پہلے دور میں میک اپ کو اتنی احمیت نہی دی جاتی تھی لوگ جب شادی بیاہ پر جانے کے
لیے تیار ہوتے تھے تو صرف سرما لالی اور لپسٹک لگاتے تھےپہلے زمانے میں شیشہ
نہیں ہوا کرتا تھا لڑکیاں اور عورتین میک اپ کرنے کے لیے سٹیل کا کوئی برتن لیتیں
پھر اس میں پانی ڈال لیتیں اس سے برتن میں بہت صاف عکس دکھائی دیتا اس طرح
سٹیل کے برتن سے شیشے کا کام لیا جاتا تھا اسی برتن میں دیکھ کر خواتین اور لڑکیاں
گالوں پر لالی انکھوں میں سرما اور آنکھوں پر لالی لگاتیں پرانے زمانے میں بس
اتنا ہی میک اپ ہوا کرتا تھا پھر آہستہ آہستہ جیسے سائنس نے اور چیزوں میں ترقی
کر لی میک اپ نے بھی جدت اختیار کر لی اور آئی شیڈ لائنر اور بلش آن وغیرہ اس طرح کی
بے شمار چیزیں آنا شروع ہو گئیں آج کے دور میں لوگ ان بےشمار چیزوں کا استعمال
کر کے اپنے حسن کو چار چاند لگانے کی کوشش کرتے ہیں اب تو لڑکیاں اور خواتین
ہروقت پارلر پر جا کرایک دوسرے سے زیادہ خوبصورت آنے کوشش میں رہتی ہیں
مگر وہ یہ نہیں جانتیں کہ میک اپ کی ان تمام اشیا کا بے جا استعمال ان کی جلد کے لیے
کتنا نقصان دہ ہے اور وہ محظ دو تین گھنٹے خوبصورت نظر آنے کے لیے اپنا کتنا نقصان کر رہی
ھیں اور اپنے حقیقی حسن کو ختم کر رہی ہیں اور بعض خواتین جو مہنگا میک اپ
نہیں خرید سکتیں وہ سستہ میک اپ استعمال کرتین ہیں جو کہ جلد کی بہت ساری موزی
بیماریوں کا باعث بنتا ہے
میک اپ
Posted on at