماریہ قبطیہ، رضوان الله علیہم اجمعین" دنیاوی معاملات میں آپ صلی الله علیہ و سلم کا رویہ اس قدر عادلانہ و منصفانہ تھا کہ کسی کو شکایات نہیں ہوتی تھی- ہر بیوی کے ہاں قیام کے لئے باری مقرر تھی، آپ صلی الله علیہ و سلم نے سختی سے تلقین فرمائی ہے کہ اگر شخص زیادہ شادیاں کرے تو کفالت کا مسلہ ہو یا حفاظت کا، پاس رہنے کا معاملہ ہو یا کسی اور امر کا، جس کا ازدواجی زندگی سے تعلق ہو سب کے بارے میں برابری کا رویہ اختیار کرے- یہی حضور صلی الله علیہ و سلم کا طریقہ تھا 
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ذہانت اور دیگر خوبیوں کی بناء پر نبی صلی الله علیہ و سلم کو ان سے خصوصی محبت تھی- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شادی کم عمری میں ہو گئی تھی- وہ بیان کرتی ہیں کہ شادی کے بعد (حضور صلی الله علیہ و سلم کے پاسس آجانے کے بعد بھی) میں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی اور میری کچھ سہیلیاں تھی جو میرے ساتھ کھیلا کرتی تھیں- جب حضور صلی الله علیہ و سلم گھر تشریف لاتے تو وہ کھیل چھوڑ کر چھپ جاتیں، تو حضور صلی الله علیہ و سلم انہیں میرے پاس بھیج دیتے، پھر وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتیں 
ایک دفعہ آپ صلی الله علیہ و سلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دوڑ کا مقابلہ کیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا دوڑ میں حضور صلی الله علیہ و سلم سے آگے نکل گئیں- کچھ عرصہ بعد جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا جسم بھاری ہو گیا تو پھر دوڑ ہوئی تو اب کی دفعہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پیچھے رہ گئیں- آپ صلی الله علیہ و سلم نے فرمایا یہ تمہاری اس جیت کا جواب ہے



حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی کم سنی کا خیال رکھتے ہوۓ آپ صلی الله علیہ و سلم ان سے دوستانہ رویہ رکھتے- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بتاتی ہیں کچھ حبشی مسجد میں نیزہ بازی کا کھیل پیش کر رہے تھے- حضور صلی الله علیہ و سلم وہ کھیل دکھانے کے لئے اپنی چادر کا پردہ کے کے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہو گئے اور میں آپ صلی الله علیہ و سلم کے کندھے اور کان کے درمیان سے ان کا کھیل دیکھتی رہی- آپ صلی الله علیہ و سلم میری وجہ سے مسلسل کھڑے رہے، یہاں تک کہ میرا دل بھر گیا اور میں خود ہی لوٹ آئی- سفر پر جانا ہوتا تو آپ صلی الله علیہ و سلم بیویوں کے نام قرعہ ڈالتے- جس کا نام نکلتا انہیں اپنا ہمسفر بناتے، تاکہ کسی کو شکوہ نہ ہو 
آپ کی سب ازواج مطہرات باہم بہنوں کی طرح رہتی تھیں- کسی کے دل میں کسی کے خلاف رنجش نہ ہوتی تھی- آپ صلی الله علیہ و سلم کی ہر بیوی کو یہ احساس ہوتا تھا کہ گویا آپ صلی الله علیہ و سلم انہیں سب سے زیادہ چاہتے ہیں
حضور صلی الله علیہ و سلم کی اندرون خانہ زندگی کے واقعات کو پڑھیں تو ایک ایسے مہربان، ہمدرد، اور شفیق شوہر کی تصویر نظر آتی ہے، جو مثالی رفیق حیات اور غمگسار ہمسفر ہے- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ آپ صلی الله علیہ و سلم کی سب ازواج مطہرات یا تو مطلقہ تھیں یا بیوہ، مگر جب آپ حضور صلی الله علیہ و سلم کے نکاح میں آئیں تو انہیں اس قدر توجہ محبت اور التفات ملی کہ دنیا کے سارے غم بھول گئیں 
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا بہت اچھا کھانا پکاتی تھیں- ایک دن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں آپ کی باری تھی تو حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نے حضور صلی الله علیہ و سلم کے لئے پیالے میں سالن بھیجا- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے وہ پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ صلی الله علیہ و سلم نے اس کا ہم شکل پیالہ خرید کر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ہان بھجوایا، تاکہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے دل میں میل نہ آے-
آپ صلی الله علیہ و سلم کی سب بیویوں کے حجرے الگ الگ تھے- جس گھر میں آپ صلی الله علیہ و سلم کے ٹھہرنے کی باری ہوتی، مغرب اور عشاء کی نمازوں کے درمیان ساری ازواج مطہرات اس میں جمع ہو جاتیں اور آپ صلی الله علیہ و سلم ان سب کے ساتھ وہ وقت نہایت محبت اور خوشگوار طریقے سے گزارتے- مختصر یہ کہ آپ صلی الله علیہ و سلم کا گھرانہ آپ صلی الله علیہ و سلم کے کثیر الازواج ہونے کے باوجود محبت و شفقت کا گہوارہ تھا



About the author

160